تلنگانہ ریاست میں شراب خانوں اور بار میں اضافہ کا امکان

اجازت ناموں کی اجرائی، سرکاری خزانہ میں آمدنی بڑھانے حکومت کی مساعی

حیدرآباد۔30اکٹوبر(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی آبکاری پالیسی شہر میں شراب کی دکانات اور بار میں اضافہ کا باعث بنے گی۔ محکمہ ٔ آبکاری کی جانب سے بہت جلد نئے بار کے لئے اجازت ناموں کی اجرائی عمل میں لائے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں تجاویز کی وصولی کا عمل بھی شروع ہو چکا ہے۔ نئے اضلاع کی تشکیل کے فوری بعد شروع کئے گئے اس عمل کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اضلاع میں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے نئے بار لائسنس کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔ اضلاع کی تنظیم جدید کے بعد آبکاری پالیسی میں ترمیم اور اس آبکاری پالیسی کے ذریعہ سرکاری خزانہ کی آمدنی میں اضافہ کی کوشش کے طور پر کئے جانے والے اقدام کے اثرات شہر حیدرآباد پر بھی مرتب ہوں گے اور شہر حیدرآباد میں بھی بار اور شراب کی دکانوں میں اضافہ کیا جائے گا۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں 13000نفوس کی آبادی پر ایک بار کا لائسنس دیا جاتا تھا لیکن اب جو پالیسی تیار کی گئی ہے اس کے مطابق 11000نفوس کی آبادی پر بار کا اجازت نامہ جاری کیا جائے گا۔باوثوق ذرائع کے بموجب ریاست میں 135بار کو نئے لائسنس فراہم کئے جائیں گے ۔ محکمہ ٔ آبکاری کے بموجب شہر میں 11000نفوس کی آبادی پر ایک بار کا لائسنس جاری کیا جائے گا جبکہ اضلاع میں جہاں 30000کی آبادی پر ایک بار کا لائسنس دیا جاتاتھا اب وہ 25000کی آبادی پر ایک لائسنس حاصل کر پائیں گے۔ حکومت کی جانب سے شروع کردہ اس نئی پالیسی کے تحت تاحال 74لائسنس کی درخواستوں کی یکسوئی کردی گئی ہے جبکہ 2130شراب کے بیوپاریوں نے بار لائسنس کے لئے درخواستیں داخل کی تھیں ابھی مزید 135لائسنس کی اجرائی کا عمل باقی ہے۔محکمہ ٔ مال کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس عمل سے ریاست کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ تفصیلات کے بموجب ریاست تلنگانہ میں فی الحال 760بارس موجود ہیں جن میں 509بار جی ایچ ایم سی حدود میں چلائے جاتے ہیںجبکہ مابقی بارس ریاست کے دیگر اضلاع میں ہیں۔ نئی آبکاری پالیسی کے بعد ریاست میں جملہ بار کی تعداد 970تک پہنچ جائے گی۔ ریاست میں بار لائسنس کی اجرائی کیلئے وصول کی جانے والی فیس کے علاوہ شراب کی فروخت سے حاصل ہونے والے محصولات ریاست کی آمدنی کا بڑا حصہ سمجھے جانے لگے ہیں۔ جی ایچ ایم سی حدود میں بار لائسنس کے حصول کیلئے محکمہ ٔ آبکاری کی فیس 35لاکھ روپئے ہے جبکہ ضلع کریم نگر و ورنگل میں بار لائسنس کیلئے38لاکھ روپئے وصول کئے جاتے ہیں۔ ریاست کے مابقی اضلاع میں بار لائسنس کیلئے 28لاکھ روپئے فیس وصول کی جاتی ہے۔حکومت اس نئی پالیسی کے ذریعہ 115کروڑ کی آمدنی کا منصوبہ تیار کئے ہوئے ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ماہ نومبر کے اوائل میں نئے بار لائسنس کے لئے اعلامیہ کی اجرائی عملمیں لائی جائے گی اور اس میں یہ شرط رکھی جائے گی جو شراب کے بیوپاری گذشتہ دو برسوں سے ویاٹ ادا کررہے ہیں وہ ہی درخواست کے ادخال کے اہل ہوں گے۔ شہر میں نئے بار کا آغاز حکومت کے لئے کس حد تک فائدہ بخش ثابت ہوگا یہ کہنا مشکل ہے لیکن اس کے مضر اثرات سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کیلئے ایسی پالیسی سے اجتناب کیا جانا ضروری ہے۔