جاپان کی ہندوستان میں 35 بلین ڈالرس کی سرمایہ کاری

ٹوکیو ۔ یکم ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان اور جاپان نے معاشی و دفاعی روابط کو ایک نئی جہت دینے سے اتفاق کیا اور ایشیاء کے طاقتور ترین ملک چین کے ردعمل کو نظرانداز کرتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں معاہدے کئے ۔ جاپان نے ہندوستان میں 35 بلین ڈالرس کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ۔ تاہم سیول نیوکلیئر معاملت کے تعلق سے کسی نتیجہ پر پہونچنے میں ناکامی ہوئی۔ وزیراعظم نریندر مودی اور جاپان کے ہم منصب شینزو ابے کی چوٹی ملاقات میں دفاعی تعلقات کو مستحکم بنانے اور دفاعی آلات و ٹکنالوجی کے شعبہ میں تعاون سے اتفاق کیا گیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ابے نے کہا کہ ہندوستان کو بلٹ ٹرینس متعارف کروانے میں مالی ، تکنیکی تعاون کے علاوہ اسے چلانے میں بھی ممکنہ مدد کی جائے گی ۔ جاپان ہندوستان کو پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر انداز میں مربوط کرنے میں بھی مدد کرے گا ۔ سیول نیوکلیئر معاملت کے بارے میں یہ توقع کی جارہی تھی کہ مودی کے اس دورہ میں اسے قطعیت دی جائیگی لیکن ابے نے کہاکہ انھوں نے عہدیداروں کو مذاکرات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت دی ہے تاکہ جلد از جلد معاہدہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ دونوں قائدین نے اپنے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس معاہدہ کی جلد تکمیل کیلئے مذاکرات کے عمل میں مزید تیزی پیدا کریں اور نیوکلئیر عدم پھیلاؤ اور تحفظ کو مزید مستحکم کرنے پر بھی توجہ مرکوز کی جائے ۔ دونوں قائدین کی باہمی بات چیت کے اختتام پر جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں یہ بات بتائی گئی ۔ وزیر اعظم جاپان کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں ہم نے سیول نیوکلئیر تعاون پر مذاکرات میں خاصی پیشرفت کی ہے۔ ہم نے اس مسئلہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے اور ہم نے ایک دوسرے کے موقف کو بہتر انداز میں سمجھا ہے ۔ ہم نے اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ اپنے اپنے عہدیداروں کو ہدایت دی جائے کہ وہ اس مسئلہ پر اپنے مذاکرات کو مزید تیز کردیں تاکہ جلد از جلد اس کی تکمیل ہوسکے اور ہم اپنی حکمت عملی شراکت کو مزید مستحکم کرسکیں۔ نیوکلئیر عدم پھیلاؤ کے شعبہ میں ہندوستان کی کاوشوں کی ستائش کرتے ہوئے شینزو ابے نے کہا کہ ہندوستان نے یہ تیقن دیا ہے کہ جاپان سے منتقل کی جانے والی ٹکنالوجی کو بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے ہتھیاروں میں استعمال نہیں کیا جائیگا ۔
چائے پے چرچا !
وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں یہ مشہور ہے کہ وہ پہلے چائے فروخت کیا کرتے تھے ۔ آج وزیراعظم جاپان شینزو ابے نے ملک کی روایات کے مطابق اُن کی خصوصی جاپانی چائے کے ذریعہ تواضع کی ۔ وزیراعظم جاپان نے دورہ کنندہ مودی کے ساتھ شخصی تعلق کا مظاہرہ کیا ہے اور اُن کے ملک میں چائے سے تواضع کی یہ روایات 16 ویں صدی سے چلی آرہی ہے ۔ نریندر مودی نے بھی جاپانی روایات کے مطابق گھٹنوں کے بل بیٹھ کر خصوصی پیالی میں چائے نوش کی ۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی تائید
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں فوری اصلاحات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہندوستان اور جاپان نے عالمی ادارہ کی رکنیت سازی میں توسیع کیلئے باہمی کوششوں میں تیزی لانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کا مقصد عالمی ادارہ کو زیادہ موثر اور 21 ویں صدی کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانا ہے ۔ نریندر مودی اور ابے نے 2015 ء میں اقوام متحدہ کے70 سال مکمل ہونے پر اصلاحات کیلئے ضروری اقدامات کو ناگزیر قرار دیا اور کہاکہ G-4 ممالک جو برازیل ، جرمنی ، ہندوستان اور جاپان پر مشتمل ہیں ، سلامتی کونسل میں مستقل نشستوں کیلئے جاری کوششوں میں ایک دوسرے کی مدد کریں گے ۔ دونوں وزرائے اعظم نے سلامتی کونسل بالخصوص مستقل اور غیرمستقل زمروں میں توسیع کی ضرورت پر زور دیا ۔