تعلیمی سال کے آغاز کے ساتھ ہی سرکاری اسکولس بند کرنے کی سازش

پرانے شہر کے کئی اسکولس کو خطرہ ، مخدوش عمارتوں کے نام غیر موزوں مقامات کو منتقلی
حیدرآباد۔30جون(سیاست نیوز) شہر میں تعلیمی سال کے احیاء کے ساتھ ہی سرکاری اسکولوں کو بند کرنے کی سازشیں شروع ہوچکی ہیں اور ہر سال کی طرح اس سال بھی سرکاری اسکولوں میں داخلوں کو بہتر بنانے کے بجائے طلبہ کو گھٹانے کے اقدامات کئے جانے لگے ہیں اور عام طور پر مخدوش عمارتوں میں خدمات انجام دے رہے اسکولوں کو پختہ عمارتوں میں منتقل کیا جاتا ہے لیکن بہادرپورہ منڈل میں کئے جانے والے اقدامات کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سرکاری اسکولوں کو بند کرنے کیلئے خود عہدیدار مصروف ہیں کیونکہ حالیہ دنوں میں محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی جانب سے خورشید جاہ دیوڑھی میں خدمات انجام دے رہے ایک سرکاری اسکول کو حسینی علم گرلز جونیئر کالج کی اس مخدوش عمارت میں منتقل کردیا گیا جہاں خود کالج کا عملہ دفتر نہیں رکھنا چاہتا۔ محکمہ تعلیم کے اس اقدام کے ساتھ ہی اولیائے طلبہ نے اس اسکول میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوںکو مخدوش عمارت میں تعلیم کے حصول کیلئے بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کو اسکولوں کی منتقلی سے قبل اولیائے طلبہ سے بات کرنی چاہئے لیکن بہادرپورہ منڈل میں موجود عہدیداروں کی جانب سے کئے گئے اس اقدام کے سبب پرانے شہر میں چلائے جانے والے ایک اور پرائمری اسکول کا مستقبل خطرہ میں پڑ چکا ہے اور اولیائے طلبہ اپنے بچوں کے مستقبل کو بہتر بنانے کیلئے ان کی زندگی کو خطرہ میں ڈالنے سے انکار کر رہے ہیں۔عہدیداروں کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہونے کے سبب ان کی جانب سے کی جانے والی من مانی کے متعلق اولیائے طلبہ کا کہنا ہے کہ اسکول کی مخدوش عمارت میں منتقلی کا کوئی جواز ہی نہیں دیا جا سکتا کیونکہ 2برس قبل جس عمارت کو جونیئر کالج عملہ نے ناقابل استعمال قرار دیتے ہوئے استعمال کرنا بند کردیا ہے اس عمارت میں معصوم بچوںکو تعلیم کی فراہمی کا کیا جواز دیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق اس اسکول کی منتقلی کے فوری بعد اسکول کے طلبہ کی تعداد میں 90 فیصد گراوٹ ریکارڈ کی جا چکی ہے لیکن اس کے باوجود محکمہ تعلیم کے عہدیداروں کی جانب سے اختیار کردہ موقف سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ خود محکمہ تعلیم کی جانب سے سرکاری اسکولوں کو بند کرنے کی سازش کے تحت اس طرح کے اقدامات کئے جا رہے ہیں جن سے نالاں ہوکر سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے غریب طلبہ ترک تعلیم کرتے ہوئے معمولی مزدوری کی جانب راغب ہوجائیں کیونکہ غریب طلبہ اپنی صلاحیتوں کے ذریعہ کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنے مستقبل کو تابناک بنانے لگے ہیں ۔ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے کئے جانے والے اس طرح کے اقدامات کے متعلق تحقیقات کی جانی چاہئے کیونکہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ خانگی اسکولوں کے ساتھ ساز باز کے ذریعہ بھی اس طرح کی کاروائیاں انجام دی جا سکتی ہیں تاکہ سرکاری اسکولوں سے نکلنے والے طلبہ خانگی اسکولوں کا رخ کریں ۔