تلنگانہ میں آج رائے دہی، 90 ہزار سکیورٹی جوان تعینات

حیدرآباد ۔ 29 ۔ اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ میں پہلے مرحلہ کی رائے دہی کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے۔ تلنگانہ کے 10 اضلاع میں کل 30 اپریل کو رائے دہی مقرر ہے اور یہ 10 اضلاع 2 جون کے بعد ایک مکمل ریاست میں تبدیل ہوجائیں گے ۔ 28.1 ملین رائے دہندے 119 اسمبلی اور 17 لوک سبھا حلقوں میں رائے دہی میں حصہ لینے کے اہل ہیں اور وہ اپنی پسند کے امیدواروں کا انتخاب کریں گے۔ پارلیمنٹ میں تلنگانہ بل کی منظوری کے بعد یہ پہلا الیکشن ہے۔ اس اعتبار سے نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ انتخابات کو پرامن اور منصفانہ بنانے کے لئے تقریباً 90 ہزار سکیورٹی جوان تعینات کئے گئے ہیں۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس بی پرساد راؤ نے کہاکہ پولیس نے انتخابی عمل کے لئے تمام انتظامات کرلئے ہیں۔ فضائیہ کے ہیلی کاپٹروں کو بھی اضلاع میں تعینات کیا گیا ہے۔ ماؤسٹ سرگرمیوں سے متاثرہ اضلاع عادل آباد، کریم نگر اور کھمم میں سخت چوکسی اختیار کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن متحدہ ریاست آندھراپردیش میں انتخابات منعقد کر رہا ہے جو فی الوقت صدر راج کے تحت ہے۔ 2 جون کو تلنگانہ کے قیام کے بعد اسمبلی اور لوک سبھا کے منتخب نمائندے تلنگانہ اور آندھراپردیش ریاستوں میں تقسیم ہوجائیں گے۔ سیما آندھرا کے 175 اسمبلی اور 25 لوک سبھا حلقوں کیلئے 7 مئی کو رائے دہی مقرر ہے۔ تلنگانہ میں 17 لوک سبھا حلقوں کیلئے 265 امیدوار جبکہ 119 اسمبلی حلقوں کیلئے 1669 امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں۔ چیف الیکٹورل آفیسر بھنور لال مطابق صبح 7 تا شام 6 بجے رائے دہی کا وقت مقرر کیا گیا ہے جبکہ ماؤسٹ سرگرمیوں سے متاثرہ 11 اسمبلی حلقوں میں شام 4 بجے رائے دہی کا اختتام ہوگا۔ ملکاجگیری اور سکندرآباد لوک سبھا حلقوں میں امیدواروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے جبکہ ناگر کرنول حلقہ میں صرف 6 امیدوار مقابلہ کر رہے ہیں۔ اسمبلی حلقوں میں عنبر پیٹ میں سب سے زیادہ 32 امیدوار میدان میں ہیں جبکہ اندول اور بوتھ اسمبلی حلقوں میں صرف پانچ پانچ امیدوار ہیں۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے عین قبل ہورہے انتخابات میں کانگریس ، تلگو دیشم و بی جے پی اتحاد کے درمیان سہ رخی مقابلہ ہے۔ ٹی آر ایس اور کانگریس نئی ریاست میں تشکیل حکومت کیلئے درکار اکثریت حاصل کرنے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی نے تلنگانہ میں اپنا موقف بہتر بنانے کیلئے بی جے پی سے مفاہمت کرلی جبکہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کمزور موقف کے باوجود تنہا مقابلہ کر رہی ہے۔
تلگو دیشم بی جے پی اتحاد کے سبب انتخابات میں دونوں جماعتوں کو فائدہ ملنے کا امکان ہے۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی نے اگرچہ کئی مقامات سے اپنے امیدوار کھڑے کئے ہیں لیکن اس کی مخالف تلنگانہ پالیسی کے سبب بہت کم حلقوں میں اس کے امیدوار بہتر مظاہرہ کے موقف میں ہیں۔ تلگو دیشم پارٹی 10 سال کے وقفہ کے بعد بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے محاذ میں واپس ہوئی ہے۔ اس فیصلہ کے سبب پارٹی کے بیشتر اقلیتی قائدین استعفیٰ دیدیا لیکن چندرا بابو نائیڈو تلنگانہ میں پارٹی کو بچانے کیلئے اس اتحاد کو درست قرار دے رہے ہیں۔ تلنگانہ میں تلگو دیشم نے بی جے پی کے لئے لوک سبھا کی 8 اور اسمبلی کی 47 نشستیں الاٹ کی۔ کانگریس نے سی پی آئی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کی ہے اور سی پی آئی کو لوک سبھا کی ایک اور اسمبلی کی 17 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں۔ لوک سبھا کے اہم امیدواروں میں مرکزی وزیر جئے پال ریڈی (محبوب نگر)، سروے ستیہ نارائنا (ملکاجگیری) ، بلرام نائک (محبوب آباد) ، ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ (میدک)، کے سی آر کی دختر کویتا (نظام آباد) ، لوک ستہ کے سربراہ جے پرکاش نارائن (ملکاجگیری) اور سابق ڈی جی پی دنیش ریڈی (ملکاجگیری) شامل ہیں۔ اسمبلی کے اہم امیدواروں میں چیف منسٹر کے عہدہ کے دعویدار ٹی آر ایس اور چندر شیکھر راؤ کے علاوہ تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر پونالہ لکشمیا ، کارگزار صدر اتم کمار ریڈی ، سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا، سابق وزراء جانا ریڈی ، جے گیتا ریڈی ، ڈی سریدھر بابو ، محمد علی شبیر اور دوسرے شامل ہیں۔ تلنگانہ میں پیر کو اختتامی مہم کا اختتام عمل میں آیا ہے۔ صدر کانگریس سونیا گاندھی اور نائب صدر راہول گاندھی کے علاوہ اے آئی سی سی قائدین جئے رام رمیش ، ڈگ وجئے سنگھ ، غلام نبی آزاد اور وائیلار روی نے انتخابی مہم میں حصہ لیا جبکہ بی جے پی تلگو دیشم اتحاد کیلئے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج ، چندرا بابو نائیڈو اور فلم اسٹار پون کلیان نے انتخابی مہم چلائی ۔