تلنگانہ کا مجوزہ اسلامک سنٹر

اسلامک سنٹر کے اغراض و مقاصد
٭ حیدرآباد و تلنگانہ کے مسلمانوں کیلئے تکثیری مستقبل کو ذہن نشین رکھتے ہوئے جگہ فراہم کرنا
٭ مسلم نوجوانوں پر کام کرتے ہوئے دانش و پیشہ کے اعتبار سے طاقتور مسلم کمیونٹی بنانا
٭ مضبوط اسلامی بنیاد والے قائدین تیار کرنا اور انھیں مشترک کاز کی خدمت کے قابل بنانا
٭ ایسا مقام فروغ دینا جو تلنگانہ میں اسلام کیلئے روحانی و اَزروئے دانش مرکز بنے گا
٭ عزائم اور وسائل کی گہری اور مختلف النوع کمیونٹی تشکیل دینا
٭ مسلمانوں کو مقامی و علاقائی برادریوں کیساتھ ہم آہنگ کرنا اور حقیقی پیامِ اسلام کو پھیلانا
٭ اسلام اور دیگر مذاہب کے بہتر فہم کیلئے بین مذہبی مباحثہ کو سہل بنانا، مذہبی ہم آہنگی کو بڑھانا
٭ مسلم خواتین کو بااختیار بناتے ہوئے سماجی و تعلیمی پروگرامیوں میں اُن کی سرگرمی بڑھانا
٭ پڑوسیوں، ساتھی ورکرز اور دوستوں کیلئے فورم بنانا کہ انھیں اسلام کی زیادہ جانکاری ملے
٭ مقامی اور وسیع تر کمیونٹی کو مشغول کرتے ہوئے خدمت ِ خلق انجام دینا
٭ سماج کے محروم و خستہ حال طبقات کو سہارا دیتے ہوئے اُن کو پروان چڑھانا
٭ برادری کے اجتماعات، افطار پارٹی، عید ملاپ سے نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر برادریوں
کے درمیان بھی باہم میل جول کو فروغ دینا
٭ مدرسہ کے طلبہ کو کمپیوٹر کی تعلیم دینا اور بچوں کو انگریزی کی بنیادی علمیت سے آراستہ کرنا

محمد عبد القدوس
چیف منسٹر تلنگانہ کے چندرشیکھر راؤ کا 12 فیصد مسلم تحفظات کا بڑا انتخابی وعدہ ہنوز تکمیل طلب ہے۔ شاید انھیں اس سلسلے میں ریاست سے لے کر مرکز تک مختلف محاذوں پر رکاوٹوں کا سامنا ہے لیکن ایسا نہیں سمجھا جاسکتا کہ کے سی آر کو مسلم ریزرویشن کے معاملے میں پیش آنے والی دِقتوں کا اندازہ نہیں تھا۔ ریاستی ٹی آر ایس حکومت کو اس سلسلے میں سنجیدہ کوششیں جاری رکھنا چاہئے؛ تب ہی وہ نہ صرف مسلم تحفظات بلکہ اس طرح کے کوئی بھی دیگر کلیدی انتخابی وعدہ کی یقینی طور پر تکمیل کرپائیں گے۔ یہاں اِن سطور میں چیف منسٹر کے سی آر کے مسلمانوں سے متعلق ایک دیگر وعدہ کے بارے میں جاننے کی کوشش کریں گے، جو ریاستی دارالحکومت کے پاس مجوزہ انٹرنیشنل اسلامک کلچرل کنونشن سنٹر سے تعلق رکھتا ہے۔ عالمی معیاری اسلامک سنٹر کیلئے اے آئی ایم آئی ایم کی نمائندگیوں پر چیف منسٹر نے آخرکار گزشتہ سال عہدیداروں کو شہر حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ کوکاپیٹ میں چھ ایکڑ اراضی الاٹ کرنے کی ہدایت دی اور اس سنٹر کی تعمیر کیلئے 40 کروڑ روپئے منظور بھی کئے ہیں۔

یہ اسلامک سنٹر اغراض و مقاصد کے اعتبار سے روایتی مسجد کے مقصد یعنی روزانہ پنج وقتہ نمازوں کے علاوہ کئی دیگر اسلامی و ثقافتی سرگرمیوں کیلئے استعمال میں آئے گا، جو وسیع تر کمیونٹی کیلئے فائدہ بخش ہوں گی۔ اس میں بچوں کیلئے اسلامک اسکول رہے گا جہاں قرآن، حدیث اور اسلامی تاریخ اور ثقافت پڑھائے جاسکتے ہیں، اور ہفتہ وار اسکول بچوں و بالغوں دونوں کی تعلیم کیلئے رہے گا۔ اس سنٹر میں ایک سے زائد کانفرنس ہال، قدیم ثقافتی اشیاء کے اسٹالز اور فیملیوں کیلئے رسٹورنٹس، نیز کھیل کود کی سرگرمیوں کیلئے سہولتیں بھی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس طرح ، ایسا سنٹر کمیونٹی ممبرز کیلئے ایک فورم کا کام کرتا ہے کہ مذہبی تبلیغ، اجتماع برائے عبادت، سمیناروں، وغیرہ کیلئے یکجا ہوا کریں؛ اس کے علاوہ نوجوانوں کو تربیت فراہم کی جائے، نیز اس میں اسپورٹس اور کلچرکی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ خواتین کیلئے پروگراموں کی بھی گنجائش رہے گی۔ یہ سنٹر عمومی طور پر مقامی افراد، مسلم برادری کے ارکان، قائدین اور سائنس دانوں کے ساتھ ہم آہنگی اور باہمی تال میل کے عمل میں معاونت کا کام بھی کرتا ہے۔ تمام عمروں، جنس، گروہوں یا نسل سے تعلق کے باوجود اسلامی شریعت پر عمل پیرا لوگوں کیلئے اسلامک سنٹر میں ہمیشہ اپنائیت کا احساس ہوگا۔
اسلامک سنٹر برائے تلنگانہ کنیڈا، امریکہ اور برطانیہ میں قائم اسلامک سنٹرز کی خطوط پر رہے گا۔ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے تقریباً 15,000 پروفیشنلز آئی ٹی ہب واقع ہائی ٹیک سٹی (مادھاپور، گچی باؤلی)، نیز کئی IT؍ ITes کمپنیوں بشمول ڈیل، مائیکروسافٹ، گوگل، فیس بک، اوراکل، ٹی سی ایس، وِپرو، ٹیک مہندرا میں کام کرتے ہیں۔ لیکن اس علاقے میں مساجد کی تعداد کم ہے جہاں اتنے پروفیشنلز کیلئے گنجائش نہیں ہے۔ نمازِ جمعہ کے موقع پر لوگوں کو جگہ کیلئے کافی تنگی کا سامنا ہوتا ہے یا پھر انھیں لازمی طور پر مختلف اوقات میں جمعہ پڑھنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ چنانچہ آئی ٹی ہب کے اطراف و اکناف کسی جگہ اسلامک سنٹر کا قیام ضروری ہوگیا ہے۔
شہر میں ایک ایسے پلیٹ فارم کی بھی ضرورت ہے جہاں صنعتی ؍ تجارتی شخصیتوں اور نوجوانوں کو باہمی فائدہ کیلئے مل جل کر بیٹھنے کی گنجائش رہے۔ اسلامک سنٹر کے ذریعے آئی ٹی ماہرین کی طرف سے سمینار اور ورکشاپ منعقد کئے جاسکتے ہیں تاکہ مسلم نوجوانوں کو بہتر مستقبل اور نوکری کے مواقع کیلئے پروان چڑھاتے ہوئے اُن کی رہنمائی کی جاسکے۔ اس کے عوض، یہ سنٹر ریاست کی ترقی اور تعمیر قوم میں حصہ ادا کرنے والے شہری بنانے میں مدد کرے گا۔ یہ سنٹر شہر کی دیگر مساجد کیلئے اس طرح کے پروگرام منعقد کرنے میں بھی معاون رہے گا۔
ترقیاتی سرگرمیوں میں مسلمانوں کی شرکت میں اضافے کیلئے چند سماجی جہدکار یکجا ہوئے اور مسلم پروفیشنلز نٹ ورک (MPN) اور اسٹوڈنٹ ڈیولپمنٹ اسوسی ایشن (SDA) تشکیل دیئے۔ یہ پروفیشنلز اجتماعی طور پر کام کرتے ہیں کہ تعلیمی مہارت کو فروغ دیا جائے، جس کیلئے غریب محلہ جات اور سلم بستیوں میں اسکول اسٹوڈنٹس کیلئے ترغیبی پروگراموں سے مدد کی جاتی ہے، نیز انھیں پڑھائی کی تکنیکی باتیں بتانے کے ساتھ ساتھ نوکری و کریئر کے معاملے میں اعانت و رہنمائی بھی فراہم کی جاتی ہے۔ وہ چیارٹی کے کام بھی کرتے ہیں تاکہ نوجوانوں کو چینلجوں کا سامنا کرنے میں مدد دی جائے اور سماجی مسائل کی یکسوئی کے ذریعے سماجی و معاشی فہم و ادراک کو فروغ دیا جاسکے۔

اسلامک سنٹر کی سرگرمیوں میں مذاکروں، مباحثوں، لیکچرس، سمینارس اور دیگر ادبی نشستوں کا اہتمام شامل ہے جن میں ہندوستان اور بیرون ملک سے مختلف مکاتب فکر کے اسکالرز حصہ لیں گے۔ انڈیا یا حیدرآباد کو آنے والے ممتاز مندوبین کو اس سنٹر کا بھی دورہ کرنے کی دعوت دی جائے گی۔ یہ سنٹر حدودِ اسلام کو ملحوظ رکھتے ہوئے کلچرل پروگراموں جیسے مشاعرہ، اور مختلف موضوعات پر نمائشوں کا اہتمام بھی کرے گا۔ لہٰذا، مجوزہ سنٹر ثقافتی وراثت کو جہت دے گا اور مذہب کے تئیں اِجتہادی مساعی فراہم کرے گا۔ ان خطوط پر اسلامک سنٹر کا قیام مسجد کے مقصد کو وسیع تر مفہوم میں پیش کرے گا، لوگوں کو ایک دوسرے کے ربط میں لائے گا، نیز بالعموم نماز پڑھو اور چلتے بنو والی روایتی عبادتگاہ سے کہیں آگے بڑھ کر سوشل نٹ ورک کو پروان چڑھانے کا کام بھی کرے گا۔ یہ سنٹر مثالی نمونہ اور آنے والی نسلوں کیلئے مددگار ہوگا۔