تلنگانہ میں بجٹ تخمینہ غیر حقیقت پسندانہ: سی اے جی

حیدرآباد۔/30مارچ، ( این ایس ایس ) ریاست تلنگانہ کیلئے سال 2014-15کے بجٹ تخمینے غیر حقیقت پسندانہ تھے تاہم ریونیو خسارہ اپنی حد میں پایا گیا۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا ( سی اے جی ) کی تلنگانہ اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا۔ کہا گیا ہے کہ مالی انتظام و انصرام حوصلہ افزا نہیں رہا جس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ 304کروڑ روپئے کی رقم اسمبلی کی مطلوبہ اجازت حاصل کئے بغیر خرچ کی گئی۔ اسی طرح 2555 کروڑ روپئے کی رقم بھی یوں ہی مختص کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بعض محکمہ جات میں تخصیص اور مصارف کے مابین کافی فرق ہے۔ ریونیو مصارف بجٹ تخمینہ سے 36.49فیصد کم پائے گئے۔ اسی طرح  آمدنی کی حصولیابی بھی بجٹ تخمینہ سے 36.27 فیصد کم رہی۔ ایکسائیز ڈپارٹمنٹ پر بھی شراب کی دکانات کیلئے مقررہ لائسنس فیس بہت کم رکھنے پر نکتہ چینی کی گئی۔ اس کے علاوہ بی بی نگر میں نمس کا تعمیراتی کام روک دینے کی وجہ سے 80کروڑ روپئے کی رقم خرچ نہیں کی جاسکی۔ رپورٹ میں نمس حیدرآباد میں درکار طبی سہولیات کی فراہمی میں بھی خامیوں کی نشاندہی کی گئی۔ سی اے جی رپورٹ میں پرائمری اسکولس میں 26فیصد سے زائد بچوں کی ترک تعلیم پر برہمی کا اظہار کیا گیا۔ اس کے علاوہ مڈ ڈے میل اسکیم کیلئے مختص رقم کو پوری طرح استعمال نہیں کیا گیا۔ می سیوا سنٹرس کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سیول سپلائیز ڈپارٹمنٹ کے معاملہ میں بتایا گیا ہے کہ چاول کا ذخیرہ مسلسل بڑھ رہا ہے یہاں تک کہ باوقار کلیانا لکشمی اسکیم کے بھی مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ گریٹر حیدرآباد میں سلم بستیوں کو ختم کرنے کے سلسلہ میں بھی خامیوں کی نشاندہی کی گئی اس کے علاوہ آؤٹر رنگ روڈ کیلئے مختص 705کروڑ روپئے کی رقم جاری کرنے میں بھی خامیوں کا پتہ چلایا گیا۔
اسی طرح واٹر گرڈ کاموں کیلئے 76کروڑ روپئے کی مختص رقم خرچ نہیں کی گئی۔