تین اسمبلی حلقوں میں عوامی مخالفت سے مقامی جماعت پریشان

یاقوت پورہ ‘ چندرائن گٹہ و نامپلی میں غیر مقامی خواتین سے دھاندلیوں کا منصوبہ
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اپریل (سیاست نیوز) پرانا شہر کے تین اسمبلی حلقہ جات میں انتخابی قواعد کی صریح خلاف ورزی کے واقعات پیش آرہے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ پولیس اور الیکشن کمیشن حکام ان سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے مناسب اقدامات میں ناکام ہے۔ ان تین حلقوں میں اپنی شکست کے خطرہ کو محسوس کرتے ہوئے مقامی سیاسی جماعت نے غیر سماجی عناصر ، دولت اور غیر مقامی افراد کے ذریعہ دھاندلیوں کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ یاقوت پورہ ، چندرائن گٹہ اور نامپلی اسمبلی حلقوں میں آج صبح سے ہی مقامی سیاسی جماعت نے اپنی سرگرمیوں میں تیزی لاتے ہوئے مخالفین میں خوف و ہراس پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ مقامی افراد نے شکایت کی کہ بڑے پیمانہ پر غیر سماجی عناصر کو مختلف علاقوں سے ان تین اسمبلی حلقوں میں منتقل کیا گیا اور انہیں بعض مکانات میں رکھا گیا ہے، تاکہ کل 30 اپریل کو رائے دہی کے موقع پر ان کا استعمال کیا جاسکے ۔ مقامی جماعت کے لوک سبھا امیدوار اور تینوں حلقوں کے اسمبلی امیدوار وقفہ وقفہ سے مختلف علاقوں میں پہنچ کر عوام کو بھاری رقم کا لالچ دے کر پارٹی کی تائید کی ترغیب دے رہے ہیں۔ کئی مقامات پر ان قائدین کو عوامی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا۔ بتایا جاتاہے کہ ایک پولنگ اسٹیشن پر کام کرنے کیلئے کی فی کس 5000 روپئے تک کی پیشکش کی جارہی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان تینوں اسمبلی حلقوں میں پولنگ اسٹیشنوں کی سطح پر خدمات انجام دینے کیلئے مقامی جماعت کو کارکن دستیاب نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر غیر سماجی عناصر کو ان حلقوں میں منتقل کردیا گیا ۔ مقامی پارٹی کے قائدین مخالف امیدوار کی تائید کرنے والے افراد کے مکانات پہنچ کر انہیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں عوام نے پولیس اور الیکشن کمیشن کے حکام کو شکایت کی لیکن حکام کے پہنچنے تک قائدین رفوچکر ہوگئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کل رات سے ہی رقم کی تقسیم کا آغاز کردیا گیا اور نوجوان رائے دہندوں کو خاص طور پر نشانہ بناتے ہوئے انہیں مقامی جماعت کی تائید کیلئے مجبور کیا جارہا ہے ۔ عوام نے شکایت کی کہ دیگر اسمبلی حلقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کو ان تینوں حلقوں میں بوگس رائے دہی کیلئے استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تینوں حلقہ جات میں زائد ٹیموں کو تعینات کرے تاکہ اس طرح کے واقعات کا تدارک ہوسکے اور عوام بے خوف و خطر رائے دہی میں حصہ لے سکے۔ واضح رہے کہ پرچہ نامزدگی کے ادخال کے بعد سے ان تینوں حلقوں میں مقامی جماعت کو عوام کی سخت مخالفت کا سامنا ہے ۔ چندرائن گٹہ اور یاقوت پورہ اسمبلی حلقوں میں مجلس بچاؤ تحریک کی مقبولیت میں اضافہ صاف طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ اسی طرح حلقہ اسمبلی نامپلی میں تلگودیشم پارٹی امیدوار کو مقامی جماعت پر سبقت حاصل ہے ۔ عوام میں تبدیلی کے اس رجحان کو دیکھتے ہوئے مقامی جماعت نے بڑے پیمانہ پر انتخابی قواعد کی خلاف ورزی کی منصوبہ بندی کی ہے ۔ مخالف امیدواروں کے خلاف ابھی سے مختلف افواہیں عام کرتے ہوئے عوام نے الجھن پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ رائے دہندوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی بھی بے قاعدگی یا ہراسانی کی صورت میں الیکشن کمیشن کو فوری شکایت کریں۔