تحفظ شریعت کیلئے ملت میں اتحاد ناگزیر

ورنگل(سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) فرقہ پرستی ،رشوت خوری اور بے ایمانی ملک ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹ ہے ۔اس پیغام کو عام کرنے کیلئے ضلع ورنگل میں آل انڈیا ملی کو نسل کے عظیم الشان اجلاس عام بعنوان “اتحادِ انسانیت “کا نفرنس بتا ریخ 29 / ڈسمبربروز اتواربمقام جو اہر لال نہرو اسٹیڈیم ہنمکنڈہ ، ورنگل میںا نعقاد کیا گیا۔ اس عظیم الشان جلسہ عام سے ملک کے مختلف ریاستوں سے شریک ذمہ داران نے خطاب کیا۔قبل بعد از خطاب کانفرنس میں کئی ایک قراداد بھی منظور کئے گئے جس میں خاص کر مسلمانوں کو آبادی کے لحاظ تحفظات دیا جائے۔انسداد فرقہ ورانہ تشددبل کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے سے پہلے ان نکات پر مسلمانوں سے وضاحت ضروری ہے۔ جیلوں میں مقید ہزاروں مسلمانوں کی رہائی کے لئے ٹھوس اقدام کئے جائیں۔اس اجلاس کاافتتاح تلاوت قران پاک ، حمد و نعت عمل میں آیا۔

اس جلسہ کی صدارت مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی صاحب، صدر آل انڈیا ملی کونسل اور جلسہ کی نگرانی جناب عبد الرحیم قریشی صاحب، اسسٹنٹ جنرل سکر یٹر ی آل انڈیا مسلم پر سنل لابورڈ و سرپر ست آل انڈیا ملی کونسل نے کی۔ ایڈوکیٹ،مولانا کا کا سعید عمری نے خطاب میں کہا کہ قوموں میں اتحاد ہی ملک کے اتحاد کی پہچان ہے۔ قدیم ہندوستان میں امن و سکون کا ماحول تھا ،لیکن بدلتے دور کے ساتھ سامراجی طاقتیں باٹو اور لوٹو کے فارمولے کو اپنا کر ملک کو مذہب و قوموں کے نام سے باٹ کر رکھ دیاہے۔جسکے منفی اثرات آج بھی اس ملک کی ترقی کی راہ میں بڑی روکاوٹ بنی ہوئی ہے۔انہوں نے مسلمان اپیل کی کہ موجودہ دور کا بغور مطالعہ کریں اور مستقبل کو پرسکون ماحول بنانے کئے راہ ہموار کریں۔جس کے لئے انسانیت میں اتحاد قائم کرنا ناگزیر ہے ۔جناب خوا جہ عارف الدین صدر جما عت اسلامی ہند آندھرا پردیش و اُڑیسہ نے خطاب میں کہا کہ بھارت جیسے اچھے ملک میں برائیوں کا امبار پڑا ہوا ہے۔عوام پریشان ہے،خواتین عدم تحفظ کا شکار ہیں، رشوت خوری شراب کا بازار گرم ہے۔ ان حالات میں امتہ مسلمہ کی بڑی ذمہ داری ہے کہ وہ برائی کو روکے اور اچھائی کی تعلیم کو عام کریں۔جماعتوں اور مسلکوں کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگاایک قرآن کو پڑھنے والوں میں اتحاد قایم ہونا ضروری ہے۔اس موقع پر مولانا ابوالحسن پرتاب گڑھ نے کہا کہ قرآن پاک نے واضح طور پر بتادیاکہ احکام الہی کو ترک کرے سے پچھلی قوموں کا کیا حشر ہوا تھا۔اُمت کا اتحاد ہی ملت اِسلامیہ کی سب سے بڑی طا قت ہے ۔اجتماعی جد و جہد کے ذریعہ مسلم ودلت نو جوانوں کا تحفظ ممکن ہے۔مولانا تقی رضا عابدی نے کہا کہ ہر آدم زات اپنے آپ کو اشرف المخلوق کا ثبوت دے۔ اگر اس ملک سے برائی دور کرنا ہے اور امن چین کا ماحول پیدا کرنا ہے تو سب سے بڑی ذمہ داری مسلمانوں پر عائد ہوتی ہے اسکے لئے احکام الہی اور تعلیمات رسول کو عام کرنا اور مسلمانوں میں اتحاد پیدا کرنا اشد ضروری ہے۔مولانا آسی محمدگلزار قاسمی اتر پردیش نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر ملت میں اتحاد قائم ہوتو شریعت کا تحفظ ہوگا۔کرسچن مذہب سے تعلق رکھنے والے ڈاکڑ ایم ایس سدھاکر نے کہا کہ دنیا کے تمام مذاہب اتحاد کا پیغام دیتے ہیں۔جسکے لئے مذہبی علماء اپنی ذمہ داری کو پورا کرنا ہوگا۔ہندوستان کی ترقی کی راہ میں رشوت خوری سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہاکہ قران پاک نے واضح کیا کہ تمام انسان ایک ہی ماں اور باپ سے پیدا کئے گئے ہیں، انسانوں کے پیچ اختلاف پیدا کرنا گناہ ہے۔پروفیسر کانچا ایلیا نے کہا کہ ہندوستان کو فرقہ پرستوں نے کھوکلا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ہندو نہیں ہوں میں اس ملک کا ایک دلت ہوں جسے برہمن نے اپنے ساتھ رکھنا عیب سمجھا ہے۔

اس ملک میں اللہ کے وجود ،انسانیت اور بھائی چارگی کے پیغام کو مسلمان اور عیسائیوں نے عام کیا ہے۔انہوں نے مسلمانوں سے کہا کہ جب تک اس ملک کے دلت اور دوسرے طبقوں میں اللہ کی کتاب قرآن کو فہم نہ کرائیں تب تک اس ملک میں مسلمان عدم تحفظ کا شکار ہوتے رہینگے۔کا نفرنس سے خطاب کرنے والوں میں اقبال احمد انجینیر،ڈاکر منظور عالم ، جنر ل سکر یٹر ی آل اندیا ملی کونسل نے کہا کہ انصاف قایم کرنا،برابری قایم کرنا،انسان کی سمجھ پر قابو مت کرو اور بھائی چارگی کے پیغام کو عام کرنے سے ملک میں استحکام ،امن و سکون قائم ہوسکتا ہے۔اس موقع پرمولانا عبد الوہاب خلجی، فضل الر حمن، کا کی ناڈا ،موظف ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس لیاقت علی خان نے شرکت کی۔ مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صدر ملی کونسل آندھرا پردیش نے اظہار خیال کیا کہ ۔ اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے نے کہا کہ ہند و ،مسلم ،سکھ ،عیسائی اور تمام ہند و ستانی بھا ئی بھائی ، ہم سب مل کر ہی ملک کو آگے بڑھا سکتے ہیں برادران اسلام ار برادران وطن سے پر زور گزارش کی کہ ملک ترقی اور امن سکون کے ماحول قائم کرنے کے لئے اتحاد کا مظا ہر ہ کریں۔اور یہاں سے اتحاد انسانیت کے پیغام کو عام کرنے کے لئے ہم سب ایک نئے عزم و حوصلے کے ساتھ اس کانفرنس کا انعقاد عمل میں لائے ہیں تاکہ جمہوری انداز میں اپنی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچا سکے۔ اس جلسہ میں مسلمانوں کے علاوہ دیگر ادیان کے سامعین نے بھی شرکت کہ تقریبا پانچ ہزار سے بھی زاید حاضرین کا یہ جلسہ کا اختتام سے پہلے کنوینر جلیل خان نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔ جلسہ اکااختتام صدر جلسہ مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی کی درد مندانہ دعا سے ہوا۔