تلنگانہ میں بہت جلد گھر گھر سروے کا آغاز

حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی : ( ایجنسیز ) : حکومت تلنگانہ بہت جلد ساری ریاست میں ایک ہی دن میں 88 لاکھ خاندانوں کا سروے عمل میں لائے گی تاکہ ریاست کے تقریبا چار کروڑ عوام کا واضح ڈاٹا تیار کیا جاسکے ۔ اس کام کے لیے تقریبا چار لاکھ سرکاری ملازمین کی خدمات حاصل کی جائے گی ۔ ہر بیس گھروں کے لیے ایک ملازم کو کام پر لگایا جائے گا اور اگر ضرورت پیش آنے پر پولیس عملہ کی خدمات کو حاصل کیا جائے گا ۔ بتایا گیا کہ اس سروے کا ماہ اگست کے دوسرے ہفتہ میں انعقاد عمل میں آئے گا ۔ اس ضمن میں یکم اگست کو ایم آر اوز ، آر ڈی اوز ، جوائنٹ کلکٹرس اور کلکٹرس کا ایک اجلاس ہائی ٹیکس ، مادھا پور میں محکمہ منصوبہ بندی کی جانب سے منعقد کیا جائے گا جو کہ سرکاری اسکیمات کے نفاذ کے لیے ذمہ دار ہے ۔ اجلاس میں سروے کی اہمیت اور اس کے متعلق امور پر غور کیا جائے گا ۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سروے پروفارما 25 تا 30 کالم پر خاندان کی تمام تفصیلات پر مشتمل ہوگا ۔ ہر خاندان سے ان کی مالیتی ، سماجی حیثیت ، آمدنی کے ذرائع ، اثاثہ جات ، ضروریات اور دیگر امور کے بارے میں سوالات کئے جائیں گے ۔ ان تمام تفصیلات کو حکومت کے ڈاٹا میں اندراج کیا جائے گا تاکہ خاندان کی تفصیلات ان کی ضروریات کو سرکاری اسکیمات فوائد کے لیے واقف رکھا جاسکے ۔ بتایا گیا کہ ریاستی حکومت دسہرہ اور دیوالی کے موقع پر ریاست کی عوام کو مختلف سرکاری اسکیمات اور اس کی عمل آوری کے لیے سروے کے کام کو انجام دیتے ہوئے اس اسکیمات کے فوائد کو عوام تک پہنچانا چاہتی ہے ۔۔

وائی ایس آر کانگریس میں خواتین نظرانداز
چار ایم پیز کا تلگودیشم سے رابطہ، کے گیتا ایم پی کا بیان
حیدرآباد /30 جولائی (سیاست نیوز) وائی ایس آر کانگریس کی رکن پارلیمنٹ کے گیتا نے کہا کہ پارٹی میں خواتین کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی ہے۔ باوثوق ذرائع کے بموجب وائی ایس آر کانگریس کے چار ارکان پارلیمنٹ تلگودیشم کے ساتھ رابطہ میں ہیں، جب کہ کرنول کی نمائندگی کرنے والے رکن پارلیمنٹ پہلے ہی تلگودیشم میں شامل ہو چکے ہیں۔ مسز گیتا نے کہا کہ پارٹی میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی کی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے خواتین بہت پریشان ہیں اور ہو سکتا ہے وہ بہت جلد پارٹی سے مستعفی ہو جائیں۔ انھوں نے بتایا کہ اس مسئلہ پر صدر وائی ایس آر کانگریس جگن موہن ریڈی سے ملاقات کی اور انھیں تمام تفصیلات سے واقف کروایا، تاہم کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ وہ فی الوقت پارٹی چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتیں، مگر یہ حقیقت ہے کہ چندرا بابو نائیڈو ہی آندھرا پردیش کو ترقی دے سکتے ہیں، کیونکہ انھیں حکومت چلانے کا 9 سالہ تجربہ ہے۔ ان (مسٹر نائیڈو) کے دور کی ترقی ناقابل فراموش ہے اور عوام کی طرح انھیں بھی چندرا بابو نائیڈو سے اچھی توقعات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ اپنے حلقہ لوک سبھا ارکو کی ترقی کے لئے چیف منسٹر آندھرا پردیش سے ملاقات کرچکی ہیں، جس کے لئے انھوں نے مکمل تعاون کا تیقن دیا ہے۔ علاوہ ازیں عوام کی توقعات پوری کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔