تعمیراتی شعبہ پر 18 فیصد جی ایس ٹی

نئی دہلی ۔ 29 جون (سیاست ڈاٹ کام) حکومت نے تعمیری شعبہ کیلئے جی ایس ٹی شرح کو 12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کردیا ہے۔ تاہم اراضی کی قدر کو ٹیکس لیابلیٹی کے ذریعہ پابجائی ختم کردی۔ سنٹرل جی ایس ٹی اور دیگر امور کیلئے ٹیکس شرحوں کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہیکہ کامپلکس، بلڈنگ، سیول اسٹرکچر بشمول خریدار کی جانب سے فروخت کے ارادہ سے تعمیر کی جانے والی عمارت یا کامپلکس پر 18 فیصد جی ایس ٹی لاگو ہوا۔ تاہم مکمل طور پر تعمیر شدہ املاک پر جس کے مکمل ہونے کی توثیق متعلقہ عہدیدار کرچکے ہوں، ان پر جی ایس ٹی لاگو نہیں ہوگا۔ جی ایس ٹی کونسل نے مئی میں تعمیراتی شعبہ پر 12 فیصد ٹیکس لاگو کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

جی ایس ٹی ’’بڑا گیم ‘‘چینجر ثابت ہوگا:پرنب
کولکاتہ، 29جون (سیاست ڈاٹ کام) اگلے آٹھ برسوں میں دو تہائی ہندستانی آبادی کی عمر روزگار والی ہوگی جنہیں سودمند طور سے باروزگار بنانے میں ناکامی کے معاشرے پر دور رس خراب نتائج مرتب ہو سکتے ہیں، اس انتباہ کے ساتھ صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے آج انٹر پرینرشپ اور ہنر مندی کا دائرہ وسیع کرنے پر زور دیا۔یہاں اکیڈمک اینڈ اکنامک ریفارمس۔ رول آف کوسٹ اینڈمنجمنٹ اکاونٹس پر ایک عالمی سیمینار کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مکرجی نے کہا کہ قومی معیشت کے فروغ کو خوش سمت بنانے میں ایک طرف جہاں یکم جولائی سے جی ایس ٹی ایک بڑے گیم چینجر کا رول ادا کرنے جا رہا ہے وہیں اس رخ پر دوسرا بڑا کردار تعلیم کا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن فنانسنگ ایجنسی کے قیام کی حالیہ سرکاری منظوری ہندستان کا نقشہ بدل سکتی ہے جس کے پاس 760 یونیورسٹیاں اور 38 ہزار سے زیادہ کالج موجود ہیں۔انہوں نے اس بات پر خوشی ظاہر کی کہ دنیا کے 200 چوٹی کے تعلیمی اداروں میں اب تین ہندستانی ادارے بھی شامل ہو گئے ہیں لیکن اس سے زیادہ وہ اس تعداد کو بڑھانے کی کوششوں سے دلچسپی رکھتے ہیں۔