جاپان میں طاقتور زلزلہ کے بعد ’’دوسرے زیادہ بڑے‘‘ زلزلے کیلئے چوکسی

ٹوکیو۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) ماہرین ارضیات نے آج انتباہ دیا کہ جاپان کو اگلے ’’بڑے زلزلہ ‘‘کے سلسلے میں چوکس رہنا چاہئے۔ ایک 7.8 شدت کے زلزلہ کا جھٹکہ زلزلوں کے اعتبار سے مخدوش ملک کے ساحل کے قریب محسوس کیا گیا تھا جس سے تقریباً 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اطراف و اکناف کی عمارتیں تقریباً ایک منٹ تک ٹوکیو میں اور اس کے قرب و جوار کے علاقوں میں کل رات ہلتی رہی تھیں حالانکہ زلزلہ کا مبداء بحرالکاہل میں جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے تقریباً 874 میل کے فاصلے پر واقع تھا، اس کی طاقت کے اعتبار سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں تھا، کیونکہ مبداء سطح زمین سے 676 کیلومیٹر کی گہرائی میں واقع تھا اور بحرالکاہل کے سونامی کا انتباہ دینے والے مرکز نے کہا کہ مبداء زیرزمین واقع ہونے کی وجہ سے سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 12 افراد بشمول ایک 56 سالہ شخص زخمی ہوگیا۔ اس شخص کی پسلیاں ٹوٹ گئی ہیں لیکن کوئی ہلاکت واقع نہیں ہوئی۔ ٹوکیو کے آتش فرو محکمہ اور مقامی ذرائع ابلاغ کے بموجب تقریباً 400 افراد ٹوکیو ٹاور کے مشاہدہ عرشوں میں پھنس گئے ہیں،

کیونکہ لفٹس غیرکارکرد ہیں۔ ہنیڈا ایرپورٹ ٹوکیو کے رن وے تقریباً 30 منٹ تک بند کردیئے گئے۔ ٹرینس بھی عارضی طور پر روک دی گئیں۔ ایک فٹ بال میچ شہر میں مختصر سے وقفہ کیلئے معطل کردیا گیا، تاہم کسی بھی علاقہ سے نیوکلیئر پاور پلانٹس کو نقصان پہنچنے کی کوئی اطلاعات نہیں ملیں۔ مارچ 2011ء میں ایک زبردست زیرسمندر زلزلہ سے سونامی آئی تھی، جس کی وجہ سے جاپان کے شمال مشرقی ساحل پر فوکوشیما نیوکلیئر پلانٹ کے تین ری ایکٹرس تباہ ہوگئے تھے اور ہزاروں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔یہ نیوکلیئر سانحہ چرنوبیل سانحہ کے بعد کا ہولناک ترین سانحہ تھا۔ اراضی کے وسیع قتعات ناقابل رہائش ہوگئے اور برسوں تک ایسے ہی رہنے کا اندیشہ ہے۔ کل کا زلزلہ اپنی شدت کے اعتبار سے اندرون ایک ہفتہ دوسرا شدید زلزلہ تھا جو ٹوکیو میں محسوس کیا گیا۔ سابقہ زلزلہ اتھلے پانی میں اپنے مبداء کی وجہ سے زیادہ تباہ کن نہیں تھا اور اس کی شدت میں بھی کمی آگئی تھی۔ یہ زلزلہ دارالحکومت ٹوکیو کے قریب گزشتہ پیر کے دن محسوس کیا گیا تھا۔ بعض ماہرین نے انتباہ دیا ہے کہ عنقریب ایک اور بڑا زلزلہ آسکتا اور آتش فشاں پہاڑ پھٹ سکتے ہیں۔