تعلیم کو بہتر بنانے حکومت کے اقدامات بے اثر

سرکاری اسکولس میں داخلہ کے رجحان میں کمی ، اساتذہ کی قلت اور بنیادی سہولتوں کا فقدان اہم وجہ
حیدرآباد۔31مارچ(سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست میں تعلیم کی صورتحال میں بہتری لانے کیلئے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن سرکاری اسکولوں کی حالت بتدریج ابتر ہوتی جا رہی ہے اور سرکاری اسکولوں میں داخلہ کے کیلئے عوامی رجحان تیزی سے گھٹنے لگا ہے جس کی بنیادی وجہ اسکولوں میں بنیادی سہولتوں کی عدم فراہمی ہے اور اساتذہ کی عدم موجودگی ہے۔ ریاست کے سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی کمی کے مسئلہ سے نمٹنے کیلئے حکومت کی جانب سے اقدامات نہ کئے جانے کے سبب نہ صرف اسکولوں کی حالت ابتر ہوتی جا رہی ہے بلکہ موجودہ اساتذہ پر اضافی خدمات کے بوجھ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کے تقرر کے بجائے ودیا والینٹرس کے ذریعہ کام چلانے کی کوشش کے نتیجہ میں اولیائے طلبہ و سرپرست اپنے بچوں کو سرکاری اسکولوں میں داخلہ دلوانے میں دلچسپی کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔ سرکاری اسکولوں میں خدمات انجام دینے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ جب تک اسکولوں میں اساتذہ کی درکار تعداد کا تقرر نہیں ہوتا اس وقت تک اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں اضافہ کیا جانا بھی درست نہیں ہے۔ دونوں شہروں کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں چلائے جانے والے سرکاری اسکولوں کی ابتر حالت کو سدھارنے کیلئے حکومت کی جانب سے متعدد اقدامات کے اعلانات کئے جا رہے ہیں لیکن جب اسکولوں میں بنیادی سہولتیں ہی موجود نہ ہوں تو ایسی صورت میں داخلوں میں اضافہ کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ اسکول ٹیچرس کا کہنا ہے کہ ریاست میں اساتذہ کی قلت کے سبب طلبہ کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور جو والدین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے متعلق متفکر ہوتے ہیں وہ سرکاری اسکولوںمیں بچوں کو داخلہ دلوانے سے اجتناب کرنے لگے ہیں جس کے نتیجہ میں تعداد گھٹ رہی ہے ۔ محکمہ تعلیم کے عہدیدار اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ سرکاری اسکولوں میں داخلوں کے فرضی اعداد و شمار پیش کئے گئے تھے لیکن تعلیمی سال 2017-18 سے آدھار کارڈ کا لزوم عائد کئے جانے کے بعد فرضی ناموں کے اندراج کی گنجائش موجود نہیں رہے گی۔بتایاجاتا ہے کہ ریاست میں سرکاری اسکولوں میں داخلوں کی تعداد میں اضافہ کیلئے ضروری ہے کہ نئے داخلوں کے آغاز سے قبل اساتذہ کے تقرر کا اعلامیہ جاری کیا جائے تاکہ اولیائے طلبہ و سرپرستوں کو اس بات کا احساس پیدا ہو کہ بچوں کو اسکول میں داخلہ دلوانے کے بعد ان کی پڑھائی ممکن ہوگی۔