جرائم پر قابو پانے والے بلو کولٹ شہر کی سڑکوں سے غائب

رہزنی ، سڑک حادثات اور جرائم پر کنٹرول سے قاصر
حیدرآباد ۔ /27 فبروری (سیاست نیوز) شہر حیدرآباد میں آئے دن قتل ، رہزنی اور مہلک سڑک حادثات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے اور شہر کی سڑکوں پر پولیس کی موجودگی کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے ۔ تشکیل تلنگانہ کے بعد ہر گلی کوچے میں پٹرولنگ کرنے اور عوام میں پولیس کی موجودگی کو اضافہ کرنے کیلئے ’’بلو کولٹ ‘‘ پارٹیاں تشکیل دی گئی تھیں اور اس کیلئے حیدرآباد سٹی پولیس کو 261 موٹر سائیکلیں فراہم کی گئیں تھیں ۔ ہر بلو کولٹ پارٹی میں دو پولیس جوان موجود ہوتے ہیں اور ان کی ڈیوٹی یہ ہوتی ہے کہ وہ متعلقہ پولیس اسٹیشن کے مخصوص سیکٹر میں پٹرولنگ کرتے ہوئے عوام کا تحفظ کرے اور کسی بھی جرائم کو بروقت روک سکے ۔ لیکن شہر میں کرائم ریٹ میں اضافہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بلوکولٹ پارٹیز محض پولیس ریکارڈ میں موجود رہ گئی ہیں اور شائد ہی شہر کے سڑکوں پر پٹرولنگ کرتی نظر آرہی ہیں ۔

دونوں شہروں کے 60 لا اینڈ آرڈر پولیس اسٹیشن کیلئے 261 موٹر سائیکلیں فراہم کی گئی تھیں اور ان موٹر سائیکلوں کو جی پی ایس سسٹم سے بھی مربوط کیا گیا تھا تاکہ پولیس کنٹرول روم سے درخواست کرنے والے درخواست گزاروں کے پاس اندرون چند منٹ پہونچا جاسکے ۔ لیکن شہر میں رہزنی کی وارداتیں ہوں یا قتل کی وارداتیں ہوں ایسا ایک بھی موقع نہیں ہے جس میں بلو کولٹ پارٹی نے جرائم کو بروقت روکا ہو یا پھر متاثرہ افراد کے پاس مقررہ وقت پر پہونچے ہو ۔ ہر پولیس اسٹیشن میں تقریباً تین تا چار بلو کولٹ پارٹیاں ہوتی ہیں اور انہیں مخصوص ڈریس اور جیاکٹس بھی دیئے گئے ہیں تاکہ عوام میں پولیس کی موجودگی کو صاف دیکھا جاسکے ۔ حالانکہ اعلی پولیس عہدیداروں کی جانب سے ایسے ٹھوس اقدامات کرنے کا دعوی کیا جارہا ہے جس میں پولیس پٹرولنگ اور گشت میں اضافہ کی بات بتائی جارہی ہے لیکن شائد ہی شہر کی سڑکوں پر بلو کولٹس نظر آرہے ہیں ۔ پرانے شہر میں صرف تجارتی اداروں کو جبراً بند کروانے کیلئے بلو کولٹ پارٹیوں کا استعمال کیا جارہا ہے جبکہ رہزن آسانی سے خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے طلائی چین وغیرہ اڑا رہے ہیں ۔ پولیس عہدیداروں کو یہ چاہئیے کہ بلو کولٹس پارٹیوں کی گشت پر نظر رکھیں اور انہیں ایسے علاقوں میں پٹرولنگ کرنے کی ہدایت دیں جہاں پر جرائم کی شرح میں اضافہ دیکھا جارہا ہے ۔