جائیداد کی تقسیم

سوال : ماں اور باپ دونوں فوت ہوچکے، ورثہ میں تین لڑکے اور ایک لڑکی ہے، متروکہ میں ایک مکان اور زیورات ہیں جن کی قیمت تقریباً دس لاکھ ہوگی۔ تقسیم کس طرح ہوگی ؟ مرحومین کے کوئی اور وارث نہیں۔
نام ندارد ،محبوب نگر
جواب : تمام متروکہ مرحومین کے بعد وضع مصارف تجہیز و تکفین و ادائی قرض و اجرائی وصیت برائے غیر وارث در ثلث مابقی سات (7) حصے کر کے تینوں لڑکوں کو فی کس دو (2) ، لڑکی کو ایک حصہ دیا جائے۔

فالج کے مریض سے متعلق چند اہم احکام
سوال : زید کو ایک سال قبل جسم کے بائیں جانب فالج کا حملہ ہوا ، جس کی وجہ سے زید کا بایاں حصہ مفلوج ہے، الحمد للہ بعد علاج رب العزت کی فضل و کرم سے زید چلنے پھرنے کے قابل ہوسکا۔ زید کو ڈاکٹر کے مشورہ کے مطابق ٹھنڈے پانی سے گریز کرنا ہے، چنانچہ نماز پڑھنے کیلئے تیمم کرنا پڑتا ہے۔ تیمم کا صحیح طریقہ بتلائیں۔
– 2 زید گھر پر ہی نمازیں پڑتا ہے، نماز کیلئے تکبیر تحریمہ کہتے ہوئے دائیں ہاتھ سے بایاں ہاتھ اٹھاکر تکبیر اول کہتے ہوئے رکعت باندھتا ہے، اس طرح کیا نماز ادا ہوجائے گی ؟
– 3 پیشاب سے فارغ ہونے کیلئے کھڑے ہوکر فارغ ہونا پڑتا ہے، کیا کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی شرعاً گنجائش ہے یا نہیں ؟ استنجاء کیلئے چاک یا ’’پاکی‘‘ کی ٹکیہ کا استعمال درست ہے یا نہیں ؟
– 4 تقریباً ایک سال سے زید بیمار ہے ، تعلق زن و شوہر قائم نہ ہوسکا۔ ایسی صورت میں کیا میاں بیوی کے درمیان رشتہ زوجیت باقی رہے گا یا نہیں ؟
– 5 زید ان حالات میں عمرہ کا قصد کرے تو کیا یہ درست رہے گا یا نہیں ؟ اگر ہاں تو زید کو احرام کہاں اور کس مقام سے باندھنا چاہئے ۔
جواد صدیقی، قدیم ملک پیٹ

جواب : پانی کے استعمال سے بیماری برھ جائے یا صحت میں دیر ہونے کا خوف ہو تو ایسی صورت میں وضو اور غسل کے بجائے تیمم کرنا جائز ہے۔ تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ ’’بسم اللہ ‘’ پڑھ کر اور نیت کر کے دونوں ہاتھوں کو ہتھیلیوں کی جانب سے انگلیاں کشادہ کر کے (پاک کرنے والی) مٹی پر مارے اور ہاتھ کو آگے پیچھے ہٹائے پھر اٹھاکر ان کی مٹی جھاڑو کرنے پھر ان کو پورے منہ پر اس طرح ملے کہ کوئی جگہ ہاتھ پہنچنے سے رہ نہ جائے۔ (اگر داڑھی ہو تو اس کا خلال بھی کرے) پھر اسی دونوں ہاتھوں کو مٹی پر مارکر ان کی مٹی جھاڑ ڈالے اور بائیں ہاتھ کی چار انگلیاں داہنے ہاتھ کی انگلیوں کے سرے پر پشت کی جانب رکھ کر کہنیوں تک کھینچ لئے جائے۔ (اور کہنی کا بھی مسح کرے پھر بائیں ہتھیلی کو وہاں دائیں ہاتھ کی کہنی سے ) اندرونی جانب پہنچنے تک کھینچ لائے اور بائیں انگوٹھے کو (اندر کی طرف سے) داہنے انگوٹھے کی پشت پر پھردے ۔ اسی طرح بائیں ہاتھ کا مسح کرے اور (بغیر زمین پر ہاتھ مارے) انگلیوں کا خلال کرے۔ وضو اور غسل دونوں کے تیمم کا یہی طریقہ ہے۔
اسلام نے اجازت دی ہے کہ جب تک پانی پر قدرت نہ ہو۔ برابر تیمم کرتا رہے، چاہے جتنے دن گزر جائیں۔ یہ خیال دل میں نہ لائے کہ تیمم سے اچھی طرح پاکی نہیں ہوتی۔ یہ وسوسہ شیطان ہے کیونکہ جس طرح آدمی وضو اور غسل سے پاک و صاف ہوکر نماز وغیرہ ادا کرنے کے قابل ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح تیمم سے بھی ہوتاہے ۔ یہ خدائے پاک کی مزید رحمت ہے جو اس امت محمدیہ کے ساتھ خاص ہے کہ ہم خاک روں کیلئے خاک کو پاک کرنے والی ’’مطہر ‘‘ قرار دیا۔

– 2 تکبیر تحریمہ یعنی نماز شروع کرتے وقت ’’اللہ اکبر ‘‘ کہنا فرض ہے اور دونوں ہاتھوں کا تکبیر تحریمہ کیلئے کانوں کی لو تک اٹھانا سنت ہے۔ پس بایاں ہاتھ خود سے نہ اٹھ سکتا ہو تو دائیں ہاتھ سے اس کو اٹھانے کی ضرورت نہیں، صرف دائیں ہاتھ کو تکبیر تحریمہ کے وقت کانوں کی لو تک لیجانا کافی ہے۔
– 3 بوجہ عذر کھڑے ہوکر طہارت حاصل کرنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں۔ استنجاء مٹی کے ڈھیلے ، پتھر ، ریت اور پانی سے سنت ہے، ان کے علاوہ ہر اس چیز سے جو پاک ہو اور نجاست کو دور کرسکے ۔ مثلاً پرانے کپڑے کے ٹکڑے وغیرہ سے جائز ہے۔ رشتہ زوجیت طلاق، خلع ، فسخ یا موت کی وجہ سے ٹوٹتا ہے۔ ایک طویل عرصہ تک تعلق زن و شو قائم نہ ہو تو اس کی بناء رشتہ زوجیت منقطع نہیں ہوتا۔
– 4 عمرہ مسنون ہے۔ فرض و واجب نہیں، باوجود بیماری کے کوئی عمرہ کرنا چاہے تو کوئی ممانعت نہیں۔ اگر متعلقہ بیمار کے ساتھ کوئی اور مددگار ہو اور وہ حصول ثواب اور شفاء کی نیت سے عمرہ کا ارادہ رکھتا ہو تو شرعاً کوئی پابندی نہیں۔ بیمار و تندرست سب کیلئے عمرہ کے ایک ہی احکام یہی ہے کہ حیدرآباد سے بذریعہ ہوائی جہاز روانہ ہو تو احرام حیدرآباد ہی میں باندھ لیں۔ ہوائی جہاز اڑان بھرنے کے بعد احرام کی نیت کرلیں۔

مسجد کا صدر
سوال : شادی خانہ میں آرکسٹرا کا انتظام تھا۔ ایک عمر رسیدہ شخص اسٹیج پر آکر گانے والے مرد و خواتین کے درمیان چند گانے گائے اور وہ شخص مسجد کے صدر بھی ہیں۔ رفتہ رفتہ اس بات کی اطلاع ہونے لگی اور استعفی کا مطالبہ بڑھنے لگا۔ بالآخر بعد نماز جمعہ انہوں نے استعفی کا اعلان کردیا، بعد ازاں کسی دینی ادارہ سے رجوع ہوئے اور فتویٰ لایا کہ توبہ تلا کے بعد ایسے صدر سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنا درست نہیں اور صدر کو چاہئے کہ وہ ا پنی صدارت کو برقرار رکھیں۔ اس فتوؤں کی بناء جبکہ بعد نماز جمعہ دوبارہ اعلان کیا کہ فتویٰ موجود ہے، گناہ سے توبہ بھی کرچکا ہوں اس لئے میں پھر سے صدر کی حیثیت سے اپنی حدمات کو برقرار رکھوں گا۔ عوام حقیقت حال سے واقف ہونے کے بعد ان کو بحیثیت صدر قبول نہیں کئے۔
– 1 نجی وجوہات کی بناء بتاکر استعفی دینے کے بعد پھر خود سے صدر بن جانا اور مصلیوں کی رائے کی پرواہ کئے بغیر شرعاً کہاں تک درست ہے؟
– 2 اچھے صفات کے لوگ کمیٹی میں موجود ہیں تو پھر ایسے مجروح شخص کو صدر بنانے والے ازروئے شرع گنہگار ہوتے ہیں یا نہیں ؟
– 3 ان کے دوبارہ زبردستی صدر بننے کی وجہ فتنہ فساد بڑھ رہا ہے تو ایسی صورت میں متنازعہ صدر کیلئے شریعت کیا حکم دیتی ہے۔
نام …

جواب : مسجد کا صدر ’’امین‘‘ امانت دار ہونے کے علاوہ انتظامی امور کو بہ حسن و خوبی انجام دینے کی صلاحیت رکھنے والا اور اوقاف مسجد کی حفاظت کرنے والا مصالح مسجد کو ملحوظ رکھنے والا ہونا ضروری ہے۔
اگرچہ توبہ و استغفار کے بعد اعتراض ختم ہوجانا چاہئے تاہم مسجد کی صدارت انتظامی عہدہ ہونے کے باوصف ایک مذہبی امور کی نگرانی و انتظام کی بناء مذہبی و دینی نقطہ نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔ عام آدمی کے مقابل ذمہ دار شخص سے کوئی کوتاہی و غلطی سرزد ہو یا خلاف شریعت کام ہو وہ بڑا ناگوار خاطر ہوتا ہے ۔ اب یہ مسئلہ وقف بورڈ سے متعلق ہے ، اس کو اطلاع دی جائے کی عوام متعلقہ صدر سے راضی نہیں۔ بعد تحقیق و تفتیش وقف بورڈ فیصلہ کرے گا۔
واضح رہے کہ آخرت میں اجر و ثواب مسجد کی خدمت سے حاصل ہوتا ہے نہ یہ کہ مسجد کے صدر یا ممبر ہوجانے سے اجر و ثواب میں اضافہ ہوتا ہے ۔ عہدے ذیلی ہوتے ہیں۔ منظم طریقہ سے امور مسجد کو انجام دینے میں معاون ہوتے ہیں لیکن عہدے نہ مقصود ہیں اور نہ ہی مطلوب ، اصل مقصد مسجد کی خدمت ہے۔ مسجد میں فتنہ اور مسلم کمیونٹی میں انتشار شرعاً قابل قبول ہیں۔

مدت رضاعت کے بعد دودھ پلانا
سوال : میرا چار سال کا لڑکا ہے، میں نے محسوس کیا کہ وہ ہر روز کمزور ہوتا جارہا ہے ، چلتے چلتے گرجاتا ہے ، پیروں میں درد کہہ کر روتا ہے ، ڈاکٹروں سے رجوع ہوتی تو تین ڈاکٹروں نے بھی ایک ہی بات کہی ہے کہ بچے کے بدن میں کیلشیم کی بہت زیادہ کمی ہوگئی ہے ۔ علاج جاری ہے۔ کوئی فرق محسوس نہیں ہورہا ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ ماں کے دودھ سے بہتر کوئی چیز نہیں اس لئے میں نے اپنے بچے کو اپنا دود دینا شروع کردیا ، بہتری محسوس کر رہی ہوں۔ کیا ڈھائی سال کے بعد بچے یا بچی کو دودھ پلانا حرام ہے۔ میرا یہ عمل بچے کی صحت و تندرستی کیلئے ہے۔
نام مخفی

جواب : مدت رضاعت دو سال ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا ارشاد ہے والوالدات یرضعن اولاد ھن حولین کاملین لمن اراد ان یتم الرصاعۃ۔ سورۃ البقرہ) ۔ مائیں اپنی اولاد کو مکمل دو سال دودھ پلائیں ، ان کیلئے …… رضاعت (کی مدت) کو پورا کرنا چاہتے ہیں۔
پس مدت رضاعت کے بعد ماں کا دودھ مفید صحت ہو اور اطباء کی تجویز ہو تو کسی برتن سے بچے کو دودھ پلانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

اسلام کو حق سمجھنا کیا مسلمان ہونے کیلئے کافی ہے
سوال : میرا ایک غیر مسلم دوست تھا، ہم دونوں میں کافی محبت و دوستی تھی۔ انہوں نے پولیس ایکشن سے قبل کا مذہبی رواداری والا دور دیکھا تھا، اسلامی تہذیب سے متاثر تھے، عموماً اسلام کی صداقت کو مانتے تھے اور کہتے تھے کہ اسلام میں خدا کا جو تصور ہے وہ سب سے صحیح تصور ہے۔ وہ بت پرستی کو غیر معقول تصور کرتے تھے اور علی الاعلان اس کی مخالفت کرتے تھے۔ حال ہی میں ان کا انتقال ہوا ، ان کے مذہب کے مطابق ہی ان کی آخری رسومات انجام دی گئیں۔
مجھے سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح اسلام کی حقانیت کے اظہار سے کیا وہ دامن اسلام میں داخل نہیں ہوئے۔ اس سلسلہ میں شرعی رہنمائی فرمائیں تو مہربانی ہوگی۔
سید عبدالقادر، ناندیڑ

جواب : ایمان دل سے تصدیق اور زبان سے اقرار کا نام ہے اور کوئی شخص دل سے تصدیق کرے لیکن زبان سے اقرار نہ کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مومن ہوگا۔ دنیا میں اس پر اسلام کا حکم نہیں ہوگا ۔ البتہ کوئی شخص مذہب اسلام کو صرف حق و سچا مذہب سمجھا ہو تو محض حق سمجھنے کی وجہ سے وہ مسلمان نہیں ہوگا کیونکہ کفار و مشرکین اور اہل کتاب دین اسلام کو حق جانتے تھے لیکن سرکشی عناد اور تکبر کی وجہ سے مسلمان نہیں ہوئے تھے اور اہل کتاب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی کے طور پر ایسا جانتے تھے جیسا کہ وہ اپنی اولاد کو جانتے تھے یعنی اپنے اولاد کو پہچاننے میں کبھی کسی قسم کی تکلیف و دشواری نہیں ہوتی۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت کے آثار و قرائن سے وہ اس قدر واقف تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت میں انہیں ادنی سے ادنی درجہ کا شک و شبہ نہیں تھا ۔ اس کے با وصف وہ ایمان نہیں لائے اور حق کو چھپادیئے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : الذین آتینا ھم الکتاب یعرفونہ کما یعرفون ابناء ھم وان فریقا منھم لیکتمون الحق وھم یعلومن (سورۃ البقرہ 146/25)
پس آپ کے دوست نے صرف دین اسلام کو حق جانا ہے اس کا اعلان نہیں کیا تو ان پر مسلمان ہونے کا حکم نہیں ہوگا۔