بیوی کے انتخاب میں دین داری کو ترجیح دینے کا مشورہ

جامع مسجد لالہ گوڑہ میں جلسہ ، مفتی محمد مستان علی قادری کا خطاب
حیدرآباد ۔ 10 ۔ اکٹوبر : ( راست ) : جامع مسجد محمدی ساوتھ لالہ گوڑہ سکندرآباد میں منعقدہ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتی محمد مستان علی قادری ناظم اعلی جامعتہ المومنات نے کہا کہ نکاح تقویت و للہیت کا ذریعہ ہے ۔ نکاح نسل انسانی کی افزائش ہے ۔ نیک بیوی ایک نعمت ہے ۔ ایسی رفیقہ حیات جو دین اور ایمان اور اخلاق کے زیور سے آراستہ و پیراستہ ہو وہ ایک نعمت ، حضور ﷺ نے نکاح کا رتبہ بڑھاکر اسے نصف ایمان قرار دیا جو آدمی نکاح کرتا ہے وہ ایمان کا آدھا حصہ حاصل کرلیتا ہے ۔ نکاح کی خواہش انسان کے فطری و نفسیاتی اضطراب کی تسکین کا نہایت مقدس وسیلہ ہے ۔ اسی سے خاندانی زندگی کی بنیاد پڑتی ہے جو آگے چل کر تہذیب و تمدن کی خشیت اول قرار پاتی ہے ۔ شریعت اسلامی نے نکاح و شادی کے مسئلہ کو جتنا سہل بنادیا ہے اتنا ہی مسلمانوں نے اسے رسم و رواج کی زنجیروں میں جکڑ کر دشوار بنادیا ہے ۔ اسلام نے لڑکی والوں پر کسی قسم کے اخراجات و مصارف کا بار نہیں ڈالا ہے ۔ البتہ لڑکے پر بقدر استطاعت ولیمہ اور بیوی کے نفقہ کی ذمہ داری عائد کی ہے ۔ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچ ہوا ہو اور حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں رزق کو نکاح کے ذریعہ تلاش کرو ، مولانا مفتی محمد مستان علی نے کہاکہ نکاح کشائش حیات کا ذریعہ بھی ہے ، شادی کے بعد بے پروا لوگوں کے اندر بھی اہل و عیال کی کفالت کی ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے اور بے پروا زندگی سے باز آجاتے ہیں ۔ کبھی ایسا بھی ہوتاہے کہ سلیقہ مند و کفایت شعار بیوی کی وجہ سے شوہر کے غیر ذمہ دارانہ افعال اور بے جا اسراف و فضول خرچیاں قابو میںآتی ہیں ۔ معیشت معاشرت کی گوناگوں کاموں میں بیوی بھی مددگار رہتی ہے اور تونگری و غنا کا دروازہ کھلتا ہے دیندار اور فائق بیوی اگر کسی با سلیقہ خاندان کی چشم و چراغ ہوجاتی ہے تو اس کے توسط سے شوہر کی مفلسی دور ہوجاتی ہے کسی بیوی کی قسمت کے طفیل شوہر کے لیے مالداری کا دروازہ کھلتا ہے ۔ مولانا مفتی محمد مستان علی قادری نے مزیدکہا کہ نکاح مودت و رحمت کا ذریعہ ہے بیوی کے انتخاب میں دین داری کو ترجیح دینے کی اشد ضرورت ہے ۔۔