بچوں کی پرورش میں اعتدال ضروری

ہمارے یہاں دو طرح کی خواتین پائی جاتی ہیں ، ایک تو وہ جو بچوں کی ذرا ذرا سی بات پر ڈانٹ لگادیتی ہیں اور دوسری وہ جو بچو ں کو کچھ بھی نہیں کہتی ، چاہے وہ گھر میں کتنا ہی نقصان کیوں نہ کریں ۔ دیکھا جائے تو دونوں طرح کی خواتین ہی بچوں کے ساتھ غلط رویہ اختیار کرتی ہیں ، چھوٹی چھوٹی باتوں پر

بچوں کو ڈانٹ لگادینے سے بچے ڈھیٹ ہوجاتے ہیں ، انہیں پھر پیار سے سمجھائی گئی بات سمجھ میں نہیں آتی، اسی طرح اگر بچوں کو کوئی غلط کام کرنے کے بعد ڈانٹا نہ جائے اور ان کی بیجا حمایت کرنے کا سلسلہ جاری رکھا جائے تو یہ بھی ماوں کا غلط رویہ ہوتا ہے ، اس طرح کرنے سے بھی بچے بگڑ جاتے ہیں ۔ بچوں کو زندگی کی ہر بنیادی سہولت فراہم کریں ، ان کو اچھا کھلائیں ، پلائیں اور انہیں گھمانے لے جائیں لیکن جب وہ بھی وہ کوئی غلطی کریں تو ان کی بیجا حمایت نہ کریں ، ان کی غلطی کو چھپانے کی کوشش نہ کریں اور نا ہی ان کو ہوم ورک نہ کرنے پر ٹیچر کی ڈانٹ سے بچانے کیلئے ان کے اسکول جاکر بہانے بنائیں اور جھوٹ بول کر ان کا الزام اپنے سر لے لیں ، اس طرح کرنے سے بچنے جھوٹ بولنا سیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ انہیں اس بات کا بخوبی اندازہ ہوجاتا ہے کہ وہ چاہے اسکول کا کام وقت پر نہ کریں ، ان کی ماں ان کو ہر مسئلے سے بخوبی نکالتے ہوئے انہیں ڈانٹ پڑنے سے بھی بچالیں گی ۔ یاد رکھیں کہ اگر بچے غلطی کریں تو کسی سخت استاد کی طرح ڈانٹیں ، اسی طرح جب وہ اچھا کام کریں تو ان کی سب کے سامنے تعریف کریں ۔ حوصلہ بڑھائیں ۔بچوں کی پرورش کرتے ہوئے ہر معاملے میں اعتدال سے کام لیں تاکہ ان کی تربیت میں کوئی کمی نہ رہ جائے ۔