بہت کچرا ہے …!

وحید واجد (رائچور)
بہت کچرا ہے …!
کچرا تو بہرحال بُرا ہے ، جھاڑو
جھاڑو کے لگانے سے ہٹا ہے ، جھاڑو
لیکن جو خطرناک ہے اصلی کچرا!
انسان کے اندر ہی چُھپا ہے جھاڑو!!
………………………
مرزا یاور علی محورؔ
طنزیہ غزل
گھٹیا بہت ہیں گھٹالے بہت ہیں
مگر عظمتوں کے حوالے بہت ہیں
کرتے ہیں ہر دم سفیدی کا چرچا
مگر کام اُن کے تو کالے بہت ہیں
وطن کی محبت سے ہیں دل تو خالی
کہ شانوں پہ رنگین دوشالے بہت ہیں
ہے پھیلاؤ زیادہ تو گہرائی کم ہے
اردو کے بوگس رسالے بہت ہیں
ترقی ترقی کا چرچہ بہت ہے
ترقی ہے تھوڑی ، اُچھالے بہت ہیں
ہے اندھیر نگری میں ہرسو اندھیرا
وہ کہتے ہیں پھر بھی اُجالے بہت ہیں
بدنام کرنے کا بیڑہ اُٹھاکر
بہتان کو ہی اُچھالے بہت ہیں
وہ رشوت مخالف ہیں رشوت پہ زندہ
یہ ڈھنگ لیڈروں کے نرالے بہت ہیں
اب بلیوں کو ہوئی ہے شکایت
ہے دودھ نقلی گوالے بہت ہیں
تماشہ تماشہ تماشہ ہوا ہے
جلوس ہم نے بھی پھر نکالے بہت ہیں
وہ بیوی سے ڈرتا ہے کارن یہی ہے
کہ مسٹنڈے اُسکے جو سالے بہت ہیں
بھوکا نہیں کوئی مرتا یہاں پر
جو چھینے گئے وہ نوالے بہت ہیں
کم کیا ہو اشعارِ محورؔ کی قیمت
ٹکسالِ ذہنی میں ڈھالے بہت ہیں
………………………
کیوں نہیں …!
شوہر (بیوی سے ) : ارے یار تم ایسی نرم و ملائم روٹیاں کیوں نہیں پکاتیں جیسی میری امی پکاتی ہیں ۔
بیوی (شوہر سے ) : آپ بھی ایسا آٹا کیوں نہیں گوندھتے جیسے تمہارے ابا گوندھتے ہیں…!!
عبدالقدوس ، وسیم راجہ ۔ گلبرگہ
………………………
تم کو آنا ہوگا !
٭ ایک صاحب ٹرین میں سفر کرتے ہوئے بڑی دیر سے اپنی چھینک کو روک رہے تھے ۔ جب بھی چھینک آتی تو وہ بڑی عجیب و غریب شکلیں بناکر اس کو روک لیتے ۔
ایک ہمسفر سے ضبط نہ ہوا تو اس نے پوچھا : ’’آپ آخر چھینک کو کیوں روک رہے ہیں؟‘‘
تو انھوں نے فوری جواب دیا :’’بھائی ! میری بیوی کا کہنا تھا کہ جب بھی چھینک آئے تو سمجھ لینا کہ میں تمہیں یاد کررہی ہوں اور تمہیں میرے پاس آنا ہوگا ‘‘۔
ہمسفرنے پوچھا: آپ کی بیوی کہاں ہے ، توانھوں نے جواب دیا ’’قبر میں !!‘‘ ۔
ابن القمرین ۔ مکتھل
………………………
حد ہوگئی …!
بیوی : تم ساری دنیا میں بھی ڈھونڈو تو مُجھ جیسی دوسری نہیں ملے گی …!
شوہر : تم کیا سمجھتی ہو ، دوسری بھی تم جیسی ہی ڈھونڈ لوں گا ، حد ہوگئی … !!
محمد امتیاز علی نصرتؔ ۔ پداپلی ، کریمنگر
………………………
آئندہ نسلیں…!
٭ ایک مقرر کی تقریر بہت لمبی ہوگئی ۔ سامعین اُکتاہٹ کا اظہار کرنے لگے ۔ مقرر فوراً سمجھ گیا اور بولا : ’’میں یہ باتیں آپ کی آئندہ نسلوں کی بھلائی کیلئے کہہ رہا ہوں ‘‘۔
ایک شخص نے یہ سن کر جواب دیا ، آپ تقریر جاری رکھیں ، ہماری آئندہ نسلیں یہاں پہنچنے والی ہیں …!
سید شمس الدین مغربی ۔ ریڈہلز
………………………
امن پسند …!
٭ ایک شخص نے شہر سے آئے ہوئے دوست کو بتایا میرے گاؤں کے لوگ بیحد شریف ، ایماندار اور امن پسند ہیں۔
دوست نے کہا : ’’ تو پھر تم بندوق کیوں لئے پھرتے ہو ؟ ‘‘ ۔
اس شخص نے جواب دیا گاؤں کے لوگوں کو بیحد شریف، ایماندار اور امن پسند بنائے رکھنے کے لئے …!!
ایم اے وحید رومانی ۔ پھولانگ ، نظام آباد
………………………