جادھوکیس ‘بین الاقوامی عدالت میں مدافعت کیلئے پاکستان کی تیاری

۔1999 کے ایک مقدمہ کا حوالہ دیتے ہوئے دائرہ کار کا مسئلہ اٹھانے کی حکمت عملی پر غور

اسلام آباد 13 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی جانب سے ‘ ہندوستانی شہری کلبھوشن جادھو کو اس کی فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کی بین الاقوامی انصاف عدالت میں شدت سے مدافعت کیلئے ایک حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔ کلبھوشن جادھو کو جاسوسی کے الزامات میں موت کی سزا سنائی گئی ہے ۔ اخبار ڈان میں اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا گیا کہ ہم نے اپنی سفارشات وزیر اعظم کے دفتر اور دفتر خارجہ کو روانہ کردی ہیں۔ ان سفارشات میں اس حکمت عملی کو واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح سے پاکستان ہیگ سے کام کرنے والی بین الاقوامی عدالت میں اپنے موقف کی مدافعت کرسکتا ہے ۔ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کی جانب سے جادھو کی سزائے موت پر عمل آوری پر حکم التوا جاری کردیا گیا ہے ۔ اوصاف نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ تمام اقدامات اور امکانات کو راز میں رکھا جائے تاکہ فریق ثانی کو ہماری حکمت عملی کے تعلق سے کوئی علم نہ ہونے پائے ۔ اوصاف نے دو دن تک دفتر خارجہ اور وزارت قانون کے عہدیداروں کے ساتھ مسلسل اجلاس منعقد کئے تھے ۔ امید کی جارہی ہے کہ وہی انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے ۔ انہوں نے تاہم باہر سے کسی کی خدمات حاصل کرنے کا امکان بھی مسترد نہیں کیا ہے ۔ انہوں نے تاہم اعتراف کیا کہ اس کام کیلئے وقت بہت کم ہے اور اس مقدمہ کی سماعت 15 مئی کو شروع ہونے والی ہے ۔ اشتر اوصاف نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایک مضبوط جواب شدت کے ساتھ پیش کیا جائیگا ۔ اشتر اوصاف بین الاقوامی قوانین میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے بین الاقوامی عدالت میں دائرہ کار کا مسئلہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اس کیلئے 1999 کے ایک کیس کا حوالہ دیا جائیگا جو ایک اٹلانٹک طیارہ کو مار گرائے جانے سے متعلق ہے ۔ اس میں ہندوستان نے بین الاقوامی عدالت کا فیصلہ قبول کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ دولت مشترکہ ممالک کے آپسی مسائل کی اس عدالت میں سماعت نہیں ہوسکتی ۔ جادھو کو گذشتہ سال 3 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا اور اسے گذشتہ مہینے سزائے موت سنائی گئی تھی ۔ اس پر پاکستان نے تخریب کار سرگرمیوں اور جاسوسی کا الزام عائد کیا تھا ۔ ہندوستان کا یہ اعتراف ہے کہ جادھو نے اس کی بحریہ میں کام کیا تھا لیکن ہندوستان تردید کرتا ہے کہ اس کا حکومت سے کوئی بھی تعلق ہے ۔ ہندوستان کا کہنا ہے کہ جادھو کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا ۔