بی جے پی قائدین کی رام ولاس پاسوان سے ملاقات

نئی دہلی 27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے سینئر قائدین راجیو پرتاب روڈی، روی شنکر پرساد اور شاہنواز حسین نے پاسوان کی قیامگاہ پر اُن سے ملاقات کی تاکہ اتحاد سے متعلق تفصیلات اور نشستوں کی تقسیم کو قطعیت دی جاسکے۔ اُن کا استقبال رام ولاس پاسوان کے فرزند چراغ پاسوان نے کیا جو اِس اتحاد کے زبردست حامی ہیں۔ نریندر مودی نئی دہلی میں ہیں اور اِس بات کی قیاس آرائی گرم تھی کہ پاسوان اُن سے ملاقات کریں گے۔ مودی کی ایک دن قبل صدر بی جے پی راج ناتھ سنگھ سے ملاقات ہوچکی ہے اور ایل جے پی نے واضح اشارہ دیا تھا کہ بی جے پی کے ساتھ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد اتحاد ممکن ہے۔ اس سوال پر کہ کیا ایل جے پی بی جے پی سے اتحاد کرے گی، پاسوان نے کہاکہ اب ایل جے پی کے لئے تمام راستے کھلے ہیں۔ پارٹی کے پارلیمانی بورڈ نے ایک قرارداد منظور کی ہے جس میں تمام اقدامات کرنے کا صدر پارٹی رام ولاس پاسوان کو اختیار دیا گیا ہے بشرطیکہ یہ اقدامات پارٹی کے مفاد میں ہوں۔

مرکزی وزیرفینانس پی چدمبرم کا اسٹامپ پر تبصرہ نریندر مودی کی جوابی تنقید کا نشانہ
نئی دہلی ۔ 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیرفینانس پی چدمبرم پر ڈاک ٹکٹ کے بارے میں ان کے تبصرہ پر جوابی وار کرتے ہوئے چیف منسٹر گجرات نریندر مودی نے آج کہا کہ وہ ایسے قابل افراد کی ایک فہرست تیار کرسکتے ہیں، جنہوں نے انہیں اصولوں کی بنیاد پر بحیثیت ٹرسٹی حکمرانی سیکھنے میں مدد کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک مجھے مالیہ اور معیشت کا علم ہے، وہ ڈاک ٹکٹ پر شائع نہیں ہوسکتی۔ میرا پورا علم ایک لفظ تک محدود ہے اور وہ لفظ ہے ’’ٹرسٹی‘‘ انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی بہت گرنتھوں کی ضرورت نہیں ہے۔ گرنتھ والے کو میں رکھ لوں گا اپنے پاس۔ بابائے قوم کا اپنی گھنٹہ طویل تقریر میں کئی بار حوالہ دیتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ گاندھی جی نے ٹرسٹی شپ کا جو نظریہ پیش کیا تھا اس کے بموجب برسراقتدار افراد کو عوامی مال کے ٹرسٹی کی حیثیت سے کام کرنا چاہئے اس کے مالک کی حیثیت سے نہیں۔ وہ ایک سمینار سے ’’ترقی کے نئے پیمانے‘‘ کے موضوع پر خطاب کررہے تھے۔ مودی کے یہ تبصرے چدمبرم کے بی بی سی پر انٹرویو کا جواب تھے جن میں انہوں نے کہا تھا کہ مودی کی معیشت کے بارے میں معلومات ڈاک ٹکٹ کی پشت پر تحریر کی جاسکتی ہیں۔ مودی مالیاتی پالیسی، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اور مالی خسارہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے۔ مودی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ملک نہ صرف مالی خسارہ کا شکار ہے بلکہ حکمرانی کے خسارہ، اعتماد کے خسارہ، صیانتی خسارہ، اخلاقی خسارہ اور جمہوری اداروں کے خسارہ کا شکار ہے۔