تلنگانہ کا قیام، سونیا گاندھی کی دین: کانگریس

ہم نے جدوجہد کے ذریعہ ریاست حاصل کی، ٹی آر ایس کا جوابی وار۔اسمبلی میں نوک جھونک
حیدرآباد۔/29نومبر، ( سیاست نیوز ) علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے مسئلہ پر آج اسمبلی میں کانگریس، ٹی آر ایس اور بی جے پی ارکان میں نوک جھونک دیکھی گئی۔ کانگریس نے تلنگانہ تشکیل کو سونیا گاندھی دین قرار دیا جس پر ٹی آر ایس نے جوابی وار کرتے ہوئے کے چندر شیکھر راؤ کی جدوجہد کے سبب تلنگانہ کے قیام کا دعویٰ کیا۔ اس دوران بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی نے جلتے پر تیل چھڑکنے کا کام کرتے ہوئے تلنگانہ جدوجہد کے دوران سینکڑوں طلباء کی ہلاکتوں اور 1969ء کی جدوجہد میں پولیس فائرنگ میں ہوئی اموات کیلئے کانگریس کو ذمہ دار قرار دیا۔ اس مسئلہ پر تینوں پارٹیوں کے درمیان زبردست نوک جھونک دیکھی گئی۔ ٹی آر ایس کی جانب سے ڈپٹی چیف منسٹر ڈاکٹر راجیا اور وزیر اُمور مقننہ ہریش راؤ نے کانگریس کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے 2009 میں 29نومبر کے دن کے سی آر کی جانب سے شروع کردہ مرن برت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کے سی آر کے مرن برت کے سبب مرکزی حکومت کو تلنگانہ کی تشکیل پر مجبور ہونا پڑا۔ کانگریس کے بھٹی وکرامارکا اور پدماوتی ریڈی میں سونیاگاندھی اور کانگریس پارٹی کو تلنگانہ کا تخلیق کار ثابت کرنے کی کوشش کی۔ ٹی آر ایس رکن جوپلی کرشنا راؤ نے کانگریسی ارکان سے کہا کہ یقینی طور پر تلنگانہ کی تشکیل میں سونیا گاندھی کا اہم رول ہے لیکن تلنگانہ کانگریس قائدین نے کوئی رول ادا نہیں کیا جو شرمناک ہے۔ تلنگانہ جدوجہد کے دوران کانگریس کے قائدین سیما آندھرا قائدین کی ایماء پر خاموشی اختیار کئے ہوئے تھے۔ ڈاکٹر راجیا نے کہا کہ وہ سونیا گاندھی کا احترام کرتے ہیں کیونکہ سیاسی زندگی کا آغاز کانگریس سے ہوا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے تلنگانہ کی تشکیل میں تاخیر کی جس کے سبب طلباء خودکشی پر مجبور ہوئے۔ اگر 9ڈسمبر 2009کے اعلان پر عمل کیا جاتا تو اس قدر اموات واقع نہ ہوتیں۔ انہوں نے کانگریس ارکان پر ریمارک کیا کہ انہوں نے تلنگانہ کی عاجلانہ تشکیل کیلئے سونیا گاندھی پر دباؤ نہیں ڈالا۔ دونوں پارٹیوں کی لفظی تکرار کے دوران بی جے پی فلور لیڈر کشن ریڈی نے مداخلت کی اور کانگریس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 1969 تلنگانہ جدوجہد میں فائرنگ کروانے والی کانگریس حکومت تھی حالیہ جدوجہد کے دوران سینکڑوں طلباء کی خودکشی کیلئے کانگریس پارٹی ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے صدق دل سے تلنگانہ تشکیل نہیں دیا بلکہ عوام نے اپنی جدوجہد کے ذریعہ تلنگانہ چھین لیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اس توقع کے ساتھ تلنگانہ کے حق میں فیصلہ کیا کہ اس سے انتخابات میں اسے فائدہ ہوگا لیکن عوام نے تلنگانہ تشکیل میں تاخیر کے سبب کانگریس پارٹی کو بری طرح شکست سے دوچار کردیا۔ اس طرح اسمبلی کا آج کا آخری دن تلنگانہ تشکیل کیلئے تینوں جماعتوں کی دعویداری اور تکرار کی نذر ہوگیا۔