بہار میں نئی سیاسی صف بندیاں متوقع

نئی دہلی ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بہار میں اب سیاسی طاقتوں کی نئی صف بندی کے امکانات روشن نظر آرہے ہیں جس کی وجہ سے ریاست میں موجودہ سیاسی اختلاط درہم برہم ہوسکتا ہے ۔ یاد رہے کہ جے ڈی (یو) کے این ڈی اے سے مفاہمت ختم کرنے کے بعد بہار ایک ایسی ریاست کے روپ میں سامنے آئی ہے جہاں سماجی مساوات میں ہرگزرنے والے دن کے ساتھ تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں۔ حالانکہ کانگریس نے لالو پرساد کی آر جے ڈی کے ساتھ سیاسی مفاہمت کے امکانات کو مسترد نہیں کیا ہے بلکہ یہ اشارہ دیا ہے کہ وہ آر جے ڈی کے ساتھ بھی سیاسی مفاہمت کرسکتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی پس و پیش اس لئے کی جارہی ہے کیونکہ کانگریس کے اعلیٰ سطحی قائدین لالو پرساد جیسے ’’داغدار‘‘ وزیر کی پارٹی سے مفاہمت کرنے ہنوز ہچکچا رہے ہیں اور اس کا واضح ثبوت اس وقت ملا جب لالو پرساد نے کل سونیا گاندھی سے ملاقات کی لیکن سونیا گاندھی کی جانب سے آر جے ڈی کے ساتھ سیاسی مفاہمت کی کوئی بات نہیں کی گئی ۔ البتہ میڈم نے صرف اتنا کہا کہ وہ لالو پرساد سے دوبارہ ملاقات کرتے ہوئے اس معاملہ پر تفصیلی بات چیت کریں گی ۔

دوسری طرف کانگریس کے سینئر قائدین پی چدمبرم ، جے رام رمیش اور بہار کے لئے اے آئی سی سی انچارج سی پی جوشی جنہیں راہول گاندھی کا قریبی رفیق سمجھا جاتا ہے ، کانگریس کے دیگر پارٹیوں کے ساتھ سیاسی اتحاد کئے جانے پر شاید مطمئن نہیں ہوں گے کیونکہ کانگریس کی سب سے زیادہ بدنامی بدعنوانیوں کے الزامات کی وجہ سے ہوئی ۔ ان کا کہنا یہ ہے کہ ایک ایسے وقت جب لوک پال بل کا سہرا کانگریس نے اپنے سر باندھا ہے اور راہول گاندھی نے تیقن دیا ہے کہ بدعنوانیوں سے نمٹنے ایک انسداد بدعنوانی کوڈ متعارف کیا جائے گا ، ایسی صورت میں کانگریس کا آر جے ڈی سے اتحاد مناسب نہیں ہوگا اور وہ بھی چارہ اسکام میں لالو پرساد کے جیل جانے کے بعد ۔ البتہ ایک دیگر قائد کا کہنا ہے کہ اس سال بہار میں کانگریس کا دیگر پارٹیوں کے ساتھ سیاسی اتحاد یقینی نظر آرہا ہے لیکن یہ فیصلہ کرنا ابھی باقی ہے کہ کس پارٹی کے ساتھ سیاسی اتحاد کیا جائے گا۔