تشکیل تلنگانہ کیلئے سیما۔ آندھرا عوام اور متحدہ ریاست کیلئے تلنگانہ عوام کو اعتماد میں لینے کا مشورہ

حیدرآباد /31 جنوری (سیاست نیوز) صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو نے تلنگانہ مسئلہ پر ایک نئی منطق پیش کرتے ہوئے کہا کہ علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل دینا ہے تو سیما۔ آندھرا کے عوام کو اور اگر متحدہ آندھرا پردیش کو برقرار رکھنا ہے تو تلنگانہ کے عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ انھوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ مسئلہ حل کرنے کے لئے دونوں علاقوں کے عوام اور قائدین کو مطمئن کرنا ضروری ہے، تب ہی یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان کے اشارہ پر عمل کرتے ہوئے ٹی آر ایس اور وائی ایس آر کانگریس ڈرامہ بازی کر رہی ہیں، جب کہ چیف منسٹر کرن کمار ریڈی، جگن موہن ریڈی اور کے چندر شیکھر راؤ 10 جن پتھ کی جانب سے تیار کردہ حکمت عملی پر کام کرتے ہوئے ریاست کے عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انھوں نے چیف منسٹر پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو ہیرو اور دوسروں کو زیرو ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وہ قائد اپوزیشن ہیں، تاہم حکومت نے انھیں اسمبلی میں تلنگانہ مباحث پر بات کرنے کا موقع فراہم نہیں کیا اور ایک منظم سازش کے تحت انھیں مباحث میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔ انھوں نے بتایا کہ جس دن انھیں مسودہ بل کے مباحث میں حصہ لینا تھا، چیف منسٹر نے اپنی تقریر شروع کرکے ان کے اظہار خیال میں رکاوٹ پیدا کی۔ مسٹر نائیڈو نے وائی ایس آر کانگریس پر عوام کو دھوکہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ پر گمراہ کن موقف اختیار کرنے کی وجہ سے وائی ایس آر کانگریس سیما۔ آندھرا میں عوامی اعتماد سے محروم ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم میں حصہ دار بننے والے کرن کمار ریڈی سیما۔ آندھرا میں ہیرو نہیں بن سکتے۔ انھوں نے چیف منسٹر کو مشورہ دیا کہ اگر وہ اقتدار سنبھال نہیں سکتے تو اقتدار ان کے حوالے کردیں۔ صدر تلگودیشم نے کہا کہ مرکزی حکومت ریاست کی تقسیم نہیں کر رہی ہے، بلکہ دونوں علاقوں کے عوام میں دراڑ پیدا کر رہی ہے۔ جب کہ چیف منسٹر کانگریس کے فیصلہ کی مخالفت بھی کر رہے ہیں اور سونیا گاندھی کی طرف سے چیف منسٹر بنائے جانے کا ادعا بھی کر رہے ہیں، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سونیا گاندھی کے اشارہ پر ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے طریقہ کار کے خلاف وہ صدر جمہوریہ اور دیگر قومی قائدین سے ملاقات کریں گے۔