تلنگانہ میں سیاسی و بزنس سرگرمیاں

تلنگانہ / اے پی ڈائری خیر اللہ بیگ
کانگریس میں شامل ہونے والے ریونت ریڈی کا سیاسی مقام معلق دکھائی دے رہا ہے ۔ اگر کوئی لیڈر اس طرح کے سیاسی صدمے ، نقصان ، حادثے سے دوچار ہوجائے تو قلب و ذہن کی اداسی قابل فہم ہوتی ہے ۔ کانگریس نے ریونت ریڈی کو حاصل کر کے کوئی تیر نہیں مارا کیوں کہ حکمراں پارٹی ٹی آر ایس نے اس لیڈر کے کیڈر کو ہی کمزور کرنے کی کوشش کرتے ہوئے ریونت ریڈی کے کئی حامیوں کو اپنی جانب کھینچ لیا ہے ۔ اب کانگریس اپنے اس لیڈر کے بارے میں نیا اسکرپٹ لکھے گی ۔ کیوں کہ ریاستی اسمبلی کے لیے ان کے استعفیٰ کو پیش کردیا گیا مگر سنا جارہا ہے کہ اسپیکر نے ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا ۔ وجہ یہ ہوسکتی ہے کہ ٹی آر ایس فی الحال کوڑنگل میں کوئی ضمنی انتخاب کرنا نہیں چاہتی ۔ بظاہر ٹی آر ایس کو ریونت ریڈی سے کوئی خطرہ نہیں ہے لیکن وہ ایک ایسا ہی سیاسی میکانزم تیار کرنے کی کوشش کررہی ہے جس میں ریونت ریڈی کے حامیوں کو ٹی آر ایس میں لاکر انہیں بے یار و مددگار چھوڑ دیا جائے جب کسی لیڈر کا کیڈر ہی نہ ہو تو وہ بے چارہ اپنے حلقہ میں اپاہیج جیسا لگنے لگتا ہے ۔ کانگریس خود بھی عام انتخابات سے قبل ضمنی انتخابات کا سامنا کرنا نہیں چاہتی ۔ ریونت ریڈی کو لے کر اب کانگریس حلقہ میں مایوسی چھاتی نظر آرہی ہے ۔ ضمنی الیکشن سے بچنے کی خاطر کانگریس خود بھی ریونت ریڈی کو اسپیکر پر دباؤ نہ ڈالنے کا مشورہ دے رہی ہے کہ وہ اپنے استعفیٰ کو قبول کرنے کے لیے ضد نہ کریں ۔ اقتدار کی فکر میں ڈوبی ہوئی پارٹیاں اس وقت خود کو بہلانے کا سامان کرتی نظر آرہی ہیں ۔ ہر پارٹی اور ہر لیڈر اپنے اپنے تجربات ، اپنی اپنی فکر ، میلان اور تربیت کی زبان بولتا ہے ۔ ٹی آر ایس کے لیڈر بھی اپنی مختصر حکمرانی سے جو تجربہ حاصل کیا ہے اس کے مطابق زبان کا استعمال کر کے عوام کو مطمئن کرانے کی کوشش میں ہیں ۔ ان دنوں وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راما راؤ تنقیدوں کا شکار ہیں کہ انہوں نے شہر حیدرآباد کو ترقی دینے میں کوئی کسر باقی نہ رکھنے کا اعلان کیا تھا مگر اب تک اس شہر کی خوبصورتی کو تباہ کرنے والے واقعات کو ہی دور کرنے کی کوشش نہیں کی گئی ، اس کے باوجود انہوں نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ آئندہ دیڑھ سال میں حیدرآباد کو ترقی دی جائے گی ۔ شہر کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنایا جائے گا ۔ اگرچیکہ اس شہر کو ملک کے دیگر شہروں کے مقابل خوبصورت اور بہترین ہونے کا اعزاز تھا اب اس کی شہرت میں اضافہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ۔ شہر میں دیگر شہروں سے بہتر انفراسٹرکچر لایا جارہا ہے ۔ بلا شبہ 28 نومبر سے شہر میں میٹرو ریل کا آغاز ہوگاتو یہ شہریوں کیلئے بڑی سفری سہولت ہوگی۔ سہولتوں کو بہتر بنانے پر دھیان دیا جارہا ہے ۔ کسی بھی شہر کی ترقی کے لیے اربن انفراسٹرکچر ضروری ہے ۔ حیدرآباد میں آئندہ 3 ماہ کے دوران بہت بڑے بڑے عالمی سطح کی کانفرنسیں ہونے والی ہیں ۔ سب سے اہم چوٹی کانفرنس دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے صنعتکاروں کی کانفرنس ہے جس کو گلوبل انٹر پرینیورشپ چوٹی کانفرنس کا نام دیا گیا ہے ۔ اس کانفرنس میں شرکت کے لیے صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی دختر ایوانکا ٹرمپ بھی حیدرآباد آرہی ہیں ۔ دنیا بھر سے کئی خاتون صنعتکار بھی شہر میں جلوہ گر ہوں گی ۔ ان کے لیے وزیر بلدی نظم و نسق نے صرف مخصوص علاقوں میں سڑکوں کی مرمت و تعمیر شروع کی ہے ۔ بیرونی مہمانوں کا گذر جن راستوں سے ہونے والا ہے وہاں ہی خوبصورتی والے کام انجام دئیے جارہے ہیں ۔ مگر کے ٹی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی وزارت کی جانب سے پورے شہر میں زیادہ سے زیادہ ترقیاتی کام انجام دئیے جائیں گے ۔ اس چوٹی کانفرنس سے استفادہ کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے تاکہ شہر حیدرآباد میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کے لیے بیرونی سیاحوں کو راضی کروایا جاسکے ۔ اگر تلنگانہ حکومت کے منصوبے کے مطابق گلوبل انٹرپرینیورشپ سمیٹ میں شرکت کرنے والی ایوانکا ٹرمپ اور دیگر صنعتکاروں کے ساتھ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اور وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ کا ایک خاص اجلاس منعقد ہوتا ہے تو چیف منسٹر اور وزیر آئی ٹی ، ایوانکا ٹرمپ اور ان کے ہمراہ آنے والی خاتون صنعتکاروں کو حیدرآباد کے آئی ٹی ہب میں سرمایہ کاروں کی ترغیب دیں گے ۔ ٹی ہب میں اسٹارٹ اپس کے نام کے لیے ایوانکا ٹرمپ کی دلچسپی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کا موقع مل جاتا ہے تو یہ حیدرآباد اور تلنگانہ کے لیے ایک بڑی بزنس ڈیل ہوگی ۔ ریاستی محکمہ انڈسٹریز اینڈ کامرس کی جانب سے اس بات کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایوانکا ٹرمپ اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے درمیان خصوصی ملاقات کا انتظام کیا جائے ۔ اس سلسلہ میں ایوانکا کے اسٹاف سے بات چیت بھی ہورہی ہے اگر ایوانکا کے اسٹاف نے چیف منسٹر سے ملاقات کے شیڈول کو قطعیت دی تو ریاستی حکومت اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے گلوبل انٹرپرینیور شپ سمیٹ میں شریک ہونے والے مندوبین کو تلنگانہ میں سرمایہ کاری کی دعوت دے گی ۔ کے ٹی راما راؤ تلنگانہ حکومت کی نئی صنعتی پالیسی کے بارے میں مندوبین کو واقف کروائیں گے ۔ TS-IPASS پر بات چیت ہوتی ہے تو ریاست میں ٹی ہب کے ذریعہ اسٹارٹ اپس کو فروغ دینے میں حکومت کا رول کامیاب ہوگا ۔ ایوانکا ٹرمپ کے لیے خاص پروگرام و اہتمام کرنے والی ریاستی حکومت نے ایوانکا کے لیے شمس آباد ایرپورٹ کے بجائے بیگم پیٹ ایرپورٹ کو سجانا شروع کیا ہے ۔ جہاں ایوانکا کا طیارہ اترے گا اور وہ وہاں سے کسی رکاوٹ اور خلل کے بغیر چوٹی کانفرنس کے مقام تک پہونچ جائیں گی ۔ وزیراعظم مودی بھی بیگم پیٹ ایرپورٹ پر اتر رہے ہیں ۔ شمس آباد انٹرنیشنل ایرپورٹ کی ٹریفک میں خلل پیدا کرنے سے گریز کرتے ہوئے یہ روٹ تبدیل کردی جاسکتی ہے ۔ مگر ان 28 تا 29 نومبر تک منعقد ہونے والی چوٹی کانفرنس کے لیے شہر میں پولیس اور ٹریفک پولیس کے انتظامات سے شہریوں کو کئی جگہ دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ ایوانکا کے اس سفر پر ستم ظریفوں نے بے شمار لطیفے مشہور کیے ہیں ۔ واٹس اپ استعمال کرنے والوں کو ایوانکا کا یہ دورہ حیدرآباد خاص موقع بن گیا ہے ۔ خاص کر پرانے شہر میں تاج فلک نما پیالیس پر ایوانکا کے لیے وزیراعظم مودی کا ڈنر اور دوسرے دن قلعہ گولکنڈہ میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا حیدرآبادی کھانوں سے ایوانکا کی تواضع کو خاص اہمیت دی جارہی ہے لیکن ایوانکا نے خود کو سادگی کی حد تک ترجیح دی ہے ۔ حکومت ان کی شان میں تمام انتظامات و استقبال کی تیاریوں کو بلندی تک پہونچانے کی کوشش کی ہے تو ایوانکا نے اپنی آمد پر سادگی سے استقبال کو ترجیح دی ہے ۔ امریکی حکام نے ایوانکا کی مرضی اور منشاء سے مرکز اور ریاستی حکومت دونوں کو واقف کروایا ہے ۔ البتہ سیکوریٹی کے معاملہ میں ایوانکا کو امریکی صدر کو ملنے والی سیکوریٹی فراہم کی جائے گی ۔ ریاستی اور شہر کے دونوں کمشنریٹ حیدرآباد کمشنریٹ اور سائبر آباد کمشنریٹ کی پولیس بھی ضرورت سے زیادہ ایوانکا کی سیکوریٹی پر دھیان دے رہی ہے ۔ پرانے شہر کے فلک نما پیالیس کے اطراف واقع مکانات کی گھر گھر تلاشی کے ذریعہ شہریوں کے حقوق کو پامال کیا گیا ۔ مگر اس پر کوئی اُف تک نہیں کرسکتا ۔ خصوصی مہمان بن کر آنے والے مندوبین کے لیے شہر حیدرآباد کی خوبصورتی کے ساتھ یہاں کے عوام کے صبر و تحمل ، جذبہ مہمان نوازی کو فراموش نہیں کیا جانا چاہئے ۔ عوام نے خاص کر پرانے شہر کے عوام اپنے علاقہ میں بیرونی مہمانوں کی خاطر جو رکاوٹیں اور پابندیاں برداشت کریں گے اس کے عوض اگر شہریوں کو مستقل بلدی ، برقی اور سربراہی آب کے ساتھ پاک صاف فضا فراہم کیا جائے تو یہی بہت بڑی تبدیلی ہوگی ۔ پولیس نے حکومت کی خامیوں کو چھپانے کے لیے ایوانکا کی خاطر شہر سے 1000 فقیروں کو پکڑ کر چنچل گوڑہ اور چیرلا پلی جیلوں میں واقع آشرموں میں رکھا ہے اور جب بیرونی مہمان واپس ہوں گے تو ان 1000 فقیروں کو چھوڑ دیا جائے گا تو پھر شہر میں وہی بھاگ دوڑ اور بڑے بڑے چوراستوں ، سڑکوں ، سگنلوں پر یہ نظر آئیں گے ۔ چشم بدور مرکزی حکومت سے لے کر ریاستی حکومت نے حیدرآباد میں آنے والے مہمانوں کی خاطر مقامی افراد کو اپنا سکون نذر کرنے کا سامان کردیا ہے ۔ ان دونوں حکومتوں کی کامیابی کا راز یہی ہے کہ یہ دونوں خوشامدی کی سیاست کرتی ہیں ۔ ان کے نزدیک شہریوں اور عوام الناس کے مسائل کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی یہ حکومتیں اپنی کامیابیاں گنوا کر عوام کو صرف خوش رکھتے ہیں ۔
kbaig92@gmail.com