بیک وقت دو عہدوں کی تنخواہ اور مراعات کا مسئلہ

چیف منسٹر کے دفتر نے سکریٹری اقلیتی بہبود سے جواب طلب کیا
حیدرآباد۔/28 فبروری، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ کے صدرنشین کو دی جانے والی مراعات کے سلسلہ میں چیف منسٹر کے دفتر نے محکمہ اقلیتی بہبود سے وضاحت طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رکن قانون ساز کونسل کی حیثیت سے صدرنشین وقف بورڈ منتخب ہونے پر بیک وقت 2 عہدوں کی تنخواہ اور مراعات حاصل کرنے کے مسئلہ پر چیف منسٹر کے دفتر کو شکایت کی گئی تھی جس پر چیف منسٹر کے سکریٹری نے محکمہ اقلیتی بہبود سے اس سلسلہ میں وضاحت طلب کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے اس سلسلہ میں چیف منسٹر کے دفتر کو وضاحتی نوٹ روانہ کردیا جس میں بتایا گیا ہے کہ آر ٹی سی، مشن بھگیرتا اور بعض دیگر اداروں کے صدورنشین بھی ارکان اسمبلی ہیں، جس طرح انہیں مراعات حاصل رہیں گی اسی طرح صدرنشین وقف بورڈ کو بھی مراعات حاصل رہیں گی۔اس بات کی بھی وضاحت کردی گئی کہ صدرنشین وقف بورڈ نے جائزہ حاصل کرتے ہی اعلان کردیا کہ وہ وقف بورڈ سے تنخواہ اور دیگر سہولتیں حاصل نہیں کریں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ تلگودیشم دور حکومت میں رکن اسمبلی سید یوسف علی کو صدرنشین وقف بورڈ مقرر کئے جانے کی مثال بھی پیش کی گئی ہے۔ سکریٹری اقلیتی بہبود سید عمر جلیل نے بتایا کہ چیف منسٹر کے دفتر سے صدر نشین وقف بورڈ کی مراعات کی نوعیت کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی تھی جس کا جواب روانہ کردیا گیا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی وضاحت کے بعد توقع ہے کہ محکمہ جی اے ڈی سے صدرنشین وقف بورڈ کے رینک اور دیگر مراعات کے بارے میں جلد ہی احکامات جاری کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ صدرنشین کے او ایس ڈی نے محکمہ اقلیتی بہبود کے عہدیداروں سے ربط قائم کرتے ہوئے کابینی درجہ سے متعلق فائیل تیار کرنے کی خواہش کی جس پر محکمہ نے وضاحت کردی کہ کابینی درجہ طئے کرنا محکمہ اقلیتی بہبود نہیں بلکہ چیف منسٹر کا کام ہے اور احکامات جی اے ڈی سے جاری کئے جاتے ہیں۔ اسی دوران سکریٹری اقلیتی بہبود نے جی او آر ٹی 51 جاری کرتے ہوئے جناب محمد سلیم کے صدرنشین وقف بورڈ انتخاب کا اعلامیہ جاری کردیا۔ اعلامیہ کی اجرائی کے بعد ہی جے اے ڈی سے مراعات کے سلسلہ میں احکامات کی اجرائی عمل میں آتی ہے۔ عام طور پر یہ شکایت کی جاتی ہے کہ عوامی عہدہ پر فائز شخص بیک وقت دو سرکاری عہدوں سے مراعات حاصل نہیں کرسکتا۔ اس اصول کا اطلاق تمام سرکاری اداروں پر ہوتا ہے۔ چیف منسٹر نے حال ہی میں کئی اداروں پر ارکان اسمبلی کو صدرنشین کے طور پر نامزد کیا۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ ان کو دی جانے والی مراعات کے سلسلہ میں ابھی تک احکامات جاری نہیں کئے گئے۔