تلنگانہ طلبہ کے لیے اسکالر شپس اسکیم پر اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل

حیدرآباد ۔ 30 ۔ جولائی (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت نے طلباء کو مالی امداد سے متعلق نئی اسکیم پر عمل آوری کے رہنمایانہ خطوط طئے کرنے کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ چیف سکریٹری ڈاکٹر راجیو شرما نے آج اس سلسلہ میں جی او آر ٹی 36 جاری کیا۔ کمیٹی تعلیمی سال 2014-15 کے دوران اس اسکیم پر عمل آوری کے طریقہ کار کو طئے کرنے کے بعد حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اس کمیٹی میں ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی ویلفیر ڈپارٹمنٹس کے پرنسپل سکریٹریز کے علاوہ سکریٹری محکمہ اعلیٰ تعلیم پرنسپل سکریٹری پنچایت
راج دیہی ترقی پرنسپل سکریٹری جی اے ڈی اور سکریٹری محکمہ قانون شامل ہیں۔ واضح رہے کہ تلنگانہ حکومت نے طلباء کی فیس باز ادائیگی اسکیم کو منسوخ کرتے ہوئے Fast اسکیم کو متعارف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ فیس باز ادائیگی اسکیم میں مبینہ بے قاعدگیوں کے انکشاف کے بعد تلنگانہ حکومت نے اس اسکیم کو منسوخ کردیا ہے۔ نئی اسکیم کے ذریعہ یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے غریب اور مستحق طلباء کو مالی امداد دی جائے گی تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔

اس اسکیم کے تحت صرف تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے طلباء کو ہی پوسٹ میٹرک کورسس میں مالی امداد حاصل ہوگی۔ ایسے طلباء جو مختلف کورسس میں زیر تعلیم ہیں اور آئندہ تعلیمی سال داخلہ لینے والے طلباء بھی اس اسکیم سے استفادہ کے مستحق ہوں گے۔ حکومت نے یکم نومبر 1956 ء سے تلنگانہ میں مقیم خاندانوں کے طلباء کو ہی مالی امداد کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ میں رہائش سے متعلق سرٹیفکٹ ریونیو ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیا جائے گا اور اس سلسلہ میں امیدواروں سے تفصیلات طلب کی جائیں گی۔ جی او میں کہا گیا ہے کہ اعلیٰ سطحی کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اسکیم پر عمل آوری ہوگی ۔ اسی دوران سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حکومت پیشہ ورانہ کورسس میں زیر تعلیم تمام طلباء کو اس اسکیم کے تحت امداد فراہم کرنے کے حق میں نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اہلیتی امتحانات میں ٹاپ 10 طلباء کو مکمل فیس ادا کی جائے گی۔ اس کے بعد 10 تا 20 فیصد رینک ہولڈرس طلباء کو جزوی مالی امداد دی جائے گی جبکہ انہیں فیس کی مابقی رقم اپنے طور پر ادا کرنی ہوگی۔ حکومت نے رہنمایانہ خطوط طئے کرنے کیلئے جو کمیٹی تشکیل دی ہے، اس میں اگرچہ ایس سی ، ایس ٹی اور بی سی محکمہ جات کے عہدیداروں کو ہدایت دی گئی لیکن اقلیتی بہبود کے سکریٹری کو شامل نہیں کیا گیا۔ حالانکہ اس اسکیم کے استفادہ کنندگان میں اقلیتی طلباء بھی شامل ہیں۔