تاج محل کی فکر یونیسکو سے زیادہ ہمیں ہونی چاہئے

2013 سے اب تک کچھ کیوں نہیں کیا گیا ؟ ۔ سپریم کورٹ
نئی دہلی 30 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ ہندوستان میں حکام کو چاہئے کہ وہ تاج محل کی حالت پر زیادہ فکر کریں نہ کہ اس بات کی کریں کہ اسے یونیسکو کی جانب سے تاریخی عمارت قرار دینے پر ۔ سپریم کورٹ نے سوال کیا کہ 2013 سے 2018 تک کچھ بھی کیوں نہیں کیا گیا ۔ قبل ازیں عدالت نے اس یادگار تاریخی عمارت کا رنگ تبدیل ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ قبل ازیں محکمہ آثار قدیمہ نے جسٹس مدن بی لوکر اور جسٹس دیپک گپتا کی بنچ سے کہا تھا کہ اس نے 2013 ہی میں تاج محل سے متعلق ایک منصوبہ اقوام متحدہ کے ادارہ یونیسکو کو سونپ دیا تھا اس پر عدالت نے ریمارک کیا کہ تاج محل کے اطراف کی صورتحال پر زیادہ فکر کی جانی چاہئے ۔ یہ فکر زیادہ نہیں ہونی چاہئے کہ یونیسکو اسے تاریخی عمارت قرار دے ۔ بنچ کو اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے مطلع کیا کہ وزارت ماحولیات و جنگلات کے جوائنٹ سکریٹری اور کمشنر آگرہ ڈویژن تاج محل کے اطراف کے علاقہ کی نگہداشت کے ذمہ دار عہدیدار ہونگے ۔ بنچ کو یہ بھی اطلاع دی گئی کہ ڈائرکٹر جنرل آثار قدیمہ تاج محل کی نگہداشت کے ذمہ دار ہونگے ۔ عدالت سے جب کہا گیا کہ تاج کی صورتحال سے یونیسکو کو واقف کروادیا گیا ہے تو عدالت نے ریمارک کیا کہ اصل مسئلہ یہی ہے ۔ یونیسکو اقوام متحدہ کی تنظیم ہے ۔ ہمیں تاج کے تعلق سے یونیسکو سے زیادہ فکر ہونی چاہئے ۔