تلنگانہ قانون ساز کونسل میں حصول اراضیات قانون میں ترمیمات کی منظوری

اپوزیشن پارٹی کانگریس کا احتجاج و گڑبڑ، محمد محمود علی کی اراضی بل کی پیشکشی و خطاب
حیدرآباد 30 اپریل (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں حصول اراضیات قانون میں ترمیمات سے متعلق بل کو اپوزیشن کانگریس ارکان کے شدید احتجاج اور گڑبڑ و ہنگامہ آرائی کے دوران منظور کرلیا گیا۔ تلنگانہ قانون ساز کونسل کا خصوصی اجلاس سہ پہر تین بجے جیسے ہی  شروع ہوا، صدرنشین قانون ساز کونسل سوامی گوڑ نے حصول اراضیات قانون میں ترمیمات سے متعلق بل کو متعارف کرنے کی ڈپٹی چیف منسٹر برائے ریونیو و اسٹامپس اینڈ رجسٹریشنس محمد محمود علی سے خواہش کی۔ صدرنشین کونسل کی ہدایت پر مسٹر محمود علی نے کونسل میں مذکورہ بل کو متعارف کرتے ہوئے بل پر مختصر روشنی ڈالی۔ متعارف کردہ بل پر مباحث کے آغاز کیلئے قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسلر مسٹر محمد علی شبیر سے خواہش کی۔ قائد اپوزیشن نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کسانوں کو درپیش مسائل کا تذکرہ  کررہے تھے۔ کونسل اجلاس میں موجود تمام وزراء اور ارکان اسمبلی ٹی آر ایس نے نشستوں سے کھڑے ہوکر موضوع سے ہٹ کر محمد علی شبیر کی جانب سے کسانوں کے مسائل کا تذکرہ کرنے پر سخت احتجاج کیا۔ اپوزیشن کانگریس ارکان محمد علی شبیر کے ساتھ ٹھہر کر اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈس تھامے ہوئے کسانوں کے ساتھ انصاف کرنے کا مطالبہ کررہے تھے۔ اسی دوران صدرنشین کونسل سوامی گوڑ نے قائد اپوزیشن کا مائیک بند کردیا اور رکن قانون ساز کونسل مجلس مسٹر سید امین الحسن جعفری سے بل پر بحث کی خواہش کرتے ہوئے مائیک دیا جس پر رکن قانون ساز کونسل مجلس نے کونسل میں پیش کردہ حصول اراضیات قانون میں ترمیمات سے متعلق بل کی تائید کا اعلان کیا۔ اس کے فوری بعد صدرنشین قانون ساز کونسل نے بعض ترمیمات کا اعلان کرتے ہوئے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے بل کو منظور کرنے کی خواہش کرنے کی ہدایت دی۔

 

ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی نے جلد بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بل کو منظور کرنے کی خواہش کی۔ صدرنشین کونسل نے اپوزیشن کانگریس ارکان کونسل کے احتجاج کے دوران مذکورہ بل کو منظور کرلینے کا اظہار کرتے ہوئے کونسل اجلاس کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ قانون ساز کونسل میں کانگریس ارکان کے امکانی احتجاج کے پیش نظر قائد اپوزیشن محمد علی شبیر کی نشست کے روبرو چند اسمبلی کے ملازمین و اٹنڈرس کو ٹھہرادیا گیا تھا تاکہ احتجاجی ارکان اپنی نشستوں سے صدرنشین کونسل کے پوڈیم کی طرف آگے نہ بڑھ سکیں۔ جب قائد اپوزیشن محمد علی شبیر بحث کا آغاز کرنے کیلئے کوشاں تھے  تب اسمبلی کے بعض ملازمین اپوزیشن قائد اور صدرنشین قانون ساز کونسل کے درمیان ڈھال بنے ہوئے تھے جس پر قائد اپوزیشن نے سخت احتجاج کرتے ہوئے ان ملازمین کو ان کی نشست کے پاس سے ہٹادینے کا مطالبہ کیا۔ لیکن صدرنشین قانون ساز کونسل نے ان کی خواہش کو نظرانداز کردیا۔ قانون ساز کونسل میں اندرون پانچ منٹ جلد بازی کے ذریعہ اپوزیشن کانگریس کے احتجاج کے دوران ہی مذکورہ بل کو منظور کرلینے کا اعلان کیا اور کونسل اجلاس کی کارروائی کے ملتوی کردینے کا بھی اعلان کردیا گیا۔