بہادر لکڑہارا

کسی مُلک میں ایک بادشاہ رہتا تھا۔ اس کے منہ پر کالے نشان تھے۔ اس بیماری کا کوئی علاج نہ کرسکا۔ بادشاہ نے ملک کے سب سے بڑے حکیم سے اس بیماری کے بارے میں دریافت کیا۔ حکیم نے کہا: ’’بادشاہ سلامت! یہاں سے بہت دور آبادی سے ہٹ کر ایک پہاڑی ہے اس کے پیچھے میدان میں ایک پودا لگا ہوا ہوگا جس پر بہت سارے پھول ہوں گے۔

یہ ایسے پھول ہیں جن کی پتیوں میں آپ کے مرض کی دوا ہے۔ آپ ان پھولوں کی چند پتیاں ہی کھالیں تو ٹھیک ہوسکتے ہیں‘‘۔ بادشاہ یہ سن کر خوش ہوا اور بولا ’’تو دیر کس بات کی، تم دو پھول توڑ لاؤ‘‘۔ حکیم بولا: ’’ عالیجاہ! میں بہت بوڑھا ہوں، پہاڑی پر چڑھ بھی نہیں سکتا اور وہاں ایک بھیانک بلا بھی رہتی ہے۔ میں اس کا مقابلہ نہیں کرپاؤں گا‘‘۔ بادشاہ نے اعلان کردیا کہ جو بھی وہ پھول لے کر آئے گا اس کو انعام سے نوازا جائے گا۔ یہ بات سنتے ہی ایک لکڑہارا اپنی قسمت آزمانے بادشاہ کے محل میں پہنچا۔ بادشاہ نے اسے اجازت دے دی۔ لکڑہارا پوری تیاری کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا۔ راستے میں اسے ایک بزرگ ملے انہوں نے لکڑہارے کو ایک انگوٹھی دے کر کہا ’’جب تم اس کو پہنوگے تو کسی کو نظر نہیں آؤگے‘‘۔ لکڑہارے نے انگوٹھی پہن لی۔ یہاں ایک بھیانک بلا تھی۔ لکڑہارے نے اس پر وار کیا اور بلا مر گئی۔ پہاڑی کے پیچھے میدان میں پودا لگا تھا۔ لکڑہارے نے وہاں سے پھول توڑے اور واپس آ گیا۔ اس طرح بادشاہ نے وہ کرشماتی پھول کھائے اور اس کے چہرے کے نشان ختم ہوگئے۔ پھر بادشاہ نے لکڑہارے کو بہت سا انعام دیا اور اسے دربار میں عہدہ بھی دے دیا۔