تلنگانہ کو مرکز کی منظوری مستحسن اقدام :زاہد علی خان

تلنگانہ کو مرکز کی منظوری مستحسن اقدام :زاہد علی خان
جی ایچ ایم سی حدود کا لااینڈ آرڈر گورنر کو سپرد کرنا افسوسناک ، نئی ریاست میں مسلمانوں کو انصاف ضروری

حیدرآباد۔ 5؍دسمبر (سیاست نیوز)۔ مرکزی کابینہ نے برسوں سے تعطل کا شکار مسئلہ کو حل کرنے کی راہ ہموار کرتے ہوئے علیحدہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کو منظوری دی ہے جوکہ ایک لائق تحسین اقدام ہے۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ ’سیاست‘ نے مرکزی کابینہ کی جانب سے تشکیل تلنگانہ کو منظوری دئے جانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی کابینہ نے جو اقدام کیا ہے، اس سے تلنگانہ عوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے، لیکن مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں امن و ضبط کی صورتِ حال کی نگرانی گورنر کے سپرد کیا جانا افسوسناک امر ہے۔ ایڈیٹر ’سیاست‘ نے بتایا کہ بِل کے مسودہ کا جائزہ لینے کے بعد سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس معاملہ میں اپنے تحفظات کا کھل کر اظہار کریں تاکہ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود کو حکومت تلنگانہ کے کنٹرول میں لیا جاسکے۔ جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ گزشتہ 60 برسوں سے تلنگانہ عوام علیحدہ ریاست تلنگانہ کے حصول کیلئے جدوجہد کررہے تھے اور ملک کی اس ریاست کیلئے ہزاروں نوجوانوں نے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مرکز کی جانب سے کیا گیا فیصلہ خواہ وہ سیاسی مفادات کے حصول کے لئے ہو یا پھر تلنگانہ عوام کو اِنصاف کی فراہمی کیلئے ہو، کسی بھی صورت میں یہ فیصلہ تلنگانہ عوام کے مفادات کے تحفظ کا نقیب ثابت ہونے کا روشن امکان ہے۔ جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ تشکیل تلنگانہ کی راہیں ہموار ہونے کے ساتھ ساتھ تلنگانہ میں تمام طبقات بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ اِنصاف کے عمل کو یقینی بنانے اور ان کی سماجی، معاشی و تعلیمی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دُور کرتے ہوئے انھیں سرکاری ملازمتوں میں مساوی حصہ دینے کی پالیسی اختیار کی جانی چاہئے۔ انھوں نے علیحدہ ریاست تلنگانہ کے لئے جدوجہد کرنے والی سیاسی جماعتوں کو 6 دسمبر کے پیش نظر کسی طرح کا جشن منانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ 6 دسمبر 1992ء کو بابری مسجد شہادت کی یاد تازہ ہوتی ہے۔ ایسے موقع پر تلنگانہ حامیوں کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کے جذبات کا خیال کرتے ہوئے اپنے سیکولر اور گنگا جمنی تہذیب کی روایات کو برقرار رکھیں۔