بیٹی کی تدفین کے بعد اب ٹیم کوعالمی کپ جتانے پہنچا یہ کھلاڑی

آصف علی کی بیٹی دعا فاطمہ کینسرسے متاثرتھی، امریکہ میں ان کا علاج کامیاب نہیں رہا
لاہور۔ 26 مئی (سیاست ڈاٹ کام)پاکستان کے بلے بازآصف علی کا جس دن عالمی کپ ٹیم میں انتخاب ہوا، اسی دن ان کی معصوم بیٹی کا انتقال بھی ہوگیا۔ وہ محض 19 ماہ تھی اوراس کو کینسر تھا۔ آصف علی نے جمعرات کواپنی بیٹی کوسپرد خاک کیا اوراب وہ پاکستان کیلئیعالمی کپ کھیلنے انگلینڈ پہنچ گئے ہیں۔آپ کوبتادیں کہ آصف علی پرمصیبتوں کا پہاڑضرورٹوٹا ہے، لیکن وہ اپنی بیٹی کوایک پہلوان مانتے ہیں۔ آصف نے ٹوئٹ کیا ‘میں دعا فاطمہ کوایک پہلوان بیٹی کیطورپریاد رکھنا چاہتا ہوں۔ وہ میری طاقت تھی۔ میں آپ سبھی سے گزارش کروں گا کہ میری شہزادی (بیٹی) کی روح کی تسکین کیلئے دعا کریں’۔ آصف علی کی بیٹی کی موت کے بعد کئی عظیم کھلاڑیوں نیآصف علی کیتئیں تعزیت کا اظہارکیا ہے۔ ان کھلاڑیوں میں سچن تندولکرکا نام بھی شامل ہے۔سچن تندولکرنے’دی ٹیلی گراف’ سے بات چیت میں کہا ‘خاندان کیکسی فرد کا اچانک چلے جانا کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔ میں آصف، ان کی بیوی اوراہل خانہ کے دیگرافراد کے تئیں تعزیت کا اظہارکرتا ہوں، اس طرح کے نقصان کوبھرا نہیں جاسکتا۔ میں نے بھی اپنے والد کو 1999 کے عالمی کپ کیدوران کھودیا تھا اورگھرلوٹ آیا تھا، واپس جانیکیباوجود میں اپنے والد کے کھونے کے دکھ سے نہیں نکل پارہا تھا۔ اس سیابھرنے میں وقت لگتا ہے۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اس دکھ کی گھڑی میں آصف علی کو دکھ برداشت کرنے طاقت دے’۔آصف علی پاکستان کیاہم کھلاڑی ہیں۔ عالمی کپ میں وہ اپنی ہٹنگ سے پاکستان کوجیت دلانیکا مادہ رکھتے ہیں۔ انگلینڈ کیخلاف ونڈے سیریزمیں آصف علی نے 4 میچوں میں 142 رن بنائے۔ ان کا اوسط 35.50 رہا۔ ساتھ ہی ان کا اسٹرائیک ریٹ 131.48 رہا، جو ایک مڈل آرڈربلے بازکے لئے بے حد شاندارہے۔ آصف علی کوپاکستانی ٹیم میں فنیشرکا رول دیا گیا ہے۔پاکستان کوآصف علی جیسے بلے بازکی ضرورت بھی ہے۔ کیونکہ افغانستان کے خلاف وارم اپ مقابلے میں پاکستان کوشکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستانی ٹیم کا مڈل آرڈرکافی کمزور لگ رہا ہے اورآصف علی اس کمزوری کو طاقت میں بدل سکتے ہیں۔