جادھو مقدمہ: ہندوستان کی کامیابی کے بے بنیاد دعوے

بین الاقوامی عدالت انصاف میں پاکستان کی پیروی کرنے والے قانون داں قریشی کا بیان

اسلام آباد ۔ 21مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) ہندوستان کلبھوشن  یادو کے مقدمہ میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں کامیابی کا دعویٰ نہیں کرسکتا ‘ کیونکہ عدالت نے صرف طریقہ کار کی باقاعدگی کے بارے میں احکام جاری کئے ہیں ۔ جس وکیل نے پاکستان کی اس مقدمہ میں پیروی کی تھی آج یہ بات کہی ۔ خاور قریشی نے کہا کہ جادھو کا مقدمہ سیاسی نکات کے حصول کا زیادہ ہے اور قانون سے اس کا تعلق کم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو احکام بین الاقوامی عدالت انصاف نے جاری کئے ہیں وہ صرف طریقہ کار کی باقاعدگی کے بارے میں ہے تاکہ مکمل سماعت کی جاسکے ۔ یہ یقینی طور پر کسی بھی طرح ہندوستان کی کامیابی قرار نہیں دی جاسکتی ۔ جیو ٹی وی نے قریشی کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ انہوں نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ عدالت نہیں چاہتی کہ اس کے دائرے کار کے حسن و قبح کو موضوع بحث بنایا جائے ۔ عدالت چاہتی ہے کہ مطمئن ہوجائے کہ کیا کمانڈر جادھو تک سفارتی رسائی سے ہندوستان کو محروم رکھا گیا ہے حالانکہ انہیں سفارتی رسائی حاصل ہوچکی ہے ۔ قریشی نے حکومت ہند پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے دعویٰ کیا ہے کہ سفارتی رسائی کی اجازت نہیں دی گئی ۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ پر بھی تنقید کی کہ وہ ایک زہریلی اور بے بنیاد مہم ان کے خلاف چلارہے ہیں ۔ انہوں نے اظہار افسوس کیا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ ہندوستان اتنی پستی تک اترگیا ہے ۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ اگر کوئی یہ کہے کہ میں نے سات لاکھ 20ہزار روپئے بطور قانونی فیس پاؤنڈس میں حاصل کی ہے تو میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ یہ بالکل درست اعداد و شمار اسے کہاں سے حاصل ہوئے ۔ یہ بالکل بکواس ہے ۔ انہوں نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو خبردار کیا کہ وہ ہندوستان جو کچھ کہتا ہے اس پر یقین کرتے ہوئے اس کی تشہیر نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میری فیس اس کی 10فیصد بھی نہیں ہے جس کا پروپگنڈہ ہندوستانی ذرائع ابلاغ کی جانب سے کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس مقدمہ کی خاطر انہوں نے اپنا ایک پیشہ وارانہ وعدہ منسوخ کردیا جو کسی اور ملک کی حکومت سے کیا گیا تھا اور اس کا تقاضہ تھا کہ میں فوراً پاکستان کیلئے روانہ ہو جاؤں ‘ میں نے اپنی فیس میں 30فیصد کمی بھی کردی اور میرے دو جونیئرس کی فیس کا نقصان اپنی فیس سے پورا کیا ۔