تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل کے لیے حکومت کی خفیہ تیاریاں

ایک بڑے متولی کو کلین چٹ دینے مقامی سیاسی جماعت کا دباؤ
حیدرآباد۔/31مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ کی تشکیل کیلئے حکومت نے خفیہ طور پر اپنی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے اور وہ مقامی سیاسی جماعت کے دباؤ میں ایڈوکیٹ جنرل سے ایک بڑے متولی کو کلین چٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ وقف بورڈ کی تشکیل کیلئے مذکورہ شخصیت کو کلین چٹ حاصل کا حصول ضروری ہے لہذا چیف منسٹر نے اس معاملہ کو ایڈوکیٹ جنرل سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایڈوکیٹ جنرل نے فائیل کے ابتدائی مطالعہ کے بعد اپنی رائے دینے سے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ مذکورہ متولی سے متعلق وقف بورڈ میں جو ثبوت پائے جاتے ہیں اس لحاظ سے کلین چٹ نہیں دی جاسکتی۔ ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے فائیل کی واپسی کے بعد بتایا جاتا ہے کہ اسے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل کو روانہ کیا گیا جو چیف منسٹر سے قریبی بتائے جاتے ہیں۔ حکومت کا یہ منصوبہ ہے کہ ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے اپنے قریبی متولی کو کلین چٹ حاصل کرتے ہوئے سرکاری طور پر ان کے خلاف الزامات ختم کرنے کی کارروائی کی جائے تاکہ ان کی شمولیت کے ساتھ وقف بورڈ تشکیل دیا جاسکے۔ اس سلسلہ میں وقف بورڈ کے لاء آفیسرس نے پہلے ہی اپنی رائے سے حکومت کو واقف کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ متولی کے خلاف جن ثبوتوں کی بنیاد پر وقف بورڈ نے کارروائی کی ان سے دستبرداری ممکن نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی جماعت کے دباؤ پر سکریٹری اقلیتی بہبود جنہیں اس کام کیلئے ہی دوبارہ عہدیدار مجاز وقف بورڈ مقرر کیا گیا انہوں نے اپنی سفارشات کے ساتھ فائیل چیف منسٹر کو روانہ کردی اس کے بعد یہ معاملہ ایڈوکیٹ جنرل اور پھر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل تک پہنچا۔ وقف بورڈ کے عہدیداروں پر اس معاملہ کو دبانے کیلئے زبردست دباؤ بنایا جارہا ہے۔ واضح رہے کہ شیخ محمد اقبال نے اسپیشل آفیسر وقف بورڈ کی حیثیت سے شہر کے ایک نامور متولی کو معطل کرنے کی کارروائی کی تھی۔ ان کے خلاف فوجداری مقدمہ بھی درج کیا گیا جس کی جانچ ابھی تک مکمل نہیں ہوئی۔ ایسے میں حکومت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے الزامات کو خارج کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور ماہرین قانون وقف بورڈ کے پاس موجود شواہد کو کس طرح بے خاطر کرتے ہوئے الزامات کو غیر درست قرار دیں گے۔