جاسوسی تنازعہ کی تفصیلات اکٹھا کرنے شنڈے کا انکشاف

نئی دہلی ۔ 20 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) گجرات پولیس کی جانب سے خاتون کی جاسوسی پر جاری تنازعہ کے پس منظر میں مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج یہ اشارہ دیا ہیکہ سیکوریٹی ایجنسیاں اس سارے معاملہ کے بارے میں اطلاعات اکھٹا کررہی ہیں اور ضرورت پڑنے پر تحقیقات کا حکم بھی دیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس معاملہ میں معلومات اکھٹا کررہے ہیں اور اس کے بعد ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وزارت داخلہ خاتون کی جاسوسی معاملہ کی تحقیقات کا حکم دے گی تو انہوں نے یہ جواب دیا۔ تاہم شنڈے نے واضح کیا کہ وزارت داخلہ سے کسی نے بھی (بشمول قومی کمیشن برائے خواتین) تحقیقات کیلئے نمائندگی نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاحال ایسا کوئی مکتوب موصول نہیں ہوا۔ دو خبر رساں اداروں کوبرا پوسٹ اور غلیل نے 15 نومبر کو یہ دعویٰ کیا تھا کہ نریندر مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ نے ایک ’’صاحب‘‘ کی ایماء پر گجرات میں ایک خاتون کی غیرقانونی جاسوسی کا حکم دیا تھا۔ ان اداروں نے امیت شاہ اور آئی پی ایس عہدیدار جی ایل سنگھل کے مابین بات چیت کا ٹیپ بھی اپنے بیان کے ثبوت کے طور پر جاری کیا لیکن اس ٹیپ کے اصلی ہونے کی توثیق نہیں کی جاسکی ہے۔ کل اس خاتون کے والد نے قومی کمیشن برائے خواتین سے کہا تھا کہ ان کی بیٹی اس معاملہ میں کسی طرح کی تحقیقات نہیں چاہتی کیونکہ اس سے اس کی رازداری برقرار نہیں رہے گی۔ انہوں نے قومی کمیشن برائے خواتین اور گجرات کے ریاستی کمیشن برائے خواتین کو مکتوب تحریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بیٹی کی یہ خواہش ہیکہ جاسوسی کے مسئلہ پر مزید کسی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے جیسا کہ سیاسی طور پر مطالبہ کیا جارہا ہے۔ اس دوران قومی کمیشن برائے خواتین نے حکومت گجرات کو خاتون کی مبینہ جاسوسی کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ کمیشن کی رکن نرملا سمنت پربھاولکر نے بتایا کہ ہم نے گجرات کے چیف سکریٹری کو مکتوب روانہ کیا ہے اور اس خاتون کے والد کے اندیشوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے خاص طور پر اس بات کی بھی ہدایت دی ہیکہ رازداری کے دستوری حق کی خلاف ورزی نہ ہونے پائے۔ پربھاولکر نے بتایا کہ خاتون کے والد کا مکتوب کمیشن کو آج موصول ہوا۔ کسی نامعلوم شخص نے کل رات سیکوریٹی گارڈ کو یہ مکتوب حوالہ کیا تھا جو آج ہمیں دیا گیا۔ مکتوب میں اس خاتون کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی آرکیٹکٹ اور شادی شدہ ہے۔ وہ کسی تنازعہ کا شکار ہونا نہیں چاہتی۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس خاتون کو تحفظ کی ضرورت ہے۔ تاہم پربھاولکر نے کہا کہ اس خاتون کے والد کو سب کے سامنے پیش ہوتے ہوئے معاملہ کی وضاحت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عام طور پر شکایات شخصی طور پر یا پھر رجسٹرڈ پوسٹ یا آن لائن یا ذریعہ فیاکس کی جاتی ہے لیکن اس معاملہ میں مکتوب سیکوریٹی گارڈ کو دیا گیا جو صحیح طریقہ کار نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس مکتوب پر خاتون کے والد کا نام اور ان کی دستخط ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن ایک مکتوب خاتون کے والد کو تحریر کررہا ہے تاکہ یہ توثیق ہوسکے کہ جو تفصیلات فراہم کی گئی ہے وہ بالکل صحیح ہے۔ اگر فی الواقع ایسا ہو تو پھر والد کو سب کے سامنے آکر معاملہ کی وضاحت کرنی چاہئے۔ پربھاولکر نے یہ بھی کہا کہ یہ مکتوب موصول ہونے سے پہلے کمیشن نے مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے کو معاملہ کی تحقیقات کی خواہش کرتے ہوئے ایک لیٹر روانہ کردیا ہے۔
شنڈے کا ’’دہشت گردی ریمارک‘‘ منموہن اور سونیا کی بطور گواہ طلبی مسترد
نئی دہلی ۔ 20 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کی عدالت نے مرکزی وزیرداخلہ سشیل کمار شنڈے کے مبینہ ’’ہندو دہشت گردی‘‘ ریمارکس کے سلسلہ میں دائر کردہ شکایت پر وزیراعظم منموہن سنگھ اور صدر کانگریس سونیا گاندھی کو بطور گواہ طلب کرنے کی درخواست مسترد کردی۔ عدالت نے کہا کہ اس مقدمہ میں کسی بھی گواہ کو طلب کرنے سے مقصد پورا نہیں ہوگا۔ ایڈیشنل سیشن جج شیل جین نے آر ٹی آئی کارکن کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا جس نے گواہوں کو طلب کرنے کی درخواست مسترد کرنے کے ساتھ ساتھ شکایت کنندہ پر ایک ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا تھا۔ سیشن کورٹ نے کہا کہ اگر شکایت کنندہ کے پاس شنڈے کی جئے پور میں کی گئی اشتعال انگیز تقریر کو ثابت کرنے کیلئے خاطرخواہ ثبوت موجود نہیں ہے تو پھر کسی دیگر گواہ کو طلب کرنے کی بھی ضرورت نہیں۔ عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں شکایت کنندہ کو ملزمین کو طلب کرنے کی ضرورت ثابت کرنی چاہئے۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ مجسٹریٹ نے اس درخواست کو مسترد کرتے ہوئے بالکل درست اقدام کیا۔
نریندر مودی کو گاندھی جی کا نام بھی نہیں معلوم؟
دوڈو ( راجستھان )۔/20نومبر، (سیاست ڈاٹ کام ) ایک اور زبان کی لغزش کرتے ہوئے بی جے پی لیڈر نریندر مودی نے مہاتما گاندھی کے پہلے نام کو غلط نام سے مخاطب کرتے ہوئے انہیں موہن داس کرمچند گاندھی کے بجائے ’ موہن لال کرمچند گاندھی ‘ کہا۔ نریندر مودی نے یہاں ایک جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپنی زندگی کے خاتمہ تک مہاتما گاندھی کی ایک آروز تھی جو پوری نہیں ہوسکی ، کیا آپ ان کی یہ آرزو پوری کریں گے؟ کیا آپ گاندھی کی خواہش کو پوری کریں گے، کیا آپ موہن لال کرمچند گاندھی کی تمنا پوری کریں گے۔ بی جے پی وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی زبان ایک بار پھر پھسل گئی اور انہوں نے موہن داس کرمچند گاندھی کا نام ’موہن لال‘ قرار دیا۔