تلنگانہ میں معلق اسمبلی کی پیش قیاسی پر ٹی آر ایس میں الجھن

تازہ اوپنین پول کے بعد بی جے پی سے انتخابی مفاہمت کا امکان

حیدرآباد ۔31 ۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ کے مجوزہ انتخابات کے بارے میں تازہ ترین اوپنین پول نے ٹی آر ایس قیادت کو الجھن میں مبتلا کردیا ہے اور تلنگانہ میں اقتدار کے حصول کی جدوجہد کرنے والی یہ پارٹی کسی بھی صورت میں اس مقصد کی تکمیل کو یقینی بنانے کی حکمت عملی تیار کرنے میں جٹ گئی ہے۔ واضح رہے کہ تازہ ترین اوپنین پول میں تلنگانہ میں معلق اسمبلی کی پیش قیاسی کی گئی اور ٹی آر ایس اور کانگریس کے درمیان نشستوں کا فرق کافی کم دکھایا گیا ہے۔ دوسری طرف سیما آندھرا میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو اقتدار کی پیش قیاسی کی گئی۔ تازہ ترین اوپنین پول کے ساتھ ہی ٹی آر ایس سربراہ چندر شیکھر راؤ نے سینئر قائدین کے ساتھ اجلاس طلب کرتے ہوئے سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ چندر شیکھر راؤ کا احساس تھا کہ جان بوجھ کر ٹی آر ایس کو کمزور دکھایا جارہا ہے تاکہ کیڈر کے حوصلوں کو پست کیا جاسکے۔ ٹی آر ایس قائدین کا الزام ہے کہ کانگریس بعض میڈیا اداروں کو استعمال کرتے ہوئے اس طرح کے اوپنین پول جاری کر رہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تشکیل حکومت کیلئے درکار نشستوں کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے پارٹی کسی نئے حلیف کی تلاش میں ہے۔

اب جبکہ کانگریس سے انتخابی مفاہمت کے امکانات موہوم ہوچکے ہیں۔ لہذا ٹی آر ایس کی نظریں بی جے پی کی طرف اٹھ رہی ہیں۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ کے سی آر نے اس مسئلہ پر پولیٹ بیورو ارکان اور سینئر قائدین سے رائے حاصل کی۔ اس کے علاوہ ارکان اسمبلی و کونسل کو فون کرتے ہوئے ان کے متعلقہ اضلاع میں بی جے پی سے مفاہمت کی صورت میں پارٹی کے امکانات کے بارے میں معلومات حاصل کی گئیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض قائدین نے بی جے پی سے مفاہمت کی تائید کی جبکہ ارکان اسمبلی اس کے خلاف ہیں۔ اگر تلگودیشم اور بی جے پی میں مفاہمت نہ ہوں تو ٹی آر ایس مفاہمت کی پیشرفت کرسکتی ہے۔ پارٹی ذرائع کے مطابق الیکشن کمیٹی نے تلنگانہ کے تمام 17 لوک سبھا اور 119 اسمبلی حلقوں کیلئے امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دیدی ہے۔ تاہم انتخابی مفاہمت کو دیکھتے ہوئے فہرست کی اجرائی سے گریز کیا جارہا ہے۔ پارٹی نے انتخابی منشور کی اجرائی کو بھی دو دن تک کیلئے ٹال دیا ہے۔ یہ منشور اگادی کے موقع پر جاری کیا جانے والا تھا۔