تھیٹرس ، ہوٹلس اور ریستورانوں میں من مانی قیمتوں کی وصولی

بوتل بند پانی مہنگا، حکومت سے مقررہ قیمتوں پر عدم عمل آوری، محکمہ اوزان و پیمانہ جات خاموش تماشائی

حیدرآباد۔30ستمبر(سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے اعظم ترین قیمتو ںسے زائد رقومات وصول کرنے والوں کے خلاف کاروائی کے اعلان کے باوجود اب بھی شہر کے مختلف علاقوں میں موجودہ تھیٹرس‘ ہوٹلس اور ریستوراں میں من مانی قیمتوں کی وصولی کا سلسلہ جاری ہے اور دونوں شہر وںمیں بوتل بند پانی کی من مانی قیمت کی وصولی کی متعدد شکایات موصول ہورہی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ محکمہ کی جانب سے ان تاجرین کو کھلی چھوٹ فراہم کی جا رہی ہے اور ان کے خلاف کاروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ ریاست میں جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد بغیر بل کے کاروبار کو روکنے اور ایم آر پی سے زائد قیمتوں کی وصولی کے خلاف محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے مہم چلائی گئی اور اس مہم کے مثبت نتائج برآمد ہو رہے تھے لیکن اب جبکہ محکمہ کی جانب سے مہم میں سستی اختیار کی گئی ہے تو شہرکی کئی ریستوراں اور ہوٹلس کے علاوہ تھیٹرس میں دوبارہ من مانی قیمتوں کی وصولی کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے جس کے سبب عوام یہ من مانی قیمتیں ادا کرنے پر مجبور ہونے لگے ہیں۔ شہر حیدرآباد میں بوتل بند پانی کی قیمت جو کہ 18تا20 روپئے اعظم ترین ہے اس کے بر خلاف بعض مقامات پر 30 تا50روپئے وصول کئے جا رہے ہیں اور کہا جا رہاہے کہ انہیں اتنی قیمت وصول کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ بعض فوڈ کورٹس میں مقامی کمپنیوں کے بوتل بند پانی کو نئے نام اور بوتل میں 500 ملی لیٹر میں فروخت کیا جا رہاہے اور اس کی قیمت وہی 20 روپئے وصول کی جا رہی ہے جو کہ ایک لیٹر کے بوتل بند پانی کی قیمت ہے ۔ ہوٹل مالکین کا استدلال ہے کہ بوتل بند پانی اگر بوتل سے نکال کر گلاس میں پیش کیا جاتا ہے تو ایسی صورت میں ہوٹل اپنے طور پر سروس چارج وصول کرسکتی ہے اور سروس چارج کی رقم کا تعین ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے کیا جاتا ہے۔صارفین جو من مانی قیمتوں کی ادائیگی کے مسائل کا شکار ہورہے ہیں ان کی جانب سے ہوٹل انتظامیہ سے شکایات کا بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو رہا ہے جس کے سبب انہیں مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ جن ہوٹلوں میں یہ سرگرمیاں انجام دی جا رہی ہیں اور من مانی قیمت کی وصولی کی جار ہی ہے وہاں کھانے والے صارفین 20یا50روپئے کے لئے شکایات نہیں کرتے بلکہ وہ خاموشی اختیار کرجاتے ہیں لیکن ان کی اس خاموشی کا خمیازہ متوسط و غریب طبقہ کے علاوہ ملازمت پیشہ افراد کو بھی بھگتنا پڑتا ہے ۔محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے اگر فوری طور پر مہم چلاتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی جاتی ہے کہ کہ ہوٹل کی جانب سے بوتل بند پانی کی فراہمی بوتل پر شائع قیمت کے مطابق ہی کی جائے اورگلاس میں پانی ڈالتے ہوئے سروس چارج کے نام پر من مانی قیمت وصول نہیں کی جاسکتی ہے تو ایسی صورت میں ہزاروں لوگوں کا فائدہ ہوگا جو ان حالات کا شکار ہوتے ہوئے ہوٹل ‘ ریستوراں اور تھیٹر مالکین کے متعلق خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔عوام کا کہناہے کہ محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے ہوٹل ‘ بار اور ریستوراں کے خلاف مہم چلاتے ہوئے اضافی قیمتیں وصول کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جاتی ہے تو ایسی صور ت میں عوام کو لوٹنے کا یہ سلسلہ بند کیا جاسکتا ہے ۔گذشتہ چند ماہ کے دوران محکمہ اوزان و پیمائش کی جانب سے تھیٹرس کے خلاف مہم چلاتے ہوئے کئی تھیٹر س میں اضافی قیمتوں کی وصولی پر مقدمات درج کئے گئے تھے اب دوبارہ اسی طرح مہم میں شدت پیدا کئے جانے کی ضرورت ہے۔