تمام محکمہ جات کے سرکاری ملازمین کی تفصیلات کی طلبی

قواعد کے برخلاف تقررات اور ضرورت سے زیادہ ملازمین کی موجودگی پر حکومت کا اقدام ‘ اقلیتی بہبود کا محکمہ بھی شامل
حیدرآباد۔/28فبروری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے تمام سرکاری محکمہ جات کے ملازمین سے متعلق تفصیلات طلب کی ہیں تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جاسکے کہ غیر مقامی اور غیر اہلیت کے حامل کس قدر ملازمین خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مختلف محکمہ جات میں قواعد کے برخلاف تقررات اور مقررہ ضرورت سے زیادہ ملازمین کی شکایات ملنے پر حکومت نے تمام محکمہ جات سے اس سلسلہ میں تفصیلات حاصل کی ہیں۔ تمام سرکاری اداروں کو حکومت کی جانب سے ایک پروفارما روانہ کیا گیا ہے جسے پُر کرنا ہر ملازم کیلئے ضروری ہوگا۔ دیگر محکمہ جات کی طرح محکمہ اقلیتی بہبود سے بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں جس کی توثیق سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے کی۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی بہبود میں سکریٹریٹ، ڈائرکٹوریٹ اور ڈسٹرکٹ میناریٹی ویلفیر دفاتر میں برسر خدمت ملازمین سے متعلق تفصیلات حکومت کو روانہ کی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی بہبود کے تحت چلنے والے ادارے جیسے اقلیتی فینانس کارپوریشن، وقف بورڈ، اردو اکیڈیمی اور حج کمیٹی اس دائرہ کے تحت نہیں آتے کیونکہ یہ مکمل طور پر سرکاری ادارے نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اقلیتی بہبود ڈائرکٹوریٹ کے تحت ملازمین کی تعداد 69 تھی اور حکومت نے حال ہی میں 80 رکنی کیڈر کی منظوری دی ۔ اس طرح 115 رکنی کیڈر الاٹ کیا گیا اور 73 عہدوں کو دیگر محکمہ جات سے ڈپوٹیشن پر حاصل کرتے ہوئے پُر کیا گیا۔ باقی جائیدادوں پر بھی جلد بھرتی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود میں مجموعی طور پر اسٹاف کی کا سامنا ہے اور اس سلسلہ میں حکومت سے نمائندگی کی جارہی ہے۔ حکومت نے سرکاری اداروں میں ’ فیک ‘ ملازمین کا پتہ چلانے کیلئے باقاعدہ سروے کا آغاز کیا ہے۔ 40سوالات پر مبنی سوالنامہ ہر سرکاری ملازم اور عہدہ دار کو پُر کرنا ہوگا جس میں مقام پیدائش، تعلیمی قابلیت سے لیکر تاریخ تقرر اور ترقی کی تاریخیں بھی درج کرنی ہوں گی۔ ذرائع نے بتایا کہ متحدہ آندھرا پردیش میں ملازمین کی جانب سے جھوٹے اسنادات کے ذریعہ تقررات کی شکایت ملنے پر اس سروے کا آغاز کیا گیا۔ اس کے علاوہ بعض عارضی ملازمین کو قواعد کے برخلاف باقاعدہ بنانے کے معاملات بھی منظر عام پر آئے ہیں۔ اس تازہ ترین سروے میں اس طرح کے ملازمین کا پتہ چلایا جاسکتا ہے۔ اس بات کی بھی شکایت ملی ہے کہ بعض ملازمین کئی برسوں سے بیرونی ملک ملازمت کررہے ہیں اور یہاں رول پر بدستور برقرار ہیں۔اس طرح کے غیر قانونی ڈیوٹی سے غیر حاضر ملازمین کا بھی پتہ چلایا جائے گا۔ متحدہ آندھرا پردیش میں 5 سال قبل اس طرح کا سروے کیا گیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ جاریہ ماہ کے اختتام تک سوالنامہ پُر کرنے کی مہلت دی گئی تھی لیکن صرف 45 فیصد ملازمین نے ہی جواب داخل کیا جس کے سبب تاریخ میں توسیع کی جائے گی۔ حکومت نے تمام ضلع کلکٹرس کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہر ملازم سے سوالنامہ کے حصول کو یقینی بنائیں۔ حکومت کے اس سروے پر ملازمین میں مایوسی دیکھی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سوالنامہ میں بعض شخصی سوالات بھی شامل کئے گئے ہیں جیسے سرپرستوں، بیوی، بچوں کی تفصیلات، ان کی تعلیمی قابلیت، ان کے بینک اکاؤنٹ اور آدھار نمبرس شامل ہیں۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ارکان خاندان کی تعلیمی قابلیت، بینک اکاؤنٹ اور آدھار نمبر کی کیا ضرورت ہے۔ ایس ایس سی، انٹر اور ڈگری کی تکمیل کی تفصیلات اور مقامات کے بارے میں بھی پوچھا جارہا ہے۔ عہدیداروں نے ملازمین کے خدشات کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ اس سے بوگس ملازمین کا پتہ چلانے میں مدد ملے گی اور محکمہ جات میں ضرورت سے زیادہ اسٹاف کی موجودگی کا پتہ چلے گا۔