جاریہ سال فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں اضافہ

نئی دہلی 21 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان میں سال 2015 ء کے ابتدائی 5 ماہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس کے لئے اترپردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال کی ریاستی حکومتوں کو مورد الزام قرار دیا جارہا ہے جو فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہیں۔ اکنامک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق جاریہ سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں گزشتہ سال 2014 ء کے مقابلہ تقریباً ایک تہائی کا اضافہ درج کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کی بنیاد پر یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے جس کے مطابق جنوری تا مئی 2014ء میں جہاں فرقہ وارانہ تشدد کی بناء 26 اموات ہوئی تھیں وہیں 2015 ء میں اسی مدت کے دوران 43 اموات ہوئیں۔ 2014 ء میں جس وقت مرکز میں کانگریس زیرقیادت مخلوط حکومت اقتدار پر تھی 232 فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آئے تھے جبکہ جاریہ سال اسی مدت کے دوران 287 سے زائد واقعات پیش آئے ہیں۔ مجموعی طور پر 2014 ء میں فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی کیونکہ اس سے پہلے 2013 ء میں 823 واقعات پیش آئے تھے اس کے برعکس 2014 ء میں یہ تعداد کم 644 ہوگئی۔ اس مدت کے دوران اموات میں کافی کمی واقع ہوئی تھی۔ 2013 ء میں فرقہ وارانہ تشدد میں 133 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 2014 ء میں 95 افراد ہلاک ہوئے۔ اکنامک ٹائمس کے مطابق وزارت داخلہ نے تشدد کے واقعات میں اضافہ کے لئے اترپردیش، ہریانہ، مہاراشٹرا اور مغربی بنگال کی حکومتوں کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ ریاستی حکومتیں فرقہ وارانہ کشیدگی پر قابو پانے میں ناکام رہی ہیں۔