تلگودیشم پارٹی قائدین و کارکنوں کو آئندہ انتخابات کیلئے تیار رہنے کا مشورہ

پارٹی کے مہاناڈو کا اختتام ، 37 قراردادوں کی منظوری ، چندرا بابو نائیڈو کا خطاب
حیدرآباد /30 مئی ( سیاست نیوز ) تلگودیشم پارٹی کا وجئے واڑہ میں سہ روزہ مہاناڈو پروگرام ختم ہوگیا ۔ پروگرام میں جملہ 37 قراردادیں منظور کی گئیں اور 106 قائدین تلگودیشم نے مختلف موضوعات پر اپنا اظہار خیال کیا ۔ قومی صدر تلگودیشم پارٹی و چیف منسٹر آندھراپردیش این چندرا بابو نائیڈو نے یہ بات کہی اور آئندہ سال منعقد شدنی انتخابات کیلئے پارٹی قائدین و کارکنوں سے تیار ہوجانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ تلگودیشم کی رکنیت سازی 70 لاکھ سے تجاوز کرگئی اور یہ رکنیت سازی ہی تلگودیشم کی اصل طاقت ہے ۔ چندرا بابو نے مزید کہا کہ تلگودیشم سے ٹکر لینے کی کسی میں بھی ہمت نہیں ہے ۔ انہوں نے یاد دلایا کہ تلگودیشم نے سابق میں قومی سطح پر اپنا ایک اہم و منفرد رول ادا کیا تھا ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ کوئی عہدے حاصل کئے بغیر مسٹر واجپائی کی زیر قیادت مرکزی حکومت کی تلگودیشم نے بھرپور تائید کی تھی اور تقسیم ریاست سے آندھراپردیش کو ہوئے نقصانات کا فائدہ ہونے کیلئے ہی بی جے پی کے ساتھ مفاہمت کی گئی تھی ۔ تلنگانہ میں تلگودیشم کے طاقتور موقف کا تذکرہ کرتے ہوئے چندرا بابو نائیڈو نے کہا کہ تلنگانہ میں تلگودیشم کے تعلق سے عجیب و غریب قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ تلنگانہ میں نچلی سطح سے تلگودیشم کافی مستحکم ہے اور طاقتور موقف پایا جاتا ہے اور اس طرح آئندہ انتخابات میں تلگودیشم تلنگانہ میں اپنا ایک اہم رول ادا کرے گی ۔ مرکزی بی جے پی حکومت کو اپنی سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صدر تلگودیشم نے کہا کہ ریاست و تلنگانہ میں تلگودیشم کو نقصان و دھکہ پہونچانے کیلئے ہی آندھراپردیش کے ساتھ بی جے پی ناانصافی کر رہی ہے ۔ جبکہ انصاف کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے تو مختلف سازشیں کی جارہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کی جانے والی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا ۔ مسٹر چندرا بابو نائیڈو نے استفسار کیا کہ آخر ریاست آندھراپردیش کو خصوصی موقف کیوں نہیں دیا جارہا ہے ۔ واضح کرنے کا بی جے پی مرکزی حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ۔ چیف منسٹر نے ریاست آندھراپردیش کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی ترقی پر اولین ترجیح دی جارہی ہے ۔ چیف منسٹر نے مزید کہا کہ جب وہ متحدہ ریاست آندھراپردیش کے چیف منسٹر تھے تب شہر حیدرآباد کو ترقی دینے میں اہم رول ادا کیا تھا بلکہ کافی محنت بھی کی تھی اور آج اس طرح شہر حیدرآباد کی ترقی کے نتائج تلنگانہ عوام کو حاصل ہو رہے ہیں اور اب حیدرآباد کے مقابلہ میں کہیں اور زیادہ بہتر انداز میں امراوتی کو ترقی دینے کے اقدامات کئے جائیں گے اور ترقی کی شرح میں بھی آندھراپردیش تیزی کے ساتھ آگے بڑ رہی ہے ۔