تلنگانہ کے عوام کو عنقریب بھاری ٹیکس کا تحفہ

مرکزی حکومت کی نوٹ بندی کے بعد ریاست میں نوٹ وصولی اسکیم کی تیاری
حیدرآباد۔27فروری(سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ کی آمدنی میں اضافہ کیلئے حکومت عوام پر محصولات کے بوجھ میں اضافہ کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ حکومت نے ریاست میں وصول کئے جانے والے محصولات میں اضافہ کے ذریعہ آمدنی کو مستحکم بنانے کا تہیہ کرلیا ہے اور ریاست کے بجٹ کے دوران دل خوش کن محصولات سے پاک بجٹ کا جملہ نظر آنے کی توقع ختم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ حکومت نے کمرشیل ٹیکس‘ ایکسائز‘ اسٹامپس و رجسٹریشن‘ کے علاوہ دیگر خدمات کیلئے وصول کئے جانے والے محصولات میں اضافہ کا فیصلہ کرلیا ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق جاریہ مالی سال کے اختتام کے ساتھ ہی عوام پر 3ہزار کروڑ کے اضافی مالی بوجھ کے عائد کرنے کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔ باوثوق ذرائع کی اطلاعات کے مطابق تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی تمام خدمات پر وصول کئے جانے والے ٹیکس کے علاوہ ویاٹ کے ساتھ جی ایس ٹی کے تحت نہ آنے والے تجارتی اداروں کے ٹیکس میں اضافہ کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت کے فیصلہ کے اثرات صرف تجارتی اداروں پر ہی نہیں بلکہ عام شہریوں پر بھی مرتب ہونگے کیونکہ ریاست میں می سیوا کے ذریعہ فراہم کی جانے والی خدمات پر عائد کئے جانے والے ٹیکس میں بھی اضافہ کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے سبب ان خدمات کیلئے وصول کی جانے والی فیس میں اضافہ ہو جائے گا۔ اسی طرح محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات کیلئے وصول کی جانے والی فیس میں اضافہ کے اقدامات کرے۔چند ماہ قبل ہی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے گاڑیوں کے رجسٹریشن اور لائسنس فیس میں اضافہ کیا گیا ہے اس کے بعد اب دیگر خدمات کیلئے مقررہ فیس میں اضافہ کیا جائے گا۔ ریاست میں سب سے زیادہ آمدنی فراہم کرنے والا محکمہ کمرشیل ٹیکس ہے جس نے سال 2016-17کے دوران 43ہزار 115کروڑ وصول کئے گئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ کمرشیل ٹیکس کی جانب سے ریستوراں اور طعام خانوں پر ویاٹ میں 10فیصد تک کے اضافہ کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے اور ان میں لگژری ہوٹلس کو بھی شامل رکھا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ویاٹ میںیکم اپریل سے 10فیصد تک کے اضافہ سے حکومت کو 1000کروڑ کی آمدنی ہوگی ۔کمرشیل ٹیکس ذرائع کے مطابق ریاست میں جی ایس ٹی کے تحت نہ آنے والے تجارتی اداروں کے ذریعہ حاصل ہونے والی آمدنی میں 500کروڑ تک کے اضافہ کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ریاست تلنگانہ میں می سیوا کے ذریعہ فراہم کی جانے والی خدمات پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس سے 100سے زائد خدمات جو می سیوا کے ذریعہ انجام دی جا رہی ہیں وہ مہنگی ہو جائیں گی۔ محکمہ آبکاری کو دی گئی ہدایت کے مطابق جاریہ سال 16ہزار کروڑ کی آمدنی کے نشانہ میں اضافہ کی ہدایت دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مالی سال 2016کے دوران محکمہ آبکاری کے ذریعہ 14ہزار 500کروڑ کی آمدنی حاصل کی گئی تھی اور سال 2016-17 کے دوران 16ہزار کروڑ کا نشانہ مقرر کیا گیا تھا اس مرتبہ سمجھا جا رہا ہے کہ 18ہزار کروڑ کا نشانہ رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ محکمہ بلدی نظم و نسق کو دی گئی ہدایات کے مطابق محکمہ بلدی نظم و نسق کی جانب سے جاریہ سال کے بجٹ کے دوران اسٹریٹ لائٹس ‘ پانی کی سربراہی اور ڈرین سسٹم کی خدمات پر سیس عائد کرنے کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے اور اس کے ذریعہ شہری علاقو ں میں فراہم کی جانے والی خدمات پر بھی بالواسطہ محصولات عائد کئے جائیں گے اور شہری علاقو ںمیں موجود تجارتی بازاروں پر ماکیٹ سیس کے نام سے محصولات کے حصول کا منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ محکمہ مال کے ذرائع نے بتایا کہ ریاست میں رجسٹریشن اور اسٹامپس کی قیمتوں میں اضافہ کے علاوہ فیس میں بھاری اضافہ کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے اور اس سلسلہ میں تجاویز حکومت کو روانہ کی جا چکی ہیں ۔ ٹیکس میں اضافہ اور سیس عائد کرنے کے امور کو حکومت کی منظوری کے بعد ہی قطعیت دی جائے گی اور بہت جلد ان تجاویز کو حکومت کو روانہ کرنے کے اقدامات کئے جائے ںگے تاکہ بجٹ اجلاس کے دوران ان تجاویز کو منظوری حاصل ہو سکے۔