بے قصور مسلم نوجوانوں کیخلاف شواہد گھڑنے کی کوشش

ریاستی ومرکزی ایجنسیاں قصوروار ، مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیتہ العلماء مہاراشٹراو دیگر کا بیان

حیدرآباد۔/30 مارچ(سیاست نیوز) سینئر ایڈوکیٹ مسٹر محمود پراچہ اور ان کے معاون ایڈوکیٹ مسٹر تہور پٹھان خان نے آج کہا کہ دہشت گردی کے الزامات میں بے قصور مسلم نوجوانوں کو ماخوذ کرنے میں مختلف ریاستوں کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے برابر سنٹرل ایجنسی بھی قصور وار ہے۔ دہشت گردی کے بیشتر مقدمات میں پولیس ایجنسیوں نے بے قصور مسلم نوجوانوں کے خلاف شواہد گھڑنے کی کوشش کی ہے۔ مولانا ندیم صدیقی صدر جمعیتہ علماء مہاراشٹرا، جناب حافظ خلیق احمد صابر جنرل سکریٹری جمعیتہ علماء آندھرا پردیش اور جناب تہور پٹھان خان نے آج یہاں مولانا محمد عبدالقوی کی گجرات پولیس کے ہاتھوں دہلی میں گرفتاری اور ان کی رہائی پر قانونی چارہ جوئی سے اخباری نمائندوں کو واقف کرواتے ہوئے کہا کہ ہم مولانا عبدالقوی کی عاجلانہ رہائی کے لئے حتیٰ المقدور کوشش کررہے ہیں اور ان کی ضمانت پر رہائی کے لئے ضرورت پڑنے پر گجرات ہائی کورٹ سے رجوع ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا محمد عبدالقوی کو جس شخص کو پناہ دینے کا الزام عائد کیا گیا ہے وہی شخص عدالت سے بری ہوچکا ہے ایسے میں مولانا عبدالقوی کا اس شخص کو پناہ دینا کوئی جرم نہیں ہے اس کے باوجود گجرات پولیس نے 10 برسوں بعد وارنٹ کی تعمیل کی حالانکہ وہ ایک معروف شخصیت ہیں جنہوں نے اس مدت میں ایک سے زائد مرتبہ گجرات کا دورہ بھی کیا ہے۔ جناب تہور پٹھان خان نے کہا کہ مولانا کو پوٹا کیس نمبر 12/2003 میں گرفتار کیا گیا ہے

جس میں تقریباً 98 افراد کو ماخوذ کیا گیا ہے جبکہ 50 ملزمین پر مقدمہ چلایا گیا جن میں سے 48 ملزمین بری ہوچکے ہیں۔ مولانا ندیم صدیقی اور جناب حافظ خلیق احمد صابر نے کہا کہ عام انتخابات سے قبل مولانا عبدالقوی کو ایک 10 برس قدیم کیس کے سلسلہ میں وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے پس پردہ سیاسی محرکات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مولانا کو گرفتار کرواتے ہوئے بی جے پی یہ پیام دینا چاہتی ہے کہ وہ اپنے سابقہ ایجنڈہ پر ہی کاربند ہیں۔ مولانا ندیم صدیقی نے بتایا کہ دو دن قبل شولاپور میں مرکزی وزیر داخلہ مسٹر سشیل کمار شنڈے کا راستہ روک کر مولانا کی گرفتاری پر نمائندگی کی تھی جس پر انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دہلی پہنچ کر ٹیلی فون کریں گے اور آج انہوں نے صرف اتنا بتایا کہ مولانا کو گجرات پولیس نے گرفتار کیا۔ جناب تہور خان پٹھان نے کہا کہ دہشت گردی کے الزامات میں ماخوذ نوجوانوں کے خلاف پولیس ایجنسیاں شواہد گھڑ رہی ہیں مگر عدالت میں انہیں ثابت کرنے سے قاصر رہی ہیں مگر ان نوجوانوں کو اپنے قیمتی برس جیلوں میں گذارنا پڑرہا ہے۔ یہ پوچھنے پر کہ گجرات کی تحت کی عدالتوں میں انصاف رسانی کے قلیل امکانات کے پیش نظر آیا وہ اس مقدمہ کی گجرات کے باہر شنوائی کا مطالبہ کرتے ہیں؟ مولانا کے ایڈوکیٹس نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہر کیس میں ایسا ہی ہوتا ہے جبکہ گجرات میں بھی کئی ججس ایسے ہیں جو جرأتمندانہ فیصلے کررہے ہیں اور ہمیں عدالتوں پر کامل بھروسہ ہے۔ ہم چونکہ تمام بے قصور مسلمانوں کا مقدمہ لڑ رہے ہیں اس لئے امید ہے کہ مولانا عبدالقوی پر بھی الزامات منسوبہ ثابت نہیں ہوں گے۔ جناب محمود پراچہ نے ٹیلی فون پر اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ جیسی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ ہندستان جیسے ترقی پذیر اور غیر جانبدار ممالک میں امن قائم رہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندستان میں مسلم نوجوانوں کی دہشت گردی کے الزامات میں گرفتاریاں بین الاقوامی سازش کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ انڈر ورلڈ اور سیاسی طاقتوں کی دھمکیوں سے مرعوب ہونے والے نہیں ہیں۔ اگر یہ طاقتیں آج ان جیسے لوگوں کو دی گئی دھمکیوں پر عمل کرنے لگیں تو کل وہ عدالتوں پر بھی اثر انداز ہونے لگیں گی۔