جشن تلنگانہ پروگرامس کے بائیکاٹ کا اعلان

حکومت کے خلاف طلبہ کی محاذ آرائی شروع، اپوزیشن جماعتوں کی حمایت
حیدرآباد 31 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ کے پہلے یوم تاسیس کے موقع پر حکومت کو طلبہ کی برہمی کا سامنا ہے ۔ حکومت کے اقدامات کے خلاف جامعہ عثمانیہ کے طلبا نے 2 جون کو یوم سیاہ منانے اور یوم تاسیس تقاریب میں حصہ نہ لے کر حکومت کے خلاف مہم کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کی جانب سے عثمانیہ یونیورسٹی کی اراضی کے حصول کی کوششوں کے خلاف طلبا نے محاذ آرائی شروع کردی ہے۔ اس سے قبل حکومت اور طلبہ کے درمیان مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات بالخصوص کنٹراکٹ ملازمین کو باقاعدہ بنانے کے خلاف محاذ آرائی ہوئی تھی لیکن حکومت نے جب جامعہ عثمانیہ کی اراضی کو حاصل کرکے امکنہ پراجکٹ کی تعمیر کا اعلان کیا تو طلبا نے حکومت کے خلاف مہم کا آغاز کردیا جسے کانگریس اور بی جے پی کی حمایت حاصل ہے ۔ یہ جماعتیں طلبا کی تائید کر رہی ہیں۔ ریاستی حکومت نے یوم تاسیس تلنگانہ کا جشن منانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں شہر کے مختلف مقامات کو برقی قمقموں سے سجایا جارہا ہے۔ لیکن تلنگانہ تحریک میں کلیدی کردار ادا کرنے والے طلبہ کی جانب سے حکومت کے اِس پروگرام کے بائیکاٹ اور یوم سیاہ کا اعلان حکومت کیلئے درد سر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ طلباء قائدین پر پولیس کی خفیہ ایجنسیاں نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ کسی قسم کی ہنگامہ آرائی یا پروگراموں کو درہم برہم کرنے کی کوششوں سے نمٹا جاسکے۔ پریڈ گراؤنڈ پر پولیس کی جانب سے وسیع سکیوریٹی انتظامات کئے جارہے ہیں۔ علاوہ ازیں ریاست کے مختلف اضلاع میں جہاں 2 جون کو یوم تاسیس تلنگانہ تقریب منعقد ہوگی، اس بات پر خصوصی توجہ مرکوز کی جارہی ہیکہ اِن پروگراموں میں کسی قسم کے مسائل پیدا نہ ہوں۔ پروگرامس کے بائیکاٹ کے سلسلہ میں طلبہ کا موقف یہ ہے کہ حکومت نے حصول تلنگانہ کیلئے تحریک کے دوران جو وعدے کئے تھے اُن سے حکومت انحراف کر رہی ہے ۔