تلنگانہ حکومت کے بجٹ پر کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کا تبصرہ کانگریس کے اندیشوں کے عین مطابق

ٹی آر ایس کی کار سے ہوا خارج ہوگئی ، قائد تلنگانہ کونسل محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد۔/31مارچ، ( سیاست نیوز) قائد اپوزیشن قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی جانب سے تلنگانہ حکومت کے بجٹ پر کئے گئے تبصرہ کو کانگریس کی جانب سے ظاہر کردہ اندیشوں کے عین مطابق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی نے اپنی رپورٹ میں حکومت کی معاشی بدانتظامی اور بجٹ کی تیاری میں جلد بازی کو بے نقاب کرتے ہوئے ٹی آر ایس کی کار سے ہوا خارج کردی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس کی کار جو بے ہنگم رفتار کے ساتھ دوڑ رہی تھی اس کے ٹائر سے ہوا خارج ہونے سے رفتار دھیمی ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی کی رپورٹ کانگریس پارٹی کے اس موقف کی تصدیق کرتی ہے جس میں حکومت کے بجٹ کی تیاری پر سوال اُٹھائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی حکومت ہند کا ایک آزادانہ ادارہ ہے جو حکومت کے بجٹ اور خرچ پر نظر رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014-15 کے بجٹ کے بارے میں سی اے جی نے حکومت کے خلاف سخت ریمارک کئے ہیں۔ حکومت نے ایک لاکھ کروڑ کا جو بجٹ تیار کیا تھا اسے حقیقت سے بعید قرار دیا گیا۔ سی اے جی رپورٹ کے مطابق ایک لاکھ کروڑ کے بجٹ میں صرف 62000 کروڑ ہی خرچ کئے گئے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس پارٹی نے 2014میں تلنگانہ ایجی ٹیشن کے باوجود 84فیصد بجٹ خرچ کیا تھا۔اس سے قبل 89فیصد بجٹ خرچ کیا گیا۔ اس طرح ٹی آر ایس حکومت کے بجٹ اور خرچ میں کافی تفاوت ہے۔ ٹی آر ایس نے بھلائی اسکیمات سے متعلق بجٹ کو 50فیصد بھی خرچ نہیں کیا۔ درج فہرست اقوام، قبائیل، پسماندہ طبقات اور اقلیتوں کیلئے بلند بانگ دعوے کئے گئے لیکن بجٹ کا خرچ انتہائی مایوس کن رہا۔ اس طرح سی اے جی نے ٹی آر ایس حکومت کے فینانشیل مینجمنٹ پر سوال اٹھائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی اے جی نے زائد قرض کے حصول پر بھی نکتہ چینی کی اور ریمارک کیا کہ زائد قرض کے حصول سے ریاست کی معیشت مزید کمزور ہوجائے گی۔ قرض کے ساتھ حکومت ریاست کو ترقی کی راہ پر گامزن نہیں کرسکتی۔