جائیدادوں میں کالے دھن کو بے نقاب کرنے ای ۔ پراپرٹی پاس بک

مرکزی حکومت کا نیا منصوبہ تیار۔ ای پاس بک کو آدھار کارڈ سے مربوط کئے جانے کا بھی امکان
حیدرآباد۔28فروری(سیاست نیوز) مرکزی حکومت بے نامی جائیدادوں میں کی گئی سرمایہ کاری اور جائیداد و اراضیات میں موجو کالا دھن نکالنے کیلئے ای۔پراپرٹی پاس بک کی اجرائی کا منصوبہ تیار کرچکی ہے! حکومت کی جانب سے قومی سطح پر تمام مالکین جائیداد کو ان کی جائیدادوں کی تفصیلات پر مشتمل پاس بک کی اجرائی کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ آئیندہ ماہ کے اوائل میں اس منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے امور کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اراضیات اور جائیدادوں کے علاوہ رئیل اسٹیٹ شعبہ میں موجود کالادھن کو باہر نکالا جا سکے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق الکٹرانک پراپرٹی پاس بک کو آدھار کارڈ سے مربوط کیا جائے گا اور جائیدادوں کا اندراج کرتے ہوئے مالکین جائیداد کی آمدنی اور ان کے پاس موجود جائیدادوں کی مالیت کا جائزہ لیا جائے گا۔ 8نومبر کو 1000اور 500 کے نوٹوں کی اچانک تنسیخ کے فیصلہ کے بعد شروع ہوئے ہنگامہ کے دوران مختلف گوشوں نے کرنسی تنسیخ کے عمل کو نشانہ بناتے ہوئے یہ ادعا کیا تھا کہ دراصل کالا دھن رئیل اسٹیٹ شعبہ میں ہے اور کالا دھن جمع کرنے والوں نے ملک کے مختلف حصوں میں رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ان کے خلاف عدم کاروائی پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کی جانب سے جاری کردہ بیانات اور مطالبہ کو بنیاد بناتے ہوئے مرکزی حکومت نے الکٹرانک پراپرٹی پاس بک کو روشناس کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے اورتمام بڑے شہروں کے علاوہ ان شہروں سے ریکارڈس حاصل کئے جاچکے ہیں جن کے پاس اراضیات کی ملکیت کے ریکارڈس ڈیجٹلائز ہوچکے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ مختلف محکمہ جات بشمول محکمہ مال و انکم ٹیکس کے علاوہ فینانس کے عہدیداروں سے اس ای۔پراپرٹی پاس بک کو روشناس کروانے کے سلسلہ میں غیر رسمی تبادلۂ خیال کیا جانے لگا ہے اور ایسا کرنے کی صورت میں سرمایہ کاروں کی جانب سے رد عمل کے متعلق غور کیا جا رہا ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق الکٹرانک پراپرٹی پاس بک کا اعلان بھی اچانک کیا جائے گا اور جائیدادوں کی خرد و فروخت کے علاوہ منتقلی کے عمل پر معینہ مدت کیلئے پابندی عائد کردی جائے گی تاکہ الکٹرانک پراپرٹی پاس بک کی اجرائی تک کسی بھی جائید اد کی منتقلی نہ ہونے پائے اور کوئی اپنی جائیدادوں کو دوسروں کے نام پر منتقل نہ کرسکے۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی کالے دھن کے خلاف مہم کے حصہ کے طور پر یہ اقدام کیا جائے گا اور اس کاروائی کو بھی راز میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ کرنسی تنسیخ کے فوری بعد ای ۔ پراپرٹی پاس بک کے متعلق اطلاعات گشت کر رہی تھیں لیکن ان اطلاعات کی اس وقت تردید کرتے ہوئے یہ کہا گیا کہ اس سلسلہ میں فوری کاروائی کا کوئی منصوبہ نہیںہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا میں منسوخ کرنسی جمع کروانے کی آخری تاریخ 31مارچ 2017کے اختتام کے فوری بعد کسی بھی وقت حکومت کی جانب سے ای۔پراپرٹی پاس بک کا منصوبہ روشناس کروایا جا سکتا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ملک کے تمام شہروں پر یکساں کاروائی کرتے ہوئے تمام جائیدادوں کے ریکارڈس کو اندرون ایک سال ڈیجٹلائز کرنے کے علاوہ تمام جائیداد مالکین کو الکٹرانک پراپرٹی پاس بک کی اجرائی کے اقدامات کئے جا سکتے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک کے بڑے شہروں میں موجود جائیدادوں کی ترقی متاثر نہ ہو اس کے لئے حکومت کی جانب سے ان جائیدادوں کو اگر وہ محسوب آمدنی سے حاصل کی گئی ہیں تو فوری ای ۔پراپرٹی پاس بک کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔محکمہ فینانس کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق کروڑہا روپئے کی جائیدادوں کے بے نامی ہونے کے کئی شواہد موصول ہوئے ہیں اور 2014 میں جاری کی گئی ایک ماہرین کی رپورٹ میں اس بات کا تذکرہ موجود ہے کہ رئیل اسٹیٹ شعبہ میں کالے دھن کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے اور اس کالے دھن کی بنیاد پر ہی رئیل اسٹیٹ شعبہ تیزی سے ترقی کر رہا ہے ۔ بتایاجاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے ای ۔ پراپرٹی پاس بک کی اجرائی سے قبل ان تمام امور کا جائزہ لیا جا چکا ہے جس کے تحت ان جائیدادوں پر حکومت کی جانب سے توجہ مرکوز کی جا رہی ہے جن جائیدادوں کی فروخت عمل میں آچکی ہیں لیکن جائیدادیں خریدار کو منترقل نہیں کی گئی ہیں اس کے علاوہ وہ جائیدادیں جو قرابت داروں کے ناموں پر رکھی گئی ہیں وہ ان کے ناموں پر ہی پراپرٹی پاس بک میں درج کی جائیں گی اور ان کی منتقلی کے وقت اپنے نام پر جائیداد رکھنے والوں کو ٹیکس کے معاملات کے علاوہ جائیداد کی خریدی کے لئے حاصل کردہ آمدنی کے متعلق تفصیلات بتانی ہوں گی۔موروثی جائیدادوں کے ساتھ وہ جائیدادیں جو شخصی استعمال کیلئے خریدی گئی ہیں اور ان کی خریدی کے ذرائع آمدنی کا انکشاف کیا گیا ہے تو ان جائیدادوں کے الکٹرانک پراپرٹی پاس بک میںاندراج کیلئے کوئی مشکل نہیں ہوگی بلکہ یہ ملکیت کی قیمت اکا بہتر تعین اور جائیداد کے تحفظ کی ضمانت ثابت ہوگی۔