تلنگانہ میں سیاسی جماعتیں وسط مدتی انتخابات کے موڈ میں

سیاسی مبصرین کی پیش قیاسی کو تقویت،کے سی آر دوبارہ اقتدار کو یقینی بنانے کوشاں ، یوم تاسیس کے بعد صورتحال میں تبدیلی متوقع
حیدرآباد۔/30مئی، ( سیاست نیوز) تلنگانہ میں اچانک سیاسی سرگرمیوں میں شدت نے وسط مدتی انتخابات کے سلسلہ میں سیاسی مبصرین کی پیش قیاسیوں کو تقویت پہنچائی ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حالیہ عرصہ میں جس طرح اپوزیشن جماعتوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اس سے نہ صرف دیگر جماعتوں نے بھی اپنی سرگرمیوں میں شدت پیدا کردی بلکہ ہر کوئی انتخابات کے موڈ میں دکھائی دے رہا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ گزشتہ  6 ماہ میں تلنگانہ میں پارٹی کا موقف اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے دو مرتبہ سروے کراچکے ہیں۔ گزشتہ دنوں چیف منسٹر نے جو سروے جاری کیا اس میں ٹی آر ایس کو 111 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ ریاست کی 119 اسمبلی نشستوں میں 111 پر ٹی آر ایس کی کامیابی سے متعلق سروے رپورٹ کو اپوزیشن جماعتیں قبول کرنے تیار نہیں ہیں۔ ٹی آر ایس کے اندرونی حلقوں میں خود اس سروے کی سچائی کے بارے میں مختلف رائے کا اظہار کیا جارہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیوں میں شدت پیدا ہونے سے قبل ہی چیف منسٹر وسط مدتی انتخابات کے ذریعہ دوبارہ پارٹی کا اقتدار بحال کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے وسط مدتی انتخابات کے سلسلہ میں انتہائی قریبی رفقاء سے مشاورت کی جس میں بتایا جاتا ہے کہ مشیروں کا کہنا تھا کہ 2019 تک انتظار کی صورت میں اپوزیشن کو حکومت کے خلاف مستحکم ہونے کا موقع حاصل ہوجائے گا۔ اب جبکہ اپوزیشن جماعتیں ٹی آر ایس کے خلاف انتخابی محاذ کی تیاری کی کوششوں میں ہیں ایسے میں ٹی آر ایس وسط مدتی انتخابات کے ذریعہ ان کوششوں کو ناکام بنانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ چیف منسٹر نے حالیہ عرصہ میں کانگریس، تلگودیشم اور بی جے پی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کے حالیہ دورہ حیدرآباد کے بعد چیف منسٹر نے جن سخت الفاظ میں ان کی مذمت کی اس سے صاف ظاہر ہے کہ جارحانہ انداز میں چیف منسٹر اپوزیشن سے مقابلہ کا منصوبہ رکھتے ہیں اور یہ صرف وسط مدتی انتخابات کی صورت میں ہی ممکن ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسکیمات کے استفادہ کنندگان کی تفصیلات اکٹھا کرنے اور اسکیمات کی کامیابی کا جائزہ لینے کیلئے علحدہ سروے کے اہتمام کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پارٹی کے امکانات کا جائزہ لیا جاسکے۔ چیف منسٹر نے وزراء اور ارکان اسمبلی کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت اپنے انتخابی حلقوں میں گذاریں اور بار بار چیف منسٹر کیمپ آفس پہنچنے کی زحمت نہ کریں۔ وزراء سے کہا گیا ہے کہ وہ اسوقت تک کیمپ آفس نہ آئیں جب تک انہیں چیف منسٹر کے دفتر سے بلایا نہ جائے یا ملاقات کیلئے وقت مقرر نہ کیا جائے۔ ذرائع نے بتایا کہ یوم تاسیس تقاریب کے بعد چیف منسٹر مختلف سروے کی بنیاد پر وسط مدتی انتخابات کے سلسلہ میں پیش رفت کرسکتے ہیں۔ اگرچہ لیجسلیچر پارٹی اجلاس میں چیف منسٹر نے موجودہ تمام ارکان اسمبلی کو دوبارہ ٹکٹ دینے کا اشارہ دیا ہے تاہم بتایا جاتا ہے کہ کارکردگی کی بنیاد پر تقریباً 50 فیصد موجودہ ارکان اسمبلی ٹکٹ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ کانگریس اور تلگودیشم نے اپنی سرگرمیوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی یکم جون کو سنگاریڈی میں بڑے عوامی جلسہ میں شرکت کے ذریعہ عملاً انتخابی بگل بجادیں گے۔ تلگودیشم کے صدر چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ کے مہا ناڈو میں شرکت کرتے ہوئے پارٹی قائدین کو انتخابات کیلئے تیار رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ بی جے پی نے قومی صدر امیت شاہ کے مزید دوروں کے پروگرام کو قطعیت دینے کی تیاری شروع کردی ہے اور ان کے حالیہ دورہ نلگنڈہ کی کامیابی کے بارے میں مرکز کو رپورٹ روانہ کی گئی ہے۔