تیسرے محاذ کی قیادت کرنے کمیونسٹوں کی نوین سے خواہش

عام آدمی پارٹی سے معاشی اور فرقہ وارانہ محاذوں پر موقف کی وضاحت کا مطالبہ
بھوبنیشور ؍ نئی دہلی 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) اوڈیشہ کی برسر اقتدار بی جے ڈی نے آج دعویٰ کیاکہ سی پی آئی اور سی پی آئی ایم چاہتی ہیں کہ نوین پٹنائک مجوزہ تیسرے محاذ کی قیادت سنبھال لیں۔ بی جے پی کے نائب صدر وزیر مال و آفات سماوی انتظامیہ سوریہ نارائن پاترو نے ایک پریس کانفرنس میں کہاکہ عام انتخابات 2014 ء کی تکمیل کے بعد پارٹی درست وقت پر درست فیصلہ کرے گی۔ اُن سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا بی جے ڈی چیف منسٹر نوین پٹنائک کو اگلے وزیراعظم کی حیثیت سے پیش کرنا چاہتی ہے۔ سی پی آئی کے نامور قائد اے بی بردھن نے نوین پٹنائک سے ملاقات کی تھی

اور اُن سے خواہش کی تھی کہ تیسرے محاذ کی قیادت سنبھال لیں جبکہ سی پی ایم کے قائد سیتارام یچوری نے بھی ماضی میں اِسی طرح کی درخواست کی تھی۔ پارٹی کی یوم تاسیس کی 17 ویں تقاریب کے موقع پر نوین پٹنائک نے کہا تھا کہ تیسرا محاذ کرپٹ کانگریس اور فرقہ پرست بی جے پی کا واحد متبادل ہے۔ دریں اثناء نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب عام آدمی پارٹی کی کانگریس اور بی جے پی کے مقابلہ میں کامیابی کو ایک مثبت تبدیلی قرار دیتے ہوئے سی پی آئی ایم نے آج کہاکہ مستقبل کا لائحہ عمل پالیسیوں پر منحصر ہوگا چاہے وہ معاشی ہوں یا فرقہ وارانہ محاذ کے بارے میں ہوں۔ عام آدمی پارٹی منصوبہ بندی کررہی ہے کہ ایک قومی پارٹی بن جائے اور دیگر ریاستوں میں بھی انتخابات میں حصہ لے۔ بڑی بائیں بازو کی پارٹی نے کہاکہ اُس سے زیادہ اہم یہ بات ہے کہ اپنے بنیادی پروگراموں اور پالیسیوں کا انکشاف کیا جائے جس کے بعد ہی عوام کے لئے ممکن ہوگا کہ پارٹی کی نوعیت اور اِس کی آئندہ سمت کے بارے میں تعین کرسکیں۔

سی پی آئی ایم کے جنرل سکریٹری پرکاش کرت نے اپنے ایک مضمون میں جو پارٹی کے ترجمان ’’پیپلز ڈیموکریسی‘‘ کی آئندہ اشاعت میں شامل ہے، کہاکہ سیاسی انتظامیہ کے خلاف جدوجہد کرنے کے نعرے کی بنیاد پر عام آدمی پارٹی نے کامیابی حاصل کی ہے لیکن اُسے اپنی معاشی اور فرقہ پرستی کے بارے میں پالیسیوں کا انکشاف کرنا چاہئے۔ اُنھوں نے کہاکہ غیرسیاسی اور سیاست دشمن عام آدمی پارٹی اوسط طبقہ اور این جی اوز کے سہارے اپنے آپ کو برسر اقتدار طبقہ کی سیاست اور سیاست دانوں سے متنفر قرار دینے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عام آدمی پارٹی کو کمیونسٹوں سے بھی نفرت ہے جو ہمیشہ مزدوروں اور اُن کے کاز کی تائید میں مضبوطی سے کھڑے رہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی نے تجویز پیش کی ہے کہ بعض اہم مسائل جیسے کرپشن ، جس کا دہلی کے عوام کو سامنا ہے، حل کئے جائیں۔ تاحال یہ پارٹی اپنی معاشی پالیسیوں کے بارے میں خاموش ہے اور مسلسل بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں بھی اِس نے کچھ نہیں کہا ہے۔ فرقہ پرستی کے بارے میں اِس کی کیا پالیسی ہوگی اِس کا بھی انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ فی الحال کانگریس اور بی جے پی کی مخالفت کی لہر کی بناء پر اِس پارٹی نے کامیابی حاصل کرلی ہے۔