بیگم پیٹ ایرپورٹ کی اراضی کومہربند کرنے کی منصوبہ بندی

ریاست، مرکز اور دیگر اداروں کی نظریں، کنٹونمنٹ بورڈ سے ٹیکس کی عدم ادائیگی کا شاخسانہ
حیدرآباد ۔ 30 نومبر (سیاست نیوز)  قدیم بیگم پیٹ ایرپورٹ کی وسیع و عریض جائیداد پر ریاست و مرکز کے ساتھ ساتھ کئی اداروں کی نظریں مرکوز ہوتی جارہی ہیں۔ 2008ء میں قدیم بیگم پیٹ ایرپورٹ سے طیاروں کی آمدورفت بند کردیئے جانے کے بعد سے اب تک اس جائیداد کے استعمال کیلئے مختلف منصوبے پیش کئے جاچکے ہیں لیکن اب جو خدشات ابھر کر آئے ہیں وہ انتہائی افسوسناک ہیں۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے ایرپورٹ کی جائیداد کا ٹیکس ادا نہ کئے جانے کے سبب اسے مہربند کرنے کے متعلق منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہیکہ سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ نے گذشتہ دنوں ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 کروڑ بقایہ جات کے علاوہ 1.20 کروڑ جاریہ سال کے محصولات ادا کرنے کی ہدایت دی ہے اور عدم ادائیگی کی صورت میں اس وسیع و عریض اراضی کو مہربند کرنے کا انتباہ دیا ہے۔ قدیم بیگم پیٹ ایرپورٹ کی تقریباً 200 ایکڑ اراضی پر نہ صرف ریاستی حکومت کی نظریں جمی ہوئی ہیں بلکہ حکومت کے مختلف محکمہ جات اس جائیداد کے حصول کیلئے راہیں تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔ ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کی ملکیت میں موجود اس انتہائی قیمتی اراضی کو حاصل کرنے کی کئی مرکزی ادارے بھی کوشش کررہے ہیں۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے نوٹس کی اجرائی پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا کے عہدیداروں نے بتایا کہ محصولات کی ادائیگی صرف اس لئے روکی گئی ہے چونکہ ایرپورٹ پر تجارتی سرگرمیاں مفقود ہوچکی ہیں اور ایسی صورت میں ایرپورٹ اتھاریٹی آف انڈیا جائیداد کے محصولات کی ادائیگی کے موقف میں نہیں ہے جبکہ کنٹونمنٹ بورڈ کا کہنا ہیکہ تجارتی سرگرمیوں کے مفقود ہونے سے بورڈ محصولات کی ادائیگی ترک نہیں کرسکتا اور نہ ہی یہ ادائیگیاں قابل معافی ہوتی ہیں۔ اس لئے کنٹونمنٹ بورڈ اپنے طور پر کارروائی کرے گا۔ ریاستی حکومت نے اس انتہائی قیمتی اراضی کو سکریٹریٹ کیلئے حاصل کرنے کا بھی منصوبہ بنایا تھا۔ اس سے قبل خانگی کارپوریٹ اداروں نے اس وسیع و عریض قیمتی جائیدادوں پر شاپنگ مالس کی تعمیر کی تجویز پیش کی تھی۔ مرکزی حکومت نے اس اراضی کے حصول کیلئے اس جائیداد پر ایروناٹیکل ریسرچ سنٹر کے قیام کے منصوبہ کا اعلان کیا تھا اور چند یوم قبل تلنگانہ انڈسٹریل انفراسٹرکچر کارپوریشن نے اس جائیداد میں 10 ایکڑ پر ایرواسپیس پارک کی تعمیر کے منصوبہ کا انکشاف کیا لیکن گذشتہ تین برسوں سے ایرپورٹ کی جائیداد کی ٹیکس ادائیگی کیلئے جاری کی جانے والی نوٹس اور اس میں بقایہ جات کے مطالبہ کی تکمیل کیلئے کوئی آگے نہیں آیا لیکن ہر محکمہ و حکومت اس قیمتی جائیداد پر نظریں لگائے بیٹھے ہیں، سکندرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کی جانب سے جائیداد کو مہربند کرنے کے بعد بھی اگر بقایہ جات ادا نہیں کئے جاتے ہیں تو ادارہ جائیداد کی قرقی کا مجاز ہے اور اگر بورڈ اس حد تک کارروائی کرتا ہے تو ایسی صورت میں یہ جائیداد ہندوستانی محکمہ دفاع کو بالواسطہ طور پر حاصل ہوجائے گی اور خود محکمہ دفاع کی نظریں بھی اس جائیداد پر مرکوز ہیں۔