تلنگانہ کونقدی لین دین سے پاک بنانا ممکن نہیں

90فیصد دیہاتوں میں بینک اور انٹر نیٹ کی عدم سہولت:محمد علی شبیر
حیدرآباد۔یکم ڈسمبر، ( سیاست نیوز) قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے ریاست کو نقدی لین دین سے پاک بنانے کے سی آر کابینہ کے فیصلے کو ناقابل عمل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 90فیصد دیہاتوں میں بینک اور انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے۔ ریاست کی 4 کروڑ آبادی میں صرف 88لاکھ عوام بینک اکاؤنٹ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے بڑی کرنسی کا چلن بند کرنے کا اچانک اعلان کرکے ساری قوم کو ’’ آئی سی یو ‘‘ میں پہنچادیا اور ہر دو گھنٹے میں ایک ’’ ہیلت بلیٹن ‘‘ جاری کرتے ہوئے عوام کو خوفزدہ کیا جارہا ہے۔ جناب محمد علی شبیر نے آج اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ کابینہ کے دو دن قبل منعقدہ اجلاس میں جو بھی فیصلے کئے گئے وہ ناقابل عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت حیدرآباد میں60 فیصد اے ٹی ایم غیر کارکرد ہیں۔ دیہاتوں میں بینک اور انٹرنیٹ کی سہولت نہیں ہے اور 4 کروڑ آبادی میں صرف 88 لاکھ عوام بینک اکاؤنٹ رکھتے ہیں۔ تلنگانہ کے جملہ 10559 دیہاتوں کے منجملہ صرف 1098 میں بینک کی شاخیں قائم ہیں۔ تلنگانہ میں جملہ 5212 بینکس اور اس کی شاخیں ہیں جن میں 1186 شاخیں دیہی علاقوں میں پائی جاتی ہیں جہاں انٹرنیٹ کی کوئی سہولت نہیں۔ مضافاتی علاقوں میں 1196 ، شہری علاقوں میں 674 اور میٹرو سٹیز میں 1526 برانچس ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ  ریاست میں جملہ 10036 اے ٹی ایمس ہیں جن میں 90 فیصد شہری علاقوں اور وہ بھی حیدرآباد میں سب سے زیادہ ہیں لیکن ان میں 60 فیصد اے ٹی ایمس غیر کارکرد ہیں۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ ایسے حالات میں تلنگانہ کو نقدی لین دین سے پاک بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے غریب عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے ملک میں کرپشن اور کالا دھن کیلئے کے سی آر کی جانب سے کانگریس کو ذمہ دار قرار دینے کی بھی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامیوں سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے اس طرح کا پروپگنڈہ کیا جارہا ہے۔ محمد علی شبیر نے نریندر مودی اور کے سی آر کو چیلنج کیا کہ کانگریس کا کوئی بھی قائد کالا دھن کے معاملہ میں قصور وار ہے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس 133سالہ قدیم جماعت ہے جس کا کوئی آفس ذاتی عمارت میں نہیں ہے یہاں تک کہ حیدرآباد میں بھی ٹرسٹ کی عمارت میں پارٹی دفتر واقع ہے۔ کانگریس کا کوئی اخبار یا ٹیلی ویژن چینل نہیں ہے جبکہ ایک دہے میں ٹی آر ایس کا ذاتی دفتر بھی تعمیر ہوگیا، ٹیلی ویژن چینل شروع ہوچکا اور تلگو و انگریزی اخبارات بھی شائع ہورہے ہیں۔