تین طلاق کا مسئلہ بی جے پی حکومت کی سیاسی محرکات پر مبنی

سنگھ پریوار نے لو جہاد ، بیف تنازعہ ، بھارت ماتا کی جئے اور گھر واپسی کا حشر دیکھ لیا : مولانا اسرار الحق قاسمی
بیدر۔30اکتوبر(سیاست نیوز) مولانا اسرار الحق قاسمی رکن پارلیمنٹ کشن گنج بہار ورکن عاملہ کل ہند مسلم پرنسل لا بورڈ نے یہاں بیدر میں اُردو صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی جانب سے یکساںسیول کوڈ لاگو کرنے اور شریعت میں مداخلت کے ضمن میں اِظہارِ خیال کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ سپریم کورٹ میں بورڈ کی جانب سے جو رِٹ پٹیشن داخل کی گئی ہے وہ دو مسائل پر مبنی ہے ۔ایک تو یہ کہ شریعت ایکٹ میں جو1935ء سے جاری ہے اس میں مداخلت نہ کی جائے ۔اور دستور کی دفعہ 25سے29کے تحت ہرکسی کو مذہبی آزادی دی گئی ہے اس کو ختم کرنے کیلئے مرکزی حکومت کی جانب سے حلف نامہ داخل کیا گیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے اس کی مُخالفت کی جارہی ہے ۔اس ضمن میں انھو ںنے موجودہ مسئلہ کے تعلق سے بنیادی طورپر کہا کہ سپریم کورٹ کے جج نے اس بارے میں مرکزی حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے اس بات کی خواہش ظاہر کی کہ اگر ملک میں یکساں سیول کوڈ نافذ کردیا جائے تو کیا مرکزی حکومت اس ضمن میں اپنی کیا رائے رکھتی ہے ۔عدالت کی اس ہدایت کے بعد مرکزی حکومت نے متنازعہ ہ حلف نامہ داخل کیا ہے ۔جس پر بورڈ نے اپنی سخت تنقید کرتے ہوئے حلف نامہ داخل کیا کہ دستور کی دفعہ25سے 29تک جو ہر طبقے کومذہبی آزادی گئی ہے‘ اس میں کسی طرح کی ترمیم نہیں کی جاسکتی ۔خاص کر جہاں تک مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا سوال ہے حکومت جس انداز سے پسِ پردہ کوشش کررہی ہے اس میں بُری طرح ناکام ہوجائے گی۔مسلمانوں کا یہ احساس ہے کہ شریعت کے تحت قرآن و حدیث کی روشنی میں جو شرعی اصول مرتب کئے گئے ہیں اس میں تبدیلی یا ترمیم کرنے کیلئے عدالت کو کوئی اختیار نہیں ۔حکومت کی جانب سے جو حلف نامہ داخل کیا گیا ہے وہ عدلیہ کی ہدایت کے بعد داخل کیا گیا جس میں عدلیہ کا یہ احساس ہے کہ کسی بھی طبقے کی خواتین سے امتیاز نہیں ہونا چاہئے ‘ جبکہ مسلمان شرعی اصولوں پراپنی زندگی اور اس کے مسائل کو حل کرتا ہے۔مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جو مضبوط پیروی کی جارہی ہے یقینی طورپر عدالت سے مسلمانوں کو انصاف کی اُمید رکھنی چاہئے۔  (سلسلہ صفحہ 6 پر)