بی جے پی فرقہ وارانہ خطوط پر صف بندی کیلئے رام مندر مسئلہ کو استعمال کررہی ہے

بھگوا پارٹی کا منشور نئے قسم کی جملہ بندی، یچوری کا بیان

نئی دہلی 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی کے منشور میں رام مندر کا تذکرہ تعجب کی بات نہیں ہے۔ یہ بات دوشنبہ کو سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری نے بتائی۔ اُنھوں نے بھگوا پارٹی پر الزام لگایا کہ بی جے پی رام مندر کے مسئلہ کو گزشتہ 30 سال سے اندرون ملک فرقہ وارانہ صف آرائی کی کوششوں میں استعمال کررہی ہے۔ نریندر مودی نے دوشنبہ کو بی جے پی کا منشور جاری کیا جس کا عنوان ’’پرعزم بھارت‘‘ اور ’’طاقتور بھارت‘‘ تھا۔ اس میں رام مندر کی عاجلانہ تعمیر، دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا اور آئندہ تین برسوں میں کسانوں کی آمدنی کو دگنا کردینا جیسے نکات شامل تھے۔ مودی کا نشانہ صرف ہندوتوا کے فرقہ وارانہ طریقہ سے ووٹ بینک کو مستحکم کرنا ہے، یچوری نے دعویٰ کیاکہ اس بار ایسا نہیں ہوگا۔ سی پی آئی (ایم) کے جنرل سکریٹری یچوری نے مزید کہاکہ حکمراں جماعت کا منشور ’’نئے جملے کی ترتیب‘‘ ہے جسے ہندوستان پر مسلط کردیا گیا ہے۔ مگر ہندوستان کے لوگ مودی حکومت نے ان کی زندگیوں اور ان کے ذریعہ معاش پر جو مصیبت ڈالی اسے کبھی بھول نہیں سکتے۔ انھوں نے کہاکہ اب کوئی بھی ’’نیا تماشہ‘‘ اس سچائی کو پوشیدہ نہیں رکھ سکتا۔ اپنے منشور میں بی جے پی نے اس بات کا بھی عزم کیا ہے کہ وہ دستور کی دفعہ 35 اے کو منسوخ کردے گی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی غیر کشمیری یا جموں کے باہر کا رہنے والا وادی میں اپنی ذاتی جائیداد نہیں رکھ سکتا۔ یچوری نے بیان کیاکہ انھوں نے کہا تھا کہ سرجیکل اسٹرائیک، دہشت گردانہ حملے بند ہوجائیں گے لیکن اس کے بعد میں پلوامہ کا واقعہ ہوا۔ پھر انھوں نے کہاکہ بالاکوٹ کے بعد یہ حملے بند ہوجائیں گے اس واقعہ کے بعد حملوں میں کم سے کم 15 سپاہی مارے گئے۔ ان کے بیانات نے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مزید ’’اجنبی‘‘ بنادیا اور دہشت گردی کی افزائش کے لئے ایک زرخیز زمین فراہم کردی۔