تلنگانہ وقف بورڈ میں اصلاحات و تبدیلیاں

تمام شعبہ جات کی کارکردگی کا جائزہ ، سی ای او محمد اسد اللہ کا خطاب
حیدرآباد۔/30ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ وقف بورڈ میں تمام شعبہ جات کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اعلیٰ حکام نے بڑے پیمانے پر اصلاحات اور تبدیلیوں کا فیصلہ کیا ہے۔ عہدیدار مجاز سید عمر جلیل اور چیف ایکزیکیٹو آفیسر محمد اسد اللہ نے بورڈ کے تمام شعبہ جات کی کارکردگی کا جائزہ لیا اور وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ ایک ہی شعبہ میں کئی برسوں تک خدمات انجام دینے والے ملازمین کا دیگر شعبہ جات میں تبادلہ کیا جانا چاہیئے تاکہ کام میں بہتری ہو۔ اکثر یہ دیکھا گیا ہے کہ ایک ایک شعبہ میں 10برس سے زائد عرصہ سے بھی خدمات انجام دینے والے ملازمین موجود ہیں اور وہ خود کو بااختیار تصور کرنے لگے ہیں۔ چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی ہدایات کو بھی نظرانداز کیا جارہا ہے۔ مختلف عوامی شکایات کی صورت میں جب چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی جانب سے متعلقہ فائیل کو طلب کیا جاتا ہے تو کچھ نہ کچھ بہانہ بناکر فائیل پیش نہیں کی جارہی ہے۔ اوقافی جائیدادوں کی کمیٹیوں کی  تشکیل اور دیگر معمولی اُمور کے سلسلہ میں بھی چیف ایکزیکیٹو آفیسر کو ماتحت ملازمین کا مکمل تعاون حاصل نہیں ہے۔ جلال الدین اکبر نے اسپیشل آفیسر کی حیثیت سے جن اصلاحات کا آغاز کیا تھا وہ عمل مسدود ہوچکا ہے۔ انہوں نے ہر شعبہ کے سیکشن آفیسر کو پابند کردیا تھا کہ وہ فائیلوں کی یکسوئی سے متعلق روزانہ کی اساس پر رپورٹ پیش کریں۔ اس کے علاوہ عدالتوں میں زیر دوران مقدمات کے موقف کے بارے میں بھی روزانہ رپورٹ طلب کی جارہی ہے۔ ان کے تبادلہ کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہوگیا۔ چیف اکزیکیٹو آفیسر کو اصلاحات کے نفاذ کے سلسلہ میں اعلیٰ عہدیداروں کا مکمل تعاون حاصل نہیں ہے اور سکریٹری سے قربت رکھنے والے بعض افراد ابھی بھی من مانی کررہے ہیں۔ وقف بورڈ میں ملازمین کی من مانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چیف ایکزیکیٹو آفیسر نے مختلف شعبوں کی نگرانی کیلئے حالیہ عرصہ میں جو سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے تھے انہیں ناکارہ بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ سی ای او نے کیمروں کی دیکھ بھال کیلئے باقاعدہ مینٹننس ٹیم تشکیل دی ہے لیکن ملازمین کیمرہ کی نگاہ سے بچنے کیلئے نقصان پہنچانے کے درپے ہیں۔ بعض کیمروں کے رخ کو تبدیل کردیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شعبہ قضأت میں  بے قاعدگیوں کو روکنے کیلئے پہلی مرتبہ سی سی ٹی وی کیمرہ نصب کیا گیا لیکن اس کے رخ کو تبدیل کردیا گیا تاکہ ان سرگرمیوں میں ملوث افراد کیمرے کے کووریج سے نکل جائیں۔ بتایا جاتا ہے کہ جیسے ہی برقی سربراہی مسدود ہوتی ہے قضأت سیکشن کے ملازمین اپنی پسندیدہ اور کمیشن سے متعلق درخواستوں کی فوری یکسوئی کرلیتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سیکشن میں قاضیوں اور بروکرس سے ملی بھگت کے ذریعہ بڑے پیمانے پر رقومات حاصل کرنے کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔سی ای او نے اکاؤنٹ آفیسر کو شعبہ قضأت میں نقلی کرنسی نوٹس کے بارے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی تھی لیکن آج تک وہ رپورٹ پیش نہیں کی گئی۔